آل خلیفہ حکومت کی متعصبانہ پالیسیاں
بحرین کے انسانی حقوق کے ایک سرگرم کارکن کا کہنا ہے کہ آل خلیفہ حکومت ملک میں آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کے لئے ایک لاکھ بیس ہزار غیر ملکی ایجنٹوں کو شہریت دے رہی ہے جبکہ بحرین کے اصلی باشندوں کی شہریت سلب کررہی ہے- بحرین کے انسانی حقوق کے سرگرم کارکن مسعود جہرمی نے کہا ہے کہ آل خلیفہ کے یہ اقدامات مخالفین کو کچلنے کے ایک حربے میں تبدیل ہوگئے ہیں – ان کا کہنا تھا کہ اغیار کو بحرین کی شہریت دینے کی آل خلیفہ کی پالیسی نسلی تفریق ہے اور یہ پالیسی بحرین کے تشخص اور شناخت کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے – بحرین کے انسانی حقوق کے سرگرم کارکن مسعود جہرمی کا کہنا تھا کہ آل خلیفہ حکومت نے سیاسی وجوہات کی بنا پر پچھلے چار برسوں میں چار سو بحرینی شہریوں کی شہریت سلب کرلی ہے انھوں نے کہا کہ جتنے بھی بحرینی شہریوں خاص طور پر آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی شہریت جو سلب کی گئی ہے وہ سب غیر قانونی ہے- انہوں نے اقوام متحدہ کی بے عملی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ سامراجی طاقتوں کے مفادات کی تکمیل کرنےوالا ادارہ بن چکا ہے – مسعود جہرمی کا کہنا تھا کہ جن بحرینی شہریوں کی شہریت سلب کرلی گئی ہے ان کے پاس کسی دوسرے ملک کی شہریت نہیں ہے اور وہ اس وقت کسی شناخت کے بغیر رہ رہے ہیں جو عالمی قوانین کے منافی ہے – بحرین میں فروری دوہزار گیارہ سے آل خلیفہ حکومت کی آمرانہ اور تفریق آمیز پالیسیوں کے خلاف عوام کی پرامن تحریک جاری ہے- اس درمیان بحرینی عوام کے دباؤ اور مظاہروں کے نتیجے میں آل خلیفہ حکومت نے سات بحرینی علما کو جنھیں گذشتہ برس جون میں آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھر کے باہر دھرنے پر بیٹھنے کی وجہ سے گرفتار کرلیا تھا رہا کردیا ہے- رہا ہونےوالے سات بحرینی علما کا علامہ سید عبداللہ الغریفی نے استقبال کیا – علامہ سید عبداللہ الغریفی نے بحرین کی سبھی مذہبی اور شہری حقوق کی تنظیموں کی نمائندگی میں ان علما کا استقبال کیا – سات بحرینی علما کی جیل سے رہائی پر بحرینی عوام نے خوشی کا اظہار کیا جبکہ رہا ہونے والے علما نے کہا ہے کہ جب تک ملک میں حقیقی جمہویت بحال نہیں ہوجاتی وہ اپنے پرامن مظاہروں اور تحریک کا سلسلہ جاری رکھیں گے – بحرینی حکومت نے گذشتہ برس جون میں بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی شہریت منسوخ کردی تھی جس پر احتجاج کرتے ہوئے بحرینی علما اور عوام نے ان کے گھر کے باہر دھرنا دیا تھا یہ دھرنا گیارہ مہینے تک جاری رہا یہاں تک کہ گذشتہ مئی کے مہینے میں آل خلیفہ حکومت کے فوجیوں نے آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھر اور ان کے گھر کے باہر بیٹھے لوگوں پر حملہ کردیا – اس حملے میں چھے بحرینی شہید اور سیکڑوں دیگر زخمی ہوگئے تھے- اس حملے میں بحرینی فوجیوں نے ایک سو سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا تھا جن میں بحرین کی علما کونسل کے سربراہ مجید المشعل بھی شامل ہیں – جبکہ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے بارے میں کچھ بھی نہیں معلوم کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں ؟