مضامین

آل سعود کی ''جنرل راحیل شریف" کو "جنرل قاسم سلیمانی" کے مقابلے میں چیمپئن بنانے کی سازش ناکام!

تحریر: محمد کمیلی

اس شیطانی ہدف کے لئے آل سعود نے پاکستانی فوج کے سابق سپہ سالار جنرل راحیل شریف کو استعمال کرنے کا سوچا اور ایک شیطانی چال کے ذریعے دین کو دین کے مقابلے میں لا کھڑا کیا اور راحیل شریف کو قاسم سلیمانی جو کہ ایک مخلص اور دیندار شخصیت کے مالک ہیں اور دنیا میں مستضعفین کے لیے ایک امید ہیں، کے مقابلے کے پیش نظر سعودی اتحاد کی سپہ سالاری کے لیے راضی کیا۔

راحیل شریف کا انتخاب سعودی عرب اور ان کے اتحادیوں کی مجبوری تھی کیونکہ ان کو ایک ایسے سپہ سالار کی ضرورت تھی جو بہادر اور معروف ہو راحیل شریف تو پورے پاکستان سمیت دنیا بھر میں معروف تھے، پاکستانی عوام موصوف کو بہت پسند کرتے تھے کیونکہ سابق کمانڈر نے دہشت گردی کے مقابلے سے لیکر بہت سے کارنامے انجام دیئے تھے اور عوام کے مشکل اوقات میں جنرل صاحب عوام کے شانہ بشانہ کھڑے تھے۔

ان سب سے زیادہ جو بڑی صفت ان میں تھی وہ یہ کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے طرفدار نہیں تھے یعنی ان پر سیاسی داغ نہیں تھا ان کو فقط اپنے فرائض کی انجام دہی سے کام تھا۔

سعودی حکمرانوں کے نقشے بہت سادہ اور بچگانہ تھے!! سعودی اتحاد کی مقبولیت یمن میں قتل عام اور دہشت گردوں کے خلاف واضح پالیسی کے فقدان کی وجہ سے بہت کم تھی لیکن وہ ایک بہادر اور نڈر جنرل جو کہ بہت جگہوں پر دہشت گردوں کے ساتھ لڑتے رہے، کو سپہ سالاری سونپے میں کامیاب ہوئے تھے اور وہ اپنی غلطیوں کو مختلف ذرائع ابلاغ کے ذریعے چھپا بھی سکتے تھے اور دوسری طرف میڈیا ٹرائل کے ذریعے براہ راست جنرل قاسم سلیمانی کی مقبولیت کو بھی نقصان پہنچانے کے درپے تھے۔

شاید یہی وجہ تھی کہ سعودی عرب نے راحیل شریف کو حاصل کرنے کے لیے حکومت پاکستان کو تمام خوبصورت رنگ دکھائے، کبھی ڈالر کے ذریعے تو کبھی دھمکی اور کبھی نرمی کے ذریعے، لیکن حکومت پاکستان کی سعودیوں سے معاہدے کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے راحیل شریف کی مقبولیت میں کمی آئی اور سعودی عرب کے راحیل شریف کو چیمپئن بنانے کا خواب ادھورا رہ گیا۔

راحیل شریف نے سعودیہ جانے کے بعد نہ فقط سعودی اتحاد کی غلط پالسیوں پر شدید تنقید کی بلکہ سعودی جنگی جنون والی پالیسیوں کو بھی عملدرآمد سے روک دیا یہی وجہ تھی کہ راحیل شریف نے سعودی عرب کے فوجی کمانڈر کو بھی چینچ کرنے کا مطالبہ کیا جو بلافاصلہ تبدیل کردیا گیا۔

راحیل شریف کے سعودی جانے سے نہ فقط سعودی اتحاد کی مقبولیت میں اضافہ نہیں ہوا بلکہ لوگوں کی آل سعود سے نفرت میں راحیل شریف بھی شامل ہوگئے۔

پاکستان میں مختلف سیاستدانوں اور فوجی عہدیداروں نے راحیل شریف کی سعودی اتحاد میں شمولیت پر شدت سے مخالفت کی۔ مخالفت کرنے والوں میں جنرل اسلم بیگ، جنرل پرویز مشرف، صاحبزادہ حامد رضا، علامہ راجہ ناصر اور پاکستان کی پارلیمنٹ تھے جو مسلسل راحیل شریف کی پاکستان واپسی کا بھی مطالبہ کررہے تھے۔

دوسری جانب راحیل شریف کے ساتھ جو پاکستانی فوجی سعودی بھیجے گئے ہیں وہ اس شرط پر ہیں کہ وہ سعودی عرب سے باہر کسی بھی جنگ میں شریک نہیں ہونگے لہذا سعودیہ میں موجود پاکستانی فوجیوں کا سعودیہ کی طرف سے یمن پر مسلط کردہ جنگ میں ابھی تک کوئی کردار نہیں ہے۔

اس حساب سے اگر آپ دیکھیں تو سعودیوں کا جنرل راحیل شریف کو جنرل قاسم سلیمانی کے مقابلے میں لانے کا منصوبہ بہت بڑی سطح پر کئے جانے والی میڈیا کوششوں سے بھی کامیاب نہیں ہوا اور آخر کار ان کے ناپاک عزائم سعودیہ میں ہی دفن ہوگئے۔

ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ "جنرل راحیل شریف” کوئی عام آدمی نہیں ہیں وہ سمجھ گئے ہیں کہ انہیں کس چیز کے لیے سعودی اتحاد کی سپہ سالاری سونپی گئی تھی اور اب ان کا مقصد کیا ہے اور بعض خبروں کے مطابق راحیل شریف سعودی اتحاد کی سپہ سالاری سے استعفی دے کر پاکستان واپس آنے کا سوچ رہے ہیں اور بہت جلد ان کے استعفی کی خبر ذرائع ابلاغ میں گردش کریگی۔

اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہم کہیں گے کہ جس کا حامی ہو خدا اس کو مٹا سکتا ہے کون !!!!

نوٹ: زیر نظر مضمون مصنف نے اپنے نقطہ نظر سے لکھا ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button