Uncategorized

لاہور ہائیکورٹ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ پبلک کرنے کا حکم

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبررساں ادارہ)لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دے دیا ہے، حکومتی اپیل خارج، جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں فل بنچ نے فیصلہ سنا دیا۔ عوامی تحریک کے کارکن ہائیکورٹ کے باہر سجدہ ریز ہوگئے۔ صوبائی وزیر اوقاف سید زعیم قادری کہتے ہیں کہ فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔ اُدھر رہنما پی ٹی آئی اعجاز چودھری نے میاں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کا مطالبہ کر دیا ہے۔ پاکستان عوامی تحریک سمیت دیگر مختلف جماعتوں کے بار بار مطالبے کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظرعام پر نہیں لائی جا رہی تھی جس کا کیس ہائیکورٹ میں زیر سماعت تھا۔ لاہور ہائیکورٹ نے اس بڑے مقدمے پر بڑا فیصلے دیتے ہوئے انکوائری رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں ہائیکورٹ کے فل بنچ نے رپورٹ پبلک نہ کرنےکی حکومتی اپیل خارج کر دی۔ اپنے حق میں فیصلہ آنے پر عوامی تحریک کے کارکن ہائیکورٹ کے باہر سجدہ ریز ہوگئے۔

عوامی تحریک کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے فیصلے پر کہا کہ آج انصاف کی بالادستی قائم ہوگئی، معلومات سے آگاہی عوام کا بنیادی حق ہے۔ اب وہ رپورٹ پڑھ کر ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کرائیں گے۔ رہنما پی اے ٹی خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ازسرنو تحقیقات کی جائیں۔ انہوں نے میاں شہباز شریف اور متعلقہ پولیس افسران کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ رپورٹ لینے کیلئے کل سیکرٹریٹ کے سامنے جمع ہوں گے۔ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی میاں محمودالرشید نے کہا کہ ظلم و جبر کی سیاہ رات ختم ہونیوالی ہے جب کہ رہنما پی ٹی آئی اعجاز چودھری نے میاں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب پنجاب حکومت نے عدالتی فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ زعیم قادری کہتے ہیں کہ گرفتار اہلکاروں کی ضمانتیں ہو چکی ہیں، فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرینگے۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے خواجہ حارث کو فیصلہ چیلنج کرنے کی ہدایت کر دی ہے جبکہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شکیل الرحمان کو خواجہ حارث سے تعاون کی ہدایت کی گئی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button