Uncategorized

طالبان اگر سرینڈر کرتے ہیں تو انکی توبہ قبول کرکے قومی دھارے میں شامل کیا جائے، مجیب الرحمان شامی

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) سینیئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے کہا ہے کہ عمران خان کو پیسوں کی آفر کے معاملے پر سپریم کورٹ، صدر مملکت، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر آگے آئیں اور ہر قیمت پر اس کو کسی نہ کسی انجام تک پہنچایا جائے، طالبان اگر سرینڈر کرتے ہیں تو انہیں اعلان کے مطابق توبہ قبول کرکے قومی دھارے میں شامل کیا جائے، ڈان لیکس تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات اور تفصیل پر قوم کو اعتماد میں لیا جائے، تاکہ یہ معاملہ ایک طرف ہو جائے۔

نجی ٹی وی دنیا نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مجیب الرحمان شامی کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک معمولی شخص نہیں ہے، انہیں 10 ارب روپے کی آفر ہونا بہت بڑا معاملہ ہے، اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہیئے اور عمران خان کے الزام کی تحقیقات ہونی چاہئیں، سپریم کورٹ، صدر مملکت، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر اس پر آگے آئیں اور ہر قیمت پر اس کو کسی نہ کسی انجام تک پہنچایا جائے، جبکہ خان صاحب کو بھی پوری سنجیدگی کے ساتھ اس معاملے میں تعاون کرنا چاہیئے۔

طالبان کے کارندوں کو معافی دینے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا جب ریاست کا یہ اعلان ہے کہ جو شخص سرینڈر کرے گا، انہیں آپ پناہ دے دیں گے تو انہیں پناہ ضرور دینی چاہیئے، بلوچستان میں سرینڈر کرنے والوں کی توبہ قبول ہو رہی ہے اور انہیں قومی دھارے میں شامل کیا جا رہا ہے، اگر آپ کسی کو لڑتے ہوئے پکڑیں تو معاملہ اور ہے، لیکن جو توبہ کرچکا ہے، اس کے ساتھ وہی سلوک ہوگا جو توبہ کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔

مجیب الرحمان شامی کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات اور تفصیل پر قوم کو اعتماد میں لیا جائے، تاکہ یہ معاملہ ایک طرف ہو جائے، کیونکہ کمیٹی معاملے کو انجام تک پہنچانے کیلئے بنتی ہے، ڈان لیکس کے معاملے میں خبر کے غلط یا ٹھیک ہونے کی بحث نہیں ہو رہی، بلکہ اصل بات یہ ہو رہی ہے کہ خبر فیڈ کس نے کی ہے، اخبارات میں اگر کوئی غلط خبر چھپتی ہے تو حکومت اس خبر کی تردید کر دیتی ہے اور اخبار اس کو چھاپ دیتے ہیں، لیکن جب آپ کہتے ہیں کہ اسٹوری چھپنے سے قومی سلامتی کو مسئلہ ہوا ہے تو اس پر مقدمہ قائم کرنا چاہیئے، لیکن یہاں تو الٹی گنگا بہا دی گئی اور یہ سوالات اٹھائے گئے کہ خبر فیڈ کس نے کی ہے، لیک کس نے کی ہے، اخبار نویس مقدس گائے نہیں ہیں بلکہ ہم قانون کے تابع ہیں، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ملکی سلامتی کو نقصان پہنچا ہے تو آپ مقدمہ قائم کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button