Uncategorized

ایران و عراق میں دینی تعلیم حاصل کرنا جرم بن گیا

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) پاک ایران کشیدگی یا سکیورٹی اداروں میں موجود کالی بھیڑوں کی کارستانی، پاکستانی سکیورٹی اداروں نے عراق اور ایران سے پڑھ کر آنیوالے دینی طلباء کو ہراساں اور اغواء کرنا شروع کر دیا۔

اطلاعات کے مطابق پاکستانی سکیورٹی اداروں نے پنجاب کے ضلع کبیروالا کے نواحی گاؤں چک نورنگ شاہ سے دینی طلباء مولانا محمد علی کاشفی اور مولانا ناصر عباس کو مبینہ طور پر حراست میں لیا اور ان پر تشدد کرتے ہوئے ساتھ لے گئے۔ اغواء ہونیوالے دونوں طلباء کے بارے میں کسی کو کچھ علم نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔ طلباء کے اس طرح غائب کئے جانے پر ملت جعفریہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور حکومت کے اس رویے کی مذمت کی گئی ہے۔

مولانا علی کاشفی کے والدین کا کہنا ہے کہ علی کاشفی قم المقدس میں دینی تعلیم حاصل کرنے گئے تھے اور واپس آئے تو مبینہ طور پر سکیورٹی اداروں نے انہیں اغواء کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح پُرامن شہریوں کو ہراساں کرنا غیر قانونی اقدام ہے اور ہمیں یہ بھی نہیں بتایا جا رہا ہے کہ انہیں کہاں لے کر گئے ہیں۔

دوسری جانب شیعہ علماء کونسل پنجاب کے صدر علامہ سبطین سبزواری نے ریاستی اداروں کی طرف سے حوزہ ہائے علمیہ نجف اشرف، قم اور مشہد مقدس سے آنیوالے دینی طلباء کی تحویل، ناروا سلوک اور تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ہوش کے ناخن لے، اللہ کے عذاب کو دعوت نہ دے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ہوش کے ناخن لے، دہشتگرد ان سے قابو نہیں ہوتے مگر پُرامن طلباء اور علماء کو بلاوجہ ہراساں کرنا ریاستی اداروں کا وطیرہ بن چکا ہے، انہیں اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ عراق اور ایران کے حوزہ ہائے علمیہ میں جانیوالے طلباء قرآن و حدیث اور فقہ کا علم حاصل کرتے ہیں اور یہ سلسلہ صدیوں سے جاری ہے، ریاستی ادارے غیر قانونی طور پر عوام کو تنگ کرنے کی بجائے، دہشتگردی کے مراکز کو ختم کریں۔

علامہ سبطین حیدر سبزواری نے کہا کہ زیر حراست طلباء کو فی الفور رہا کیا جائے، ورنہ راست اقدامات کریں گے، ملت جعفریہ میں ان ظالمانہ کارروائیوں پر تشویش پائی جاتی ہے، ہم نے کوئٹہ اور پاراچنار میں سینکڑوں لاشیں رکھ کر بھی امن کی بات کی، ملکی سلامتی کیخلاف کوئی بات کی اور نہ ہی کسی مسلک کیخلاف نعرے بازی کی، اس لئے حکومت ہماری خاموشی کو کمزوری نہ سمجھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button