ایران، حزب اللہ اور روس کی مدد سے دہشت گردوں کے مقابلے میں اہم کامیابیاں حاصل کی: صدر بشار اسد
شام کے صدر بشار اسد نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ شامی فوج نے عوامی حمایت اور اسلامی جمہوریہ ایران، حزب اللہ اور روس کی مدد سے دہشت گردوں کے مقابلے میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اگر شام کی فوج اور حکومت، عوام کے تمام طبقات کی نمائندہ نہ ہوتی تو ملت شام کے درمیان ایسا فکری اتحاد قائم نہ ہوتا-
شام کے صدر نے مزید کہا کہ بعض یورپی ممالک، دہشت گردوں کی بڑے پیمانے پر حمایت کر رہے ہیں اور وہ ہزاروں دہشت گرد شام بھیج چکے ہیں لہذا اگر یورپ، اس مرحلے میں اپنی مدد کرنا چاہتا ہے تو اسے دہشت گردوں کی حمایت و مدد بند کر دینا چاہئے-
بشار اسد نے یورپی ممالک اور شامی حکومت کے درمیان سیکورٹی تعاون کے بارے میں کہا کہ شام میں بحران شروع ہونے اور فرانس کی جانب سے دہشت گردوں کی حمایت کے بعد دمشق نے تمام یورپی ممالک کے ساتھ سیکورٹی تعاون روک دیا کیونکہ سیاسی دشمنی کے ہوتے ہوئے سیکورٹی تعاون نہیں ہو سکتا لہذا سیاسی اور سیکورٹی معاہدہ طے پانا چاہئے-
صدر بشار اسد نے کہا کہ حکومت شام کی اجازت کے بغیر کسی بھی طرح کی مداخلت، جارحیت شمار ہوتی ہے اور ہر قسم کی فضائی اور غیر فضائی مداخلت غیر قانونی اور شام پر حملہ ہے-
شام کے صدر نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا اعتدال پسند مخالف بھی موجود ہیں؟، کہا کہ کوئی بھی اعتدال پسند مخالف نہیں ہے بلکہ موجودہ تمام مخالفین دہشت گردوں جیسی ہی کارروائیاں کر رہے ہیں اور بیرونی ممالک سے رابطے میں ہیں اور ان کے اشاروں پر کام کرتے ہیں-
بشار اسد نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اکثر شامی عوام، ملک میں فیڈرل نظام کو قبول نہیں کریں گے کیونکہ یہ منصوبہ شام کی تقسیم کا مقدمہ ہے، تاکید کے ساتھ کہا کہ شام میں جنگ ختم ہونے کے سلسلے میں ماضی کی نسبت زیادہ امید نظر آ رہی ہے-