مضامین

کاش !فاروقی اور لدھیانوی علم کے میدان میں میرے حریف ہوتے، شہید خرم ذکی کی ڈائری سے اقتباس

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )  شہید خرم ذکی کی شہادت جہاں تکفیروں کے لئے باعث مسرت تھی وہیں امن پسند پاکستانیوں کے لئے صدمہ سے کم نہیں تھی ، آج شہید کی شہادت کو ایک سال مکمل ہونے جارہا ہے اس موقع پر شیعہ نیوز شہید خرم زکی کی ڈائری سے چند اقتباسات قارئیں اور شہید کے چاہئے والوں کے لئے پیش کررہے ہیں، آخر میں شہید کے بلندی درجات کے لئے سورہ فاتحہ کی تلاوت بھی کرتے جائیے گا۔

ابھی ایک روز قبل ہی اسلام آباد سے واپسی ہوئی، مولوی برقعہ کیخلاف ایف آئی آر کے انداراج کیلئے کئی روز سے خاندان سے دور، اکا دکا سچے یاروں کے ہمراہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چکر کاٹ رہا ہوں، لیکن ابھی تک نتیجہ وہی مرغے کی ایک ٹانگ کی مثل۔

کوئی سنجیدہ پیشرفت نظر نہیں آرہی ، لیکن میری واپسی بھی اس راہ سے ممکن نہیں، ایف آئی آر تو کٹوانی ہے، چاہے اس کیلئے مجھے اپنی گردن کٹوانی پڑے۔ ویسے میرا یہ جملہ سن کر اہل خانہ تھوڑا گھبرا جاتے ہیں اس لئے ان کی اسی گھبراہٹ کو ختم کے واسطے میں ان کو سکھا رہا ہوں کہ ظلم اور ظالم کیخلاف آواز کیسے بلند کرنی چاہئیے، یہ عبد العزیز اور لدھیانوی اور فاروقی جیسے مولویوں اور نام نہاد مذہبی رہنماؤں کے بھیس میں چھپے دہشتگرد، جو بے گناہ افراد کیخلاف نفرت پھیلاتے ہیں، قتل عام پر اکساتے ہیں، وحشی جانوروں سے بد تر یہ لوگ طالبان اور داعش کی کمر مضبوط کرنے والے، یہ کیا سمجھتے ہیں کہ یہ جو چاہیں کرتے پھریں ان کو کوئی آئینہ نہیں دکھائے گا، یہ ان جیسوں کی غلط فہمی ہے، کم از کم جب تک میں زندہ ہوں ، میں ان کو چین سے نہیں بیٹھنے دوں گا، ان کی سرگرمیوں سے نقاب اٹھاتا رہوں گا۔

اس لئے آج میں اپنے بیوی اور بچوں کے ہمراہ کالعدم اہلسنت والجماعت کے گڑھ کے سامنے مظاہرہ کر کے آیا ہوں، مسجد کی آڑ میں ایک کالعدم جماعت کیونکر اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکتی ہے؟ کس حیثیت سے یہ مولانا اورنگ زیب فاروقی جیسا تکفیری سرغنہ اپنے ٹٹوؤں سمیت کانفرنس کا نام پر منافرت کا بازار سجا رہا ہے؟ کیا ریاستی اداروں کی آنکھیں بند ہیں؟ یا کوئی حکومتی پشت پناہی حاصل ہے جو یہ کالعدم تنظمیں نیشنل ایکشن پلان کے سختی سے نفاذ کے باوجود کھلے عام اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں؟ میرا بھی عزم ہے جب تک یہ سنگین مجرمانہ غفلت جاری رہے گی میں بھی اس کا پردہ چاک کرتا رہوں گا اور مجھ میں جتنی ہمت ہے ان کا مقابلہ کروں گا، اپنے محدود وسائل کے باوجود ان کیخلاف مزاحمت جاری رکھوں گا۔ اور کیا ہوا جو میرے سوشل میڈیا کے مجاہدین اس وقت احتجاج میں میرے ساتھ موجود نہیں، میرا خاندان، بیوی، بچے اور چند مخلص رفقا بھی کافی ہیں۔ میرے احباب خفا ہوتے ہیں کہ بچوں کو ان موذی اور بد بخت تکفیری دہشت گردوں سے دور رکھوں لیکن مجھے ان کی تربیت کرنی ہے تاکہ آئندہ اگر میں کل کو ان کے ساتھ نہ بھی موجود ہوں تو یہ عادی ہوں حق بات کہنے کے، میری تو ایک دلی خواہش ہے کہ کاش یہ فاروقی اور لدھیانوی علم کے میدان میں میرے حریف ہوتے، میں بھی در علم ؑ کی عطا سے وار کر کے ایک علمی مناظرے میں ان منافقین کی اصلیت کھول کر دنیا کو سمجھا دیتا کہ یہ علم اور جہل میں فرق پہچانیں ان فرقہ پرستوں کی حقیقت جانیں جو علم سے مانند ِ ابو جہل دور دور تک واسطہ نہیں رکھتے۔ یہ صرف فرقہ پرستی، انتشار اور نفرت پھیلا سکتے ہیں اور اس کے سوا ان سے کوئی توقع ہی عبث ہے۔ اب باقی حال دل جب فرصت میسر آئی تو سپرد قلم کروں گا۔

واضح رہے کہ 6 اور 7 مئی 2016 کی درمیانی شب میں کراچی کے علاقہ نارتھ کراچی میں کالعدم سپاہ صحابہ اور لال مسجد کے مشترکہ دہشتگردوں نے شہید خرم ذکی کو گولیاں مار کر شہید کردیا تھا، شہید خرم ذکی معمول کے مطابق اپنے رفقاء کے ہمراہ چائے کے ہوٹل پر بیٹھے باتیں کررہے تھے کہ اس دوران موٹر سائیکل پر سوار نقاب پوش دہشتگردوں نے آپ پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی، اس حملے میں شہید خرم زکی سمیت انکے ساتھی بھی زخمی ہوئے مگر خدا نے شہید کو شہادت کے درجہ پر فائز کرنا تھا لہذا خرم ذکی شہید ہوگئے ۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button