مشرق وسطی

بحرین میں فارمولا ون کار ریس کے خلاف احتجاج

بحرین میں فارمولا ون کار ریسنگ کے آغاز پر جمعے کی رات بحرینی عوام نے آل خلیفہ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف شدید احتجاج کیا۔مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر فارمولا ون کار ریسنگ کے خلاف نعرے درج تھے اور اس کار ریسنگ کو فارمولا ون کے بجائے فارمولائے خون قرار دیا گیا تھا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ بحرین میں اس قسم کے مقابلے کرانے کا مقصد اس ملک میں انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر ہونے والی خلاف ورزیوں کی پردہ پوشی کرنا ہے۔انسانی حقوق کے مدافع گروہوں اور تنظیموں نے بھی خلیج فارس کے عرب حکمرانوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ فارمولا ون ریس کے مقابلوں سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انھوں نے فارمولا ون مقابلوں کا یہ سلسلہ بند کئے جانے کا مطالبہ کیا۔بحرین سے ہی ایک اور خبر یہ ہے کہ آل خلیفہ حکومت کے کارندوں نے نویدرات کے علاقے میں پرامن مظاہرہ کرنے والے بحرینی شہریوں کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا۔ جبکہ بحرینی عوام نے سماہیج، شہرکان اور الدیہ نیز بلاد قدیم میں بھی اسی طرح حکومت مخالف مظاہرے کئے۔دوسری جانب بحرین کی حکومت نے اس ہفتے بھی جمعے کو ایک بار پھر بحرینی مسلمانوں کو نماز جمعہ ادا کرنے سے روک دیا۔العالم کی رپورٹ کے مطابق بحرینی عوام، الدراز کے علاقے میں مسجد امام جعفر صادق (ع) میں نماز جمعہ ادا کرنا چاہتے تھے مگر آل خلیفہ حکومت کی سیکورٹی فورس نے انھیں نماز کی ادائیگی سے روک دیا۔آل خلیفہ حکومت کی سیکورٹی فورس ہر ہفتے الدراز میں اس مسجد کو اپنے محاصرے میں لے کر بحرینیوں کو نماز جمعہ ادا کرنے سے روک دیتی ہے۔ادھر بحرین کے معروف عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے دفاع میں ان کی رہائشگاہ کے سامنے بحرینیوں کا دھرنا گیارہویں ماہ میں داخل ہو گیا۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ انسانی حقوق کی تنظمیوں نے اپنی یومیہ رپورٹ میں بحرین میں انسانی حقوق کے دو سرگرم کارکنوں نبیل رجب اور عبدالہادی الخواجہ کی زیرحراست بگڑتی جسمانی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری کی جانب سے ان کی رہائی کے لئے فوری طور پر موثر اقدام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ عبدالہادی الخواجہ نے اپنی گرفتاری اور بلاسبب قید کی زندگی بسر کرنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بھوک ہڑتال کر رکھی ہے۔قابل ذکر ہے کہ چودہ فروری سنہ دو ہزار گیارہ سے بحرین میں آل خلیفہ حکومت کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اس ملک کی سیکورٹی فورس، سعودی فوجیوں کے تعاون سے پرامن مظاہروں کو کچلنے کے علاوہ مظاہریں کے خلاف نمائشی عدالتوں میں غیر قانونی کیس چلا کر انھیں بلاسبب قید کی سزائیں سنا رہی ہے اور اسی طریقے پر عمل کرتے ہوئے بحرین کی حکومت نے عام شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو جیل میں بند کر رکھا ہے جہاں وہ قید کی سخت صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button