Uncategorized

ریاض کانفرنس میں اتحاد نہیں، افتراق کی بنیاد رکھی گئی، علامہ ریاض نجفی

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) ماڈل ٹاؤن لاہور میں حقوق نسواں کے موضوع پر درس میں وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ قبل اسلام عورت کی حیثیت خادمہ سے زیادہ نہ تھی، اسلام نے اسے عزت و وقار سے نوازا، نیکی کا اجر مرد کے برابر اور بیٹی کی پیدائش کو باپ کے گھر کیلئے رحمت قرار دیا جبکہ بیوی کو شوہر کے ایمان کی تقویت کا موجب اور ماں کے روپ میں اس کے قدموں تلے جنت قرار دی، وراثت اس لئے نصف قرار دی کیونکہ بیوی کے اخراجات شوہر کے ذمہ ہوتے ہیں، حدیث میں ہے کہ جس نے 2 لڑکیوں کی تربیت کی اس پر جنت واجب ہے، اسلام میں شادی کا لڑکی کے والدین پر کوئی بوجھ نہیں بلکہ لڑکا حق مہر ادا کرے گا جس سے لڑکی کا جہیز خریدا جائے گا، عرب، ایران حتیٰ کہ یورپ، امریکہ، مغرب میں بھی لڑکی کی شادی کا کوئی بوجھ والدین پر نہیں ہوتا، مہندی اور دیگر رسومات ہندو ثقافت کے اثرات کا نتیجہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی زیر صدارت ریاض میں ہونیوالی کانفرنس میں اتحاد نہیں، افتراق کی بنیاد رکھی گئی، جو کہ ٹرمپ کا مسلمان سربراہوں کے منہ پر طمانچہ تھا، جنرل (ر) راحیل شریف بھی اس اتحاد اور اسلامی ذمہ داریوں کو نہیں سمجھ سکے، ماہ مبارک میں روزہ کی برکات میں سے اعتکاف کی نعمت بھی ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کپڑے کے خیمہ میں اعتکاف بیٹھتے تھے۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ اسلام نے عورت کو جس قدر عزت و حیثیت سے نوازا ہے، اس کا اندازہ قبل اسلام عورت کی اس مظلومیت سے کیا جا سکتا ہے کہ اس کی پیدائش کو ننگ و عار خیال کرتے ہوئے معصوم بچیوں کو زندہ در گور کر دیا جاتا تھا، عورت کو زندہ رہنے کے قابل ہی نہیں سمجھا جاتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم ہمیشہ اپنی دختر حضرت فاطمہ الزہرا علیہالسلام کا کھڑے ہو کر استقبال کرتے، انہیں اپنی جگہ پر بٹھاتے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی گواہی کتب احادیث میں موجود ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے نزدیک عورتوں میں سب سے زیادہ محبوب فاطمہؑ اور مردوں میں سے علیؑ ہیں۔

حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے معاشرہ میں بھی دور جاہلیت کی طرح بیٹی کی پیدائش کو خوش آئند نہیں سمجھا جاتا، اس کی ایک وجہ وہ ذمہ داریاں ہیں جو بچی کی پیدائش سے لے کر اس کی شادی تک ہوتی ہیں، اصل بوجھ شادی کے غیر اسلامی طور طریقے اور رواج ہیں، اسلام میں شادی کا لڑکی کے والدین پر کوئی بوجھ نہیں بلکہ لڑکا حق مہر ادا کرے گا جس سے لڑکی کا جہیز خریدا جائے گا، کائنات کی سب سے عظیم ہستی جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم نے بھی اپنی صاحبزادی فاطمہؑ کی شادی کے موقع پر حضرت علیؑ سے 480 یا 500 درہم حق مہر لیا جو حضرت علی ؑنے اپنی ذرہ بیچ کر ادا کیا۔ حضور نے یہ رقم صحابہ کو دی کہ جناب فاطمہؑ کیلئے جہیز خریدیں۔ اٹھارہ چیزوں پر مشتمل جہیز خریدا گیا جن میں چکی سمیت عام قسم کی گھریلو ضروریات زندگی کا سامان تھا، ہم اپنے رسم و رواج کا ان عظیم ہستیوں کی شادی کے حوالے سے روش کا جائزہ لیں تو معاشرے میں آسانیاں پیدا ہو جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ عرب، ایران حتیٰ کہ یورپ، امریکہ، مغرب میں بھی لڑکی کی شادی کا کوئی بوجھ والدین پر نہیں ہوتا ہمارے ہاں مہندی اور دیگر رسومات ہندو ثقافت کے اثرات کا نتیجہ ہیں، والدین کے ذمہ اصل ذمہ داری اولاد کی صحیح تربیت ہے، حدیث میں ہے کہ جس نے 2 لڑکیوں کی تربیت کی اس پر جنت واجب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکم قرآنی ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑو مگر دنیا نے دیکھا چند دن قبل حجاز کی مقدس سرزمین پر ہونیوالی 50 ممالک کی کانفرنس میں اللہ کی رسی کی بجائے ٹرمپ کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی، آپسی وحدت کی بجائے اس کے آگے جھک گئے، اس کانفرنس میں کشمیر کا ذکر ہوا، فلسطین اور نہ ہی میانمار کے مظلوم مسلمانوں پر ہونیوالے مظالم کی مذمت کی گئی، بلکہ ذکر ہوا تو ہندوستان اور اسرائیل کی تعریف کا اور پاکستان کی مظلومیت کو وزیر اعظم نواز شریف کی موجودگی کے باوجود بھول گئے، یہ درحقیقت ٹرمپ کا مسلمان سربراہوں کے منہ پر طمانچہ تھا۔ ریاض کانفرنس میں اتحاد نہیں، افتراق کی بنیاد رکھی گئی۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ جنرل (ر) راحیل شریف کا بڑا نام تھا، انہوں نے وطن عزیز میں امن وامان کے قیام اور دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے بہت کام کیا، ان کا بہت احترام تھا لیکن وہ بھی اس اتحاد اور اسلامی ذمہ داریوں کو نہیں سمجھ سکے۔

انہوں نے کہا کہ ماہ مبارک میں روزہ کی برکات میں سے اعتکاف کی نعمت بھی ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کپڑے کے خیمہ میں اعتکاف بیٹھتے تھے۔ اعتکاف کا مطلب دنیا بھر کے امور کو چھوڑ کر فقط اللہ کی طرف توجہ کرنا ہے۔دوران اعتکاف غیر ضروری بات،موبائیل فون اور اس طرح کے ہر اس کام سے بچنا چاہئے جس سے توجہ اللہ کی یاد سے ہٹ جائے۔ان کاموں سے اعتکاف کی روح مجروح ہوتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button