ڈی آئی خان، لاقانونیت کا شکار، بیگناہ افراد کو کیسز میں پھنسایا جا رہا ہے، علامہ ناصر عباس جعفری
شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت صوبے میں تھانہ کلچر کا خاتمہ کرنے میں یکسر ناکام رہی ہے، خیبر پختونخوا پولیس کو مثالی پولیس کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، تاہم حقیقت اس کے برعکس ہے۔ قانون کے بجائے قانون کے محافظ ہی حاکم بن بیٹھے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر نے ڈی آئی خان میں شیعہ کلنگ اور بے گناہ اہل تشیع نوجوانوں کی بلاجواز گرفتاریوں کے مسئلہ پہ ڈیرہ اسماعیل خان کا ایک روزہ دورہ کیا۔ اپنے دورے کے دوران انہوں نے شہداء کے خانوادوں سے ملاقات کی اور فاتحہ خوانی کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں سینکڑوں بے گناہ قتل کر دیئے گئے، لیکن مجرم آج تک قانون کی گرفت میں نہ آسکے۔ ہم خیبر پختونخوا حکومت سے بالکل بھی مطمئن نہیں ہیں۔ CTD اور پولیس کے اداروں کو عوامی خدمت اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے بنائے گئے تھے، لیکن ڈیرہ کی پولیس اور سی ٹی ڈی بے گناہوں کو کئی کئی مہینے مختلف کیسوں میں الجھا دیتی ہے۔ عرصہ پہلے غائب کئے ہوئے افراد پر نئے کیس ڈال کر ان کو پھنسایا جا رہا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان لاقانونیت کا شکار ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحصیل پروآ میں ایک ہفتے میں دو قتل کئے گئے، لیکن مجرم آزادانہ دندناتے پھر رہے ہیں۔ قاتل پکڑتے نہیں اور بے گناہوں کو اٹھا لیا جاتا ہے۔ ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے، جو عوامی دوریوں کا باعث بنے۔ ہم صوبائی حکومت کے اقدام سے بالکل مطمئن نہیں ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سرزمین ڈیرہ اسماعیل خان کے لوگ بہت محبت کرنے والے ہیں۔ خدارا مسلکی تفرقہ پیدا نہ کریں اور لوگوں کو مت لڑائیں۔ شیعہ سنی مسلمان بھائی اور ہم سب وطن عزیز پاکستان کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کوٹلی کی تقریباً 327 کنال امام حسین (ع) کے نام پر وقف کی گئی ہے، تاہم غیر قانونی طریقے سے اس زمین کو ہتھیانے اور غصب کرنے کے لئے غیر قانونی طور پر انتقال کئے جا رہے ہیں۔ ایم ایم اے دور میں ہونے والی سیاسی بھرتیوں کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ انسانوں سے محبت کرنے والے افراد سے ہمارا مطالبہ ہے کہ بے گناہوں کو قاتل بنا کر پیش نہ کیا جائے اور پرانے کیس بے گناہوں کی گردنوں میں نہ ڈالیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن اور سانحہ قصور کے حوالے سے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پڑھے لکھے پنجاب کی آڑ میں مخالفین کو مروانے کے لئے پولیس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ سانحہ قصور کے نتیجے میں احتجاج کرنے والے کو سرعام گولیاں مارنے سے پنجاب حکومت کی گڈ گورنس کی قلعی کھل کر سامنے آگئی ہے۔ پنجاب کی پولیس اور بیوروکریسی شریف خاندان کی ذاتی نوکر بن چکی ہے۔ 17 جنوری کو لاہور میں ہونے والے اجتماع میں ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن اور سانحہ قصور کے مظلوموں کا ساتھ دیں گے اور بھرپور شرکت کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ آئندہ الیکشن میں ہماری پہلی ترجیح الائنس ہے جبکہ جمہوری طریقے سے دوسرے آپشن پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔