لاپتہ افراد کی بازیابی نہ ہو سکی ، سندھ ہائی کورٹ کی اظہار برہمی
شیعہ نیوز(پاکستانی خبر رساں ادارہ)سندھ ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ نے 100سے زائد لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق پیش رفت نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سماعت 30 نومبر تک ملتوی کردی ہے، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایڈیشنل آئی جی رانا ثنا اللہ عباسی نے مایوس کیا، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ خود تفتیش کرکے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کریں، درخواستوں کی سماعت پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پولیس کی رپورٹس وقت کا ضیاع اور عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہیں، عدالت نے وکیل کے لاپتا صاحبزادے نور محمد اور ڈرائیور عبدالقدیر کی بازیابی کا ٹاسک آئی جی سندھ کے سپرد کردیا اور خود تفتیش کرکے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا، جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس میں کہا کہ دیگر اعلی پولیس افسران بھی لاپتا افراد کی بازیابی میں دلچسپی نہیں لیتے، جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ا ستفسار کیا کہ لاپتا افراد کو زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا کسی کو تو کچھ پتا ہوگا؟ افسوس کی بات ہے کوئی ادارہ معاملے کو سمجھنےکو تیار نہیں، لاپتا افراد کے اہلخانہ کی کمرہ عدالت میں آہ و بکا پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ شہری کئی سال سے لاپتا ہیں، کسی کو کوئی پروا نہیں اب ہمارے پاس کوئی اور راستہ نہیں جس علاقے سے شہری لاپتا ہونگے متعلقہ ایس ایچ او کے خلاف مقدمہ درج کرائیں، ایس ایس پی فیض اللہ نے کہا کہ درخواست گزار خود تسلیم کرتے ہیں لاپتا شہری خیبر پختونخوا کے حراستی مرکز میں ہیں، عدالت نے کہا کہ کے پی کے حراستی مرکز میں قید شہریوں کی فہرست بھی عدالت میں پیش کی جائے، محکمہ داخلہ اور پولیس حکام نے موقف پیش کیا کہ لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے بھر پور کوشش کررہے ہیں۔