پاکستان؛ خطرناک ملزمان کی جعلی کاغذات پر رہائی اور گمشدگان سمیت ہزاروں بے گناہ قیدیوں کا کوئی پرسان حال نہیں
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)سینٹرل جیل سے جعلی دستاویز پر قتل اور منشیات فروشی میں ملوث خطرناک قیدیوں کی رہائی کا انکشاف ہوا ہے، سنگین مقدمات کے قیدیوں کو لاکھوں روپے رشوت کے عوض رہا کیا جاتا رہا ہے۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ ملک بھر سے سماجی کارکنان یا سیاسی و مذہبی شخصیات اغواء ہوتے ہیں یا اسی طرح ہزاروں کی تعداد میں بے گناہ افراد پابند سلاسل ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔تفصیلات کے مطابق سنگین مقدمات میں اسیر قیدیوں کو رشوت لے کر جعلی کاغذات پر رہائی کی رپورٹ اے آر وائی نیوز کو موصول ہو گئی ہے جس میں جیل میں قید منشیات فروشوں کے جعلی کاغذات بنوا کر رہا کرنے کا انکشاف ہوا ہے.رپورٹ کے مطابق اس جعل سازی میں جیل کے افسران بھی ملوث ہیں اور ملی بھگت سے منشیات فروشوں کو جیل سے رہائی دلائی گئی ہے جب کہ سابق جیل سپرنٹنڈنٹ کے دستخط سے قاتل سمیت 7 قیدی رہا کئے گئے.رپورٹ کے متن کے مطابق 25 سال قید کی سزا پانے والا قاتل کو بھی جعلی کاغذات کے ذریعے رہا کیا گیا جب کہ 25 سال قید کی سزا پانے والا منشیات فروش بھی 2 ماہ بعد گھر پہنچ گیا اسی طرح ملزم الیاس کو 2 ماہ قیدکی سزا ہوئی تھی لیکن جیل حکام نے اسی دن رہا کر دیا تھا.علاوہ ازیں اڑھائی سال قید کے ملزم ظفراقبال کو3 ماہ بعد چھوڑ دیا گیا اور منشیات کے مزید 5 ملزمان کو بھی سزا مکمل ہونے سے پہلے چھوڑ دیا گیا اسی طرح ایک اور سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ نے منشیات اسمگلر نصراللہ کو بھی خلاف ضابطہ رہا کیا جس کے لیے مبینہ طور 20 لاکھ رشوت لی گئی.رپورٹ کی وصولی کے بعد ایڈیشنل چیف سیکرٹری اعظم سلیمان نے تادیبی کارروائی کرتے ہوئے ڈی آئی جی جیل لاہور مبشر کو انکوائری افسر مقرر کرتے ہوئے انکوائری افسر کو 60 دن کے اندر رپورٹ اور سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی ہے.ایڈیشنل چیف سیکرٹری اعظم سلیمان نے سینٹرل جیل فیصل آباد کے 2 افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیتے ہوئے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل نجم اقبال اور وارنٹ منشی وارڈر راحیل اکرم کو مجرمانہ غفلت برتنے پر گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے.