مضامین

پاکستان میں داعش کے فروغ میں وہابی مدارس اور اداروں کا اہم کردار

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) امریکی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ پاکستان میں سعودی عرب سے منسلک وہابی دہشت گرد تنظیم داعش کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے اور پاکستان میں موجود وہابی اداروں اور مدارس کی داعش کو بھر پور حمایت حاصل ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ پاکستان میں سعودی عرب سے منسلک وہابی دہشت گرد تنظیم داعش کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے اور پاکستان میں موجود وہابی اداروں اور مدارس کی داعش کو بھر پور حمایت حاصل ہے۔

اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک تازہ ترین رپورٹ میں حیدر آباد سے پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والی میڈیکل کی طالبہ نورین لغاری کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ داعش وہابی مدارس کے ذریعہ نوجوان طبقے کو اپنی جانب راغب کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ نورین لغاری وہابی دہشت گردوں کے ساتھ ایک سال سے زائد عرصے سے رابطے میں تھی۔ گزشتہ ماہ پاکستانی سکیورٹی فورسز نے ایک کامیاب آپریشن کرکے اسے گرفتارلیا۔ وہ محض دو دن بعد ایک پر ہجوم مقام پر خود کش حملہ کرنے والی تھی۔

گزشتہ سال جنوری میں رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹیٹیوٹ کی جانب سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ داعش پاکستان میں ہزاروں افراد کو بھرتی کرچکی ہے۔ سکیورٹی ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ پاکستان میں داعش کا خطرہ روز بروز بڑھ رہا ہے۔ اگرچہ داعش کی جانب سے اپنا اثر رسوخ پاکستان میں پھیلانے کی کوششوں کے آثار 2014ءمیں ہی نظر آگئے تھے لیکن جنوری 2016ءمیں تحریک طالبان پاکستان اورکزئی شاخ کے سربراہ حافظ سعید خان کو دولت اسلامی خراسان کا سربراہ مقرر کیا گیا تو اس عمل میں تیزی آ گئی۔

داعش نے افغانستان اور پاکستان کیلئے اپنی شاخ کو دولت اسلامی خراسان کا نام دے رکھا ہے۔ حافظ سعید خان کے ساتھ پانچ دیگر کمانڈرز اور طالبان کے ترجمان نے بھی ٹی ٹی پی کو چھوڑ کر داعش کے سربراہ ابوبکرالبغدادی کے ہاتھ پر بیعت کی تھی۔ 

حافظ سعید خان گزشتہ سال اگست میں ایک ڈرون حملے میں مارا گیا۔ اس واقعے کے بعد سے داعش نے پاکستان میں متعدد حملوں کا دعویٰ کیا ہے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ داعش مقامی شدت پسندوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے انہیں اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان میں سرگرم وہابی مدارس اور اداروں کی جانب سے داعش کو بھر مدد فراہم کی جارہی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button