بحرینی انسانی حقوق کے ممتاز رہنما نبیل رجب عدالت کے ذریعے حکومتی سیاسی انتقام کا نشانے پر
منامہ: انسانی حقوق کے ممتاز بحرینی رہنما اور ضمیر کے قیدی نبیل رجب کو دیگر مذہبی اور سیا سی کارکنوں کی طرح نا کردہ جرائم میں ال خلیفہ کی نمائشی عدالت کی جانب سے آئندہ سماعت پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے جانے کا امکان ہے ۔ بحرین سنٹر فارہیومن رائٹس کے بانی صدر نبیل رجب کو بے بنیاد حکومتی الزامات میں زیر حراست ایک سال بیت گیا۔بین الاقوامی انسانی حقوق تنظیموں کی بار ہا اپیل کے باوجود انہیں رہائی نہ مل سکی ۔
اس ضمیر کے قیدی کو دیگر مذہبی اور سیا سی کارکنوں کی طرح نہ کردہ جرائم میں ال خلیفہ کی نمائشی عدالت کی جانب سے آئندہ سماعت پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے جانے کا امکان ہے ۔ اللؤلؤة ٹی وی کے مطابق بحرین کے آل خلیفہ حکمرانوں کی جانب سے اپنے حقوق کیلئے پر امن جد جہد کرنے والے عوام پر عرصہ دراز سے ظلم و ستم اور سیاسی انتقام کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے ۔
آئے روز پر امن مظاہرین پر سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے طاقت کا وحشیا نہ استعمال کرنا معمول بن چکا ہے ۔جس کی وجہ سے مذہبی ،سیاسی اور انسانی حقوق کا کارکنوں کو قید و بند کی صوبتیں ،سنگیں سزائیں اور بعض اوقات ماورائے عدالت قتل ان کا مقدر بنا دیا گیا ہے ۔
بحرین سنٹر فار ہیومن رائٹس کے صدر نبیل رجب غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے ساتھ انٹرویو اور حکومت پر تنقید کرنے کی پاداش میں ایک سال سے زیر حراست ہیں۔نبیل رجب کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے جب کہ وہ شدید علیل بھی ہیں ۔اپریل2017میں وہ ایک ہپیچیدہ سرجری کے مرحلے سے بھی گزر چکے ہیں جس کے بعد جیل میں ان کی طبی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث ذخم خراب ہو چکے ہیں اور انہیں دوبارہ اسپتال منتقل کر کے زیر حراست نگرانی میں رکھا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم بحرین سینٹر فار ہیومن رائٹس نے بین الاقوامی برادری سے نبیل رجب کی رہائی کے لئے بحرینی حکومت پر دباو بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ اس بات کا امکان ہے کہ آل خلیفہ کی نمائشی عدالت آئیندہ سماعت پر حکومت کے بے بنیاد الزامات کے تحت سزا نہ سنا دے۔ نبیل رجب کے خاندان اور وکلا نے بھی اس امکان کا اظہار کیا ہے کہ بحرینی عدالت ممکنہ طور پر 10 جولائی کو سماعت کے دوران انسانی حقوق کے ممتاز رہنما کو حکومتی الزامات کی بنا پر سزا سنانے کا ارداہ رکھتی ہے۔