واہ کینٹ کے علاقے میں رینجرز کے ہاتھوں مارے گئے دہشتگردوں کا تعلق داعش سے تھا
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) راولپنڈی کے علاقے پنڈ ملہی روڈ پر رینجرز سے مقابلہ کے بعد دوران ہلاک ہونے والے دونوں دہشتگردوں کا پوسٹ مارٹم مکمل ہوگیا، مارے گئے دہشتگردوں کا تعلق داعش سے بتایا گیا ہے۔ ایس ایچ او صدر واہ یاسر ربانی کے مطابق واہ کینٹ کے علاقے پنڈی ملہی روڈ میں رینجرز کے کومبنگ آپریشن کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے دونوں مبینہ دہشت گردوں صفت اللہ اور محمد عباس کا پوسٹ مارٹم ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال سے کرا لیا گیا۔
ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم انسداد دہشتگردی عدالت سے اجازت کے بعد کرایا گیا اور مارے گئے دہشتگردوں کا تعلق داعش سے تھا۔ ایس ایچ او یاسر ربانی نے مزید بتایا کہ دہشتگردوں کا ٹارگٹ حساس تنصیبات اور اہم حکومتی شخصیات تھیں۔ صفت اللہ کے بارے میں انھوں نے بتایا گیا کہ وہ پشاور میں ہوزری کا کام کرتا تھا اور اس کی لاش اس کے بھائی نے وصول کر لی ہے جسے تدفین کے لیے پشاور منتقل کر دیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ اس کے علاوہ مبینہ دہشتگرد محمد عباس کی لاش تاحال کسی نے وصول نہیں کی اور اس کی لاش ڈی ایچ کیو ہسپتال میں موجود ہے۔ تھانہ سی ٹی ڈی میں ایس ایچ او صدر واہ یاسر ربانی کی مدعیت میں دونوں مبینہ دہشتگردوں کے خلاف پولیس مزاحمت، دھماکا خیز مواد اور دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔
دوسری جانب پولیس نے تفتیش کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ہلاک دہشت گردوں کے بارے میں مزید جانچ پڑتال ان کے موبائل فون ریکارڈ سے کی جائے گی تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ ان کا رابطے میں مزید کتنے افراد تھے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ان کے موبائل فون ریکارڈ کی مدد سے مزید افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
خیال رہے کہ یکم مئی 2017 کو واہ کینٹ میں رینجرز، پولیس اور حساس اداروں کی مشترکہ کارروائی کے دوران دو مبینہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ ان کے قبضے سے بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ بھی کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ 22 فروری 2017 کو پاک فوج نے ملک بھر میں آپریشن ’رد الفساد‘ شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت لاہور میں سیکیورٹی اجلاس میں کیا گیا تھا اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق اس آپریشن کو شروع کرنے کا مقصد ملک بھر کو اسلحہ سے پاک کرنا، بارودی مواد کو قبضے میں لینا، ملک بھر میں دہشت گردی کا بلاامتیاز خاتمہ اور سرحدی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔ 22 فروری کو ہی وزارت داخلہ نے پنجاب میں رینجرز کو 60 روز کے لیے خصوصی اختیارات دینے کی باقاعدہ منظوری دی تھی۔
اس کے بعد آپریشن ’رد الفساد‘ کا عملی طور پر آغاز 23 فروری کو ہی علی الصبح کردیا گیا تھا اور اس کے تحت سب سے پہلے راولپنڈی میں پاک فوج، رینجرز اور پولیس نے مشترکہ کارروائی کی تھی۔ اس کارروائی کے نتیجے میں 13 افغان باشندوں سمیت 40 مشکوک افراد کی گرفتاری کا دعویٰ کیا گیا تھا جبکہ ان کے قبضے سے بڑے پیمانے پر ہتھیار بھی برآمد ہوا تھا۔