بلی کا حج اور ٹرمپ کا امن بھاشن
تحریر: ابو فجر لاہوری
لگتا ہے یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ دہشتگرد امن کا پرچار کریں گے، ظالم خود ہی ظلم کیخلاف لیکچر دیں گے، کافر مسلمانوں کو اسلام کی زریں اصولوں کی تعلیم دیں گے، بلی دودھ کی حفاظت کرے گی، شیر اور بکری ایک گھاٹ سے پانی پیئں گے۔ اسرائیل اور امریکہ جو مسلمانوں کے سکہ بند دشمن ہیں، وہ اسلام کے مرکز میں بیٹھ کر مسلمانوں سے دوستی کا پرچار کریں گے۔ ایسا ہی واقعہ سعودی عرب میں دیکھنے کو ملے گا، جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلم حکمرانوں کے سامنے اسلام کے روشن پہلوؤں پر خطاب کریں گے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ہونیوالے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے دورے کے دوران 50 اسلامی ممالک کے سربراہان مملکت سے ملاقاتیں کریں گے اور ان کے ساتھ ظہرانے میں بھی شرکت کریں گے۔ وائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس موقع پر اسلامی سربراہان مملکت سے اہم خطاب بھی کریں گے، جس میں ان کا موضوع "اسلام اور اس کے روشن پہلو” ہوگا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 مئی کو اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر سعودی عرب پہنچیں گے، جہاں وہ سعودی فرماں روا شاہ سلمان کیساتھ ملاقات کریں گے۔ اس کے علاوہ امریکی صدر سعودی عرب میں اسلامی ممالک کے سربراہان کیساتھ مل کر عالمی سطح پر دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے ایک نئی بنیاد استوار کرنے کی کوشش کریں گے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر سعودی عرب کے بعد اسرائیل اور ویٹی کن بھی جائیں گے۔ یہ امر اہم ہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما کے آخری دنوں میں سعودی عرب اور امریکہ کے مابین کشیدگی پیدا ہوگئی تھی اور اس کی وجہ یمن، شام اور ایران کی طرف سعودی عرب کی خارجہ پالیسی کو قرار دیا جاتا رہا، تاہم اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کیساتھ تعلقات کا ایک نیا باب شروع کرنا چاہتے ہیں۔ اس سے قبل وائٹ ہاؤس کے ایک اعلٰی اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا تھا کہ ٹرمپ اس دوران ریاض حکومت کیساتھ 100 بلین ڈالر سے زائد مالیت کے مختلف عسکری سمجھوتوں کو حتمی شکل دے دیں گے۔ ان معاہدوں کے تحت سعودی عرب کو جدید اسلحہ بھی فراہم کیا جائے گا۔
امریکہ کی یہ پالیسی رہی ہے کہ پہلے وہ ممالک کو ڈراتا ہے، جھوٹا پروپیگنڈہ کرکے اسے بتایا جاتا ہے کہ ہماری سی آئی اے نے رپورٹ دی ہے کہ فلاں ملک آپ پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اگر آپ اس کی "جارحیت” سے بچنا چاہتے ہیں تو فوراً ہم سے جدید اسلحہ خریدو، فرضی دشمن سے خوفزدہ وہ ملک مان جاتا ہے اور امریکہ اسی بنیاد پر اسے اپنا اسلحہ مہنگے داموں فروخت کر دیتا ہے۔ امریکہ نے یہی کارڈ سعودی عرب میں کھیلا، مشرق وسطٰی میں جان بوجھ کر منظم سازش کے تحت ایسی فضا پیدا کی، عراق، شام اور یمن کو جنگ میں جھونکا اور پھر سعودی عرب کو ایران سے ڈرانے لگا۔ اس صورتحال میں سعودی عرب کا خوفزدہ ہونا فطری امر ہے، کیونکہ داعش کا قیام ہو یا بے گناہ اور نہتے یمنیوں پر آگ و خون کی بارش، اس جارحیت کا ذمہ دار سعودی عرب ہی ہے۔ اب امریکہ نے سعودی عرب کو اسی "چارج شیٹ” کے تحت خوفزدہ کیا ہے۔ وائٹ ہاوس نے سعودی عرب کو یہ باور کروا دیا کہ ایران اب اس سعودی جارحیت کا بدلے لینے کیلئے تیار ہے۔ جس پر سعودی عرب نے خوفزدہ ہو کر امریکہ سے بھاری اسلحہ خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کا کھلا دشمن ڈونلڈ ٹرمپ خود چل کر سعودی عرب آ رہا ہے۔
اس حوالے سے یہ حقائق کھلی کتاب کی طرح واضح ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر منتخب ہوتے ہی مسلمانوں کو دہشتگرد قرار دیا اور پوری دنیا میں دہشتگردی کا ذمہ دار بھی مسلمانوں کو ٹھہراتے ہوئے متعدد مسلم ممالک کے شہریوں کا امریکہ میں داخلہ بند کر دیا۔ آج وہی امریکہ جو مسلمانوں کو دہشتگرد قرار دیتا ہے، مسلمان حکمرانوں کو "امن” کا سبق پڑھانے آ رہا ہے۔ امن کے اس سبق کا نصاب یہ ہوگا کہ امریکہ سے اسلحہ خریدو، اس اسلحے سے وہ دہشتگرد ختم کر دو جو تم میں سے ہی ہیں اور ہم نے انہیں اسی مقصد کیلئے بنایا، تاکہ اپنا اسلحہ بیج سکیں۔ ٹرمپ مسلمانوں کو یہ بھی یقین دلائیں گے کہ ہم (یہود ونصاریٰ) آپ کے گہرے دوست ہیں، قرآن مجید میں جو آیت ہے کہ یہود ونصاریٰ کبھی آپ کے دوست نہیں ہوسکتے، وہ اب متروک ہوچکی ہے، اس لئے اس کو پہلے تو قرآن سے نکال دیا جائے اور اگر نکالا نہیں جا سکتا تو کم از کم اس پر عمل نہ کیا جائے اور اس آیت کو نظر انداز کر دیا جائے۔
ٹرمپ صاحب خادمین حرمین شریفین کی "خدمت” سے فیضیاب ہو کر سیدھا اسرائیل جائیں گے، جہاں اسرائیلی قیادت کو یقین دلایا جائے گا کہ "میں تمام مسلمانوں کو رام کر آیا ہوں، اب اسرائیل کو مسلمانوں سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔” اس کے بعد ٹرمپ کا اگلا پڑاؤ ویٹی گن میں ہوگا، جہاں ٹرمپ پوپ کو یہ یقین دلائیں گے کہ مسیحیت نے آج اسلام کو سرنگوں کر لیا ہے۔ پوپ اس شاندار کامیابی پر ٹرمپ کو اقتدار کی طوالت کی دعا دیں گے۔ بہرحال یہ زمینی حقائق اور کھلی حقیقتیں ہیں، لیکن مجھے ہنسی اس بات پر آ رہی ہے کہ ٹرمپ مسلمانوں کو امن کا درس دیں گے۔ آج کے دور کا سب سے بڑا لطیفہ اس کے سوا اور کوئی نہیں ہوسکتا۔ پوری دنیا کو بدامنی کی آگ میں جھونکنے والے امن کا پرچار کریں گے، 900 چوہے کھا کر بلی حج کو سعودی عرب چلی۔