قائد اعظم ؒ کے افکار پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنے مستقبل کو محفوظ بنا سکتے ہیں، علامہ ساجد نقوی
شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ کے افکار اور سیاسی نظریات پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنے مستقبل کو محفوظ بنا سکتے ہیں، ملک کی تشکیل میں تمام اسلامی مکاتب فکر سمیت مسیحی برادری نے بھی بانی پاکستان کی اس جدوجہد میں بھرپور ساتھ دیا۔ یوم ولادت بانی پاکستان اور کرسمس کے موقع پر اپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ جس آزاد اور خود مختار مملکت کے قیام کی جدوجہد کو بانی پاکستان نے پایہ تکمیل تک پہنچایا، اس کی سالمیت اور بقا کیلئے ملک کے تمام طبقات کیساتھ ساتھ حکمران طبقہ پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ نصف صدی سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود یہی مشاہدہ سامنے آیا ہے کہ عوامی طبقات نے تو خاطر خواہ اپنی ذمہ داریاں ادا کی ہیں، عوام نے غربت، افلاس، تنگدستی اور دیگر مسائل و مشکلات کو برداشت کیا اور وطن عزیز کی سلامتی و تحفظ کیلئے قربانیاں دیں جو سلسلہ تاحال جاری ہے، ملک کی موجودہ گھمبیر صورتحال کے پیش نظر حکمرانوں اور ذمہ داران کو بھی اپنی ذمہ داریاں پوری دیانت داری سے ادا کرنا ہوں گی۔
علامہ ساجد نقوی نے 25 دسمبر کرسمس کے تہوار کے موقع پر تمام مسیحی برادری کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیت پاکستانی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کی ان اقلیتوں کو کسی بھی مرحلے پر عدم تحفظ یا امتیازی سلوک کا احساس نہ ہونے دیا جائے اور ہر حال میں ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ عرصہ دراز سے طبقاتی تفاوت، عدم مساوات، عدل و انصاف کا فقدان چلا آ رہا ہے، جس کا بنیادی سبب حکمران طبقات کی غیر سنجیدہ اقدامات سمیت اپنے فرائض منصبی کو احسن طور پر انجام نہ دینا ہے، جس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کے پاکستان کو داخلی طور پر مضبوط، مستحکم اور خوشحال بنانے کیلئے لازم ہے کہ حکمران طبقات اچھے اور بروں کی تمیز کو یقینی بنائیں، تاکہ معاشرے سے بگاڑ، انتشار اور انارکی کا خاتمہ ہوسکے، ظالم و مظلوم، قاتل و مقتول، دہشتگرد و امن پسندوں میں فرق کئے بغیر توازن کی ظالمانہ پالیسیوں پر عمل پیرا رہ کر کبھی بھی ملکی سلامتی اور قومی وحدت کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔