مضامین

آل شریف کا اقتدار اور پاکستان کی سلامتی کولاحق خطرا ت

تحریر: علامہ ڈاکٹر شفقت حسین شیرازی

نواز شریف تیسری مرتبہ خلیجی ممالک کی پشت پناہی کے ساتھ ساتھ انڈین سپورٹ سے برسراقتدار آیا تو اسکا انداز حکمرانی اپنے تمام تر مخالفین کے بال و پر کاٹنے اور خاندان شریفیہ کے اقتدار کی ہر رکاوٹ دور کرنے اور جڑیں مضبوط کرنے پر تھا۔
1۔ انڈین کی الیکشن میں مدد اور نواز شریف کو اقتدار میں لانے کا اظہار میڈیا میں انڈین ذمہ داران کرچکے ہیں۔ اس نے انڈیا جیسے پاکستان کے وجود کے دشمن ملک کی بالا دستی قبول کر لی۔ اسکی ملوں اور فیکٹریوں میں آنے والے اور بعض بغیر ویزہ کے داخل ہونے والے را کے کارندے، انجینئرز کے لباس میں دسیوں انڈین جاسوس، انڈیا میں کی جانے والی سرمایہ گزاری، جس کی رپورٹس بھی شایع ہوچکی ہیں۔ خلیجی، اسرائیلی اور انڈیا کے بڑھتے ہوئے تعلقات میں پاکستان میں انڈیا اور خلیجی نواز حکومت پاکستان کی سالمیت کو محفوظ نہیں رکھ سکتی۔ پاکستان وہ ملک ہے جو 1967ء اور 1973ء کی عرب اسرائیل جنگ میں اپنی فضائیہ کے ساتھ شریک ہوچکا ہے اور اسرائیل کے طیارے گرانے اور ان کی پیش قدمی کو روکنے پر شام حکومت سے ہمارے پائلٹ تمغے حاصل کرچکے ہیں، فلسطینی اور دیگر عرب برملا اظہار کرچکے ہیں کہ اسرائیل ہمیں تنہا نہ سمجھے ہمارا برادر اسلامی ملک پاکستان ہمارے ساتھ ہے۔ اب کیا خطے میں آنے والی تبدیلیوں کے تناظر میں یہودی پاکستان سے انتقام نہیں لیں گے اور کیا نواز شریف جیسا انڈیا اور خلیجی کٹھ پتلی حکومتوں کے احسانات تلے دبا ہوا شخص پاکستان کی سالمیت اور مفادات کی حفاظت کرسکتا ہے۔

2۔ نواز شریف نے اقتدار میں آکر بعض فوجی جرنیلوں کو جذب کرنے پر تو کام کیا، لیکن من حیث فوجی ادارہ پاک فوج کو کمزور کرنا اسکا مشن رہا اور میٹھی میٹھی دھمکیاں بھی نون لیگیوں کی آتی رہیں۔ فیڈرل گورنمنٹ کے تابع ایجنسیوں کو آرمی ایجنسیوں کے مدمقابل کھڑا کرنے اور پاکستانی اداروں کے مابین کھلی جنگ کا ماحول نواز شریف نے بنایا، جس سے انڈیا اور دیگر پاکستان دشمن ممالک تو آئی ایس آئی کے خلاف پہلے بھی سرگرم عمل تھے، نواز شریف نے سول ایجینسیز کو بے دریغ وسائل کی فراہمی سے دو فائدے حاصل کئے:
* ان پرانی اور نئی ایجاد کردہ فورسز سے اپنے مخالف عوام اور سیاسی مخالفین کو شکنجوں میں جکڑا اور سیاسی انتقام لیا۔
* ملٹری فورسز کی اجارہ داری ختم کرتے ہوئے جدید فورسز مضبوط کیں، تاکہ اگر کل ملٹری فورسز سے ٹکر لینا پڑے تو وہ پہلے سے تیار بھی ہو، کیونکہ وہ آل شریفیہ اقتدار کے سامنے سیاسی روکاوٹیں زیادہ خطرناک نہیں سمجھتا، بلکہ پاکستان کی مضبوط آرمی کو سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتا ہے، اس لئے اس ادارے کی کمزوری اسکے فائدے میں ہے۔

3۔ آرمی کا کمزور ہونا، نام نہاد خلافت اور شریعت کا نفاذ کرنے کے خواب دیکھنے والے متشدد مذہبیوں کو بھی سوٹ کرتا ہے۔ یہاں پر نواز شریف اور یہ سب تکفیری اور متشدد ایک ہی پیج پر آجاتے ہیں اور ملک میں بدامنی اور افراتفری پھیلانے سے آرمی کے مدمقابل جو عوام نکالنے کی نواز شریف دھمکی دیتے رہتے ہیں، شاید وہ یہ تکفیری مسلح گروہ ہیں، جو کسی بھی وقت اقتدار پر قابض ہونے اور خلافت و شریعت کی قیام کے لئے پورے ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال بنا سکتے ہیں۔ انکے بیانات اور خطابات میں آنے والے اہداف سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے۔
4۔ نواز شریف کی تین دہائیوں سے جاری کرپشن اور ملک کو قرضوں میں ڈبونا اور ملک کی ہر چیز کو سستے داموں بیچنا اور گروی رکھوانا۔

ایسا ہمیں تو قطعاً نظر نہیں آرہا کہ آرمی تکفیری مائنڈ سیٹ سے پاک ہوچکی ہے اور اس میں کالی بھیڑیں نہیں ہیں، بلکہ خوف اس بات کا بھی ہے کہ خلافتی اور شریعتی پروپیگنڈہ زدہ لوگ بھی آرمی کی صفوں میں ہوں، جو کسی ممکنہ مشکل وقت میں اپنے ادارے کو دھوکہ دیں اور جنکی تربیت اور پرورش ایک خاص ماحول میں ہوئی ہے، وہ ان بہت سی آنیوالی تبدیلیوں کو صحیح درک کریں، لیکن ہمیں یہ بھی امید ہے کہ ہماری آرمی کے اندر محب وطن، قومی دفاع اور جذبہ شہادت سے سرشار جوانوں، آفیسرز اور جنرلوں کی بھی کمی نہیں، جو اندرونی و بیرونی پریشر اور خطرات کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

اس لئے اصولی موقف کا تقاضا ہے کہ ہماری آرمی مضبوط ہوگی تو ملک مضبوط ہوگا اور بحرانوں سے نکلے گا، ترقی کرے گا۔ آرمی کو بدنام اور کمزور کرنے والا سیاستدان ہو یا جنرل یا کوئی اور، وہ ملک کا دوست نہیں بلکہ دشمنی کا کردار ادا کر رہا ہے، قوم کو اس وقت انتشار اور فتنوں سے بچانے کی ضرورت ہے، سب ادارے اس ملک کے ادارے ہیں، ان کے درمیان فتنہ دشمن ہی کھڑا کرسکتا ہے۔ قانون کی بالا دستی کو قبول کرنے کی سب سے زیادہ ذمہ دار حکمران پارٹی ہے۔ عدلیہ کے فیصلے اگر نہ ماننے اور سڑکوں کے فیصلے چلانے کی سیاست غالب آگئی تو پھر بچا کھچا امن پاکستان بھی تباہ ہوگا اور ہر ایک جہت اور گروہ اپنی اپنی سڑک پر نکلے گا اور عدالتی فیصلوں کو لتاڑے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button