غالی پہ چھٹے تاجدار ولایت و امامت امام جعفر صادقؑ کا فرمان
غالی اللہ تعالیٰ کی بدترین مخلوق ہیں۔
عن فضیل بن یسار , قال الصادق علیہ السلام :احذرو علی شبابکم الغلاۃ لایفسدونھم فان الغلاۃ شر خلق اللہ یصغرون اللہ و یدعون الربوبیۃ لعباداللہ واللہ ان الغلاۃ شر من الیھود و النصاری والمجوس والذین اشرکوا ثم قال علیہ السلام : الینا یرجع الغالی فلا نقبلہ و بنا یلحق المقصر فنقبلہ فقیل لہ کیف ذلک یا ابن رسول اللہ ؟ قال لان الغالی قد اعتاد ترک الصلاۃ و الزکاۃ والصیام و الحج فلا یقدر علی ترک عادتہ و علی الرجوع الی طاعۃ اللہ عز و جل ابدا و ان المقصر اذا عرف عمل و اطاع.
امام صادق ع نے فرمایا: ’’اپنے جوانوں کو غالیوں سے بچاؤ کہ وہ انہیں فاسد العقیدہ نہ بنا دیں کیونکہ غالی خدا تعالیٰ کی بدترین مخلوق ہے جو خدا تعالیٰ کو چھوٹا سمجھتی ہے اور خدا تعالیٰ کے بندوں کو رب کہتے ہیں- خدا تعالیٰ کی قسم! غالی، یہودیوں، نصاری، مجوس و مشرکوں سے بدتر ہیں۔
پھر امام ع نے فرمایا: غالی ہماری طرف پلٹے تو ہم اسے قبول نہیں کریں گے اور مقصر ہم سے ملحق ہو تو ہم اسے قبول کر لیں گے۔
کسی نے امامؑسے کہا: اے فرزند رسول ص یہ کیسے ہوگا؟
امام علیہ السلام نے فرمایا: کیونکہ نماز نہ پڑھنا، زکاۃ ادا نہ کرنا، روزہ و حج کو چھوڑ دینا یہ غالی کی عادت بن چکی ہوتی ہے اور وہ اپنی عادت کو چھوڑنے کی طاقت نہیں رکھتا اور کبھی بھی اطاعت خدا کے راستے کی طرف پلٹنے کی طاقت نہیں رکھتا اور مقصر کو اپنی تقصیر کا علم ہوجائے تو اس پر عمل بھی کرے گا اور اطاعت بھی کرے گا ۔
1 ۔ الامالی ، سیخ طوسی ص 650
2 ۔ بحار الانوار علامہ مجلسی ج 25 ص 265 و ج71 ص 225
3 ۔ مستدرک سفینہ البحار ، ج 8 ص 14
4 ۔ موسوعہ احادیث اھل البیت ع ج8 ص 165
5 ۔ میزان الحکمہ ، ج3 ص 2295
6 ۔ اھل البیت ع فی الکتاب و السنہ ،ص 519
7 ۔ مودہ اھل البیت ع ، ص 131
8 ۔ مشارق انوار الیقین ، ص 101
9 ۔ العصمہ ، ص 42
10 ۔ العقیدہ الاسلامیہ علی ضوء مدرسہ اھل البیت ع ، ص 313
11 ۔ محاضرات فی الاعتقادات ، ج2 ص 5