مدارس کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے الزامات بے بنیاد ہیں، وفاق المدارس الشیعہ
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کی سپریم کونسل کے علامہ حافظ ریاض حسین نجفی کی زیر صدارت جامعتہ المنتظر میں ہونیوالے اجلاس میں مدارس دینیہ کیخلاف سیکولر لابی کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اتحاد بین المسلمین کی ضرورت پر زور دیا گیا اور کہا گیا کہ اتحاد تنظیمات مدارس کے پانچوں وفاق نصاب میں تبدیلی کیلئے تیار ہیں، پہلے نفرت آمیز مواد کی نشاندہی کی جائے۔ اجلاس میں علامہ ساجد علی نقوی، علامہ شیخ محسن علی نجفی، علامہ محمد حسین نجفی، علامہ رضی جعفر نقوی، علامہ قاضی نیاز حسین نقوی، علامہ محمد جمعہ اسدی، علامہ محمد افضل حیدری، مولانا فیاض نقوی، مولانا شاہد نقوی، مولانا شبیر حسن میثمی، علامہ رمضان توقیر اور دیگر علما نے شرکت کی۔ اجلاس میں مدارس دینیہ کے مسائل، جدید نصاب کی تدوین اور نظرثانی، ذرائع ابلاغ کے کردار سمیت دیگر قومی امور زیربحث لائے گئے۔ اجلاس میں واضح کیا گیا ہے کہ مدارس دینیہ قرآن و حدیث کے اسلامی مراکز ہیں، ان کیخلاف سیکولر لابی کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ اگر کسی مدرسے کیخلاف ایسی کسی منفی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے ثبوت ہیں تو متعلقہ وفاق المدارس کی قیادت کو اعتماد میں لے کر مطلوبہ کارروائی کریں، کسی اعتراض نہیں ہوگا۔
میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ اتحاد تنظیمات مدارس کے پانچوں وفاق نصاب میں تبدیلی کیلئے تیار ہیں، لیکن اس سے پہلے نفرت آمیز مواد کی نشاندہی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فیصلہ نہیں کر سکی کہ مدارس دینیہ سے مربوط ادارہ کونسا ہے، وزارت مذہبی امور، وزارت تعلیم، وزارت داخلہ، نیکٹا اور اب قومی سلامتی کے مشیر لیفٹینٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ معاملات کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مدارس دینیہ نے معاشرے میں اہم کردار ادا کیا ہے، پانچوں مدارس کو تعلیمی بورڈز کا درجہ دیا جائے۔ علامہ محمد رمضان توقیر نے کہا کہ تحصیل میونسپل کمیٹی بنوں کے گستاخانہ اشتہار کی ذمہ دار صوبائی حکومت ہے، ذمہ داروں کی صرف معطلی کافی نہیں، انہیں ملازمتوں سے برخاست کرکے توہین مذہب کا مقدمہ درج کرکے سزا دی جائے۔ ان کا کہنا تھاکہ سکیورٹی ادارے نفرت پھیلانے والے مخصوص مدارس سے آگاہ ہیں، ہر مدرسے پر الزام عائد نہ کیا جائے۔ وفاق المدارس الشیعہ سے ملحقہ مدارس کی جنرل کونسل کے اجلاس میں اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور وفاق المدارس کی ترقی کیلئے اقدامات پر مشاورت کی گئی۔
اجلاس میں مختلف قراردادوں کی منظوری دیتے ہوئے وفاق المدارس الشیعہ کے اجلاس میں اتحاد بین المسلمین کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ولی امرالمسلمین حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کے فتوے کی تائید و حمایت کا اعلان کیا گیا جس میں انہوں نے ازواج مطہرات رسول کی توہین کو خود حضرت محمد مصطفی کی توہین قرار دیا ہے اور اہلسنت کے شعائر کی توہین کو حرام قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم سے اتحاد امت کیلئے جاری کاوشوں کو بھی قابل تحسین قرار دیا گیا۔ نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں شعائر تشیع پر قدغن لگانے کی مذمت کرتے ہوئے فورتھ شیڈول کو واپس لے کر اسے صرف دہشتگردوں کیخلاف استعمال کرنے اور، علما اور پرامن شہریوں کے نام بدنام شیڈول سے نکالنے کا مطالبہ کیا گیا۔ آپریشن ردالفساد کی حمایت کرتے ہوئے حالیہ دہشتگردی کے واقعات کی آڑ میں مجالس عزا کو بند کرنے کی مذمت کرتے ہوئے قرار دیا گیا کہ عزاداری سید الشہدا ہمارے ایمان کا حصہ ہے، جس پر کوئی قدغن قبول نہیں کریں گے۔
اجلاس میں گلگت بلتستان کو ملک کا پانچویں آئینی صوبہ بنانے کی سفارشات اور فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخواہ میں شامل کرنے کا خیر مقدم کیا گیا۔ اجلاس میں تحریک جعفریہ پاکستان کی سپریم کورٹ کے 18۔ نومبر 2014ءکے فیصلے کی روشنی میں بحالی کا خیر مقدم کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ ناانصافی پر مبنی بیلنس پالیسی کو ختم کرکے پرامن جماعت کی بحالی کافی الفور نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے۔ اجلاس کے بعد جامعہ المنتظر کی دو روزہ 63 سالہ تقریبات کا آغاز محسن ملت علامہ صفدر حسین نجفی اور شیخ الجامعہ علامہ اختر عباس کی مرقد پر پھولوں کی چادر چڑھا کر آغاز کیا گیا۔ جو 23 مارچ کو اختتام پذیر ہوں گی۔ تقریب میں ملک بھر سے مدارس کے سربراہ اور علماء کرام شریک ہوں گے۔