مضامین

امریکی تسنّن اور برطانوی تشیّع

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )بقلم: امتیاز احمد انجمؔ

تمہید:
آپ نے شاید انٹرنیٹ یا سو شل میڈیا کے ذریعے کچھ ایسے ویڈیوز دیکھے ہوں گے جن میں کچھ مُلّا حضرات تاریخِ اسلام کی چند بزرگ اور واجب الاحترام شخصیات کی تضحیک اور تذلیل کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ۔ کبھی یہ لوگ نماز کے دوران ہاتھ اُٹھا کر قنوت میں ان مقدس ہستیوں پر (نعوذ باللہ) لعنت بھیجتے ہیں اور کبھی ان کے یومِ وصال پر کیک کاٹ کر جشن مناتے ہیں۔ یہ فتنہ پرست اور مغرب کے زرخرید افراد ایسا لباس پہنے نظر آتے ہیں جو کہ عموماً فقۂ جعفریہ یعنی شیعہ اثنا عشری مسلک سے وابستہ علماء و فقہا ء پہنتے ہیں ۔ گویا یہ لوگ یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ دیکھو! ہم شیعہ امامیہ ہیں اور خلفاءِ راشدینؓ ، اصحاب کبارؓ اور ازواجِ مطہراتؓ کے تئیں تبّرا کرنا یعنی ان کو بُرابھلا کہنا ہم شیعوں کے عقائد و اعمال کا حصہ ہے !!؟۔
ایسے ویڈیو دیکھ کر ذہن میں کئی طرح کے سوالات اور شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں مثلاً یہ لوگ کون ہیں؟ ان کا عقیدہ کیا ہے؟ کیا واقعی شیعہ مسلمان صرف اہلبیت اطہارؑ اور ائمہ معصومینؑ کو معیارِ حق مانتے ہوئے اصحاب کبارؓ اور اُمّہات المومنینؓ کو(معاذ اللہ) جھوٹے یا باطل پرست شمار کرتے ہیں؟؟ وغیرہ وغیرہ۔
محترم قارئین ! یہاں میرا مقصد شیعہ سنی اختلافات پر بحث کرنا نہیں بلکہ میں مذکورہ ویڈیوز کے پسِ منظر میں جاتے ہوئے آپ تک کچھ ایسے حقائق پہنچانا چاہتا ہوں جوکہ عالمی استعمار اور سامراجیت کے زیرِ تسلط میڈیا کے ذریعے عام مسلمانوں تک آسانی سے نہیں پہنچتے ہیں لیکن عصرِ حاضر میں اَن حقائق سے واقف ہونا ہر مسلمان کے لئے از حد ضروری ہے تاکہ ہم سب اہلِ اسلام ،دُشمن کی خطر ناک چالوں سے ہوشیار رہیں اور آپسی تفریقہ سے محفوظ رہ سکیں۔
حقیقی تشیّع اور مسلکی رواداری:
بزرگوں اوردوستو! اتنا تو آپ جانتے ہی ہونگے کہ شیعہ مسلمان بھی دوسرے مسلمانوں کی طرح توحید پر ، خاتم الانبیاء احمدِ مجتبیٰ محمد مصطفےٰؐ کی نبوت اور سالت پر اور قیامت پر ایمان رکھتے ہیں اور نماز،روزہ ،حج ، زکوۃ جیسے دینی فرائض انجام دیتے ہیں۔ جیساکہ عالمِ تسنّن کی سب سے قدیم اور معتبر درسگاہ جامعہ الازہر (مصر) نے بھی جعفری (امامیہ) فقہ کوحنفی ، شافعی ، حنبلی ،اور مالکی مسالک کی طرح دینِ اسلام کا پانچواں فقہ اور مسلک تسلیم کیا ہے۔ اصل اختلاف خلافت اور امامت کا ہے۔ سنّی مسلمان خلافت پر ایمان رکھتے ہیں جبکہ شیعہ برادارن امامت کے قائل ہیں۔ البتہ اس اختلا ف کا تعلق دین کے کسی بنیادی رکن یا اصول سے نہیں ہے۔ میری نظر میں نہ تو بارہ اماموں کی امامت پر اعتقادنہ رکھنے والا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے اور نہ ہی خلفاءِ اربعہ کی خلافت پرایمان نہ رکھنے والے کو کافر قراردیا جاسکتا ہے ۔ البتہ اتنا ضرور ہے کہ کوئی بھی مسلک یا مکتبِ فکر کسی بھی اسلامی یاد گاریاعظیم شخصیات بشمول اصحابِ رسولؐ ،خلفاءِ راشدینؓ ،امہّات المومنینؓ ،ائمہ معصومینؑ و اہلبیت طاہرینؑ کی اہانت اور بے احترامی کی قطعاً اجازت نہیں دیتا ۔بلکہ اسلامی آثار اور تہذیب وثقافت جیسی مشترکہ میراث کا تحفظ اور احترام کرنا ہم سب کا اجتماعی اورملّی فریضہ ہے۔
ایران میں اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینیؒ سے جب یہ پوچھا گیا کہ آپ مسلمانوں کے پہلے تین خلفاء کی شخصیت کوکس نگاہ سے دیکھتے ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ ’’میں ان بزرگوں کو اسی نظر سے دیکھتا ہوں جس نظر سے پیغمبر اسلامؐ دیکھتے تھے۔‘‘ اسی طرح عالمِ تشیع کے موجودہ ولی فقیہ حضرت آیت اﷲ سیدعلی خامنہ ای نے شیعوں پر بے جااعتراض کرنے والوں کا منہ بند کر دیا جب انہوں نے یہ تاریخی فتویٰ دے دیا کہ ’’اہلسنّت کے مقدّسات کی توہین کرنا حرام ہے۔‘‘ الغرض اگر چہ اہلِ تشیعہ خلافت کے نہیں بلکہ ولایت اورامامت کے قائل ہیں البتہ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ یہ مکتبِ فکر کسی صحابہ ،خلیفہ یا زوجہ پیغمبر جیسی معزز شخصیات کی بے احترامی کی اجازت دیتا ہے۔
جوش میں ہوش رکھیں :۔
اس ضروری وضاحت کے بعد ہم واپس اُن ویڈیوز کی طرف لوٹتے ہیں جن کا ذکر ابتدامیں ہو چکا ہے۔ ان جیسے ویڈیوزا ور دیگر مواد کو دیکھ کر ہر مسلمان کا دل رنجیدہ ہوتاہے اور اس کا خون جوشِ ایمانی سے اُبلنے لگتا ہے اور اس طرح غلط فہمی سے پوری شیعہ قوم کے خلاف غم وغصہ پیداہوجاتاہے۔ لیکن اس مقام پر ٹھنڈے دماغ کے ساتھ ان مخفی حقائق پر غور کرنے کی ضرورت ہے جو ہم آگے بتانے جارہے ہیں۔
سامراجی منصوبے : ۔
دراصل اسلام دشمن طاقتوں نے خدا ورسولؐ او ر ان کے آل و اصحابؓ کے تئیں مسلمانون کے قلوب میں موجود جذبہ عشق ومودت پر وار کرنے کیلئے ضعیف الایمان اورضمیر فروش مولویوں اور ملاّؤں کو خرید لیا ہے تاکہ وہ رفتہ رفتہ مسلمانوں کے مختلف مسالک اور مکاتیبِ فکر میں فرسودہ اور فتنہ آور عقائد کو رواج دیں اور انہیں ایک دوسرے کے خلاف بھڑ کائیں اور یوں ’’ تفرقہ ڈالو اورختم کرو‘‘ (Divide and eliminate)کی پالیسی کے تحت عالمی سطح پر مسلمانوں کی سماجی ،اقتصادی اور سیاسی طاقت کومزید کمزور کیا جائے۔ چنانچہ ہم نے دیکھا کہ کس طرح طالبان اور داعش (ISIS)جیسے اسلام مخالف گرو ہوں کوتشکیل دے کر عالمِ انسانیت میں دہشت گردی کے نام پر اسلام اور مسلم قوم کو بدنام کیا جارہا ہے۔
عالمی استعمار خصوصاً امریکہ اور برطانیہ نے کافی منصوبہ بندی اور تحقیق کے بعد جس طرح عالمِ تسنّن میں ’’وہابیت &lsq
uo;‘ جیسے نظریات کے ذریعے پھوٹ ڈالی اسی طرح عالمِ تشّیع میں ’’شیرازی گروہ‘‘ کے نام سے مشہور ایک گروہ پروان چڑھایا جس نے ایک طرف شیعوں میں آپسی فتنہ پیدا کیا وہی دوسری طرف مسلمانوں کے سوادِ اعظم یعنی اہلِ تسنّن میں اہِل تشّیع کے متعلق کا فی حد تک بدظنی پیدا کی ۔او ر یوں مسلمانوں میں برادر کشی اور آپسی خونریزی کو پروان چڑ ھاکر ہزاروں شیعوں اور سنّیوں کا قتل کروایا گیا اور یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ۔ مطلب صاف ہے کہ دشمن کو اب مسلمانوں کاقتل کرنے کی زحمت نہیں اُٹھانی ہے بلکہ دشمن کی شہہ پر ایک مسلمان خود ہی اپنے مسلمان بھائی کو قتل کرنے کیلئے بے بس ہے۔ کیونکہ اس کا یہ عیقدہ بن گیا ہے کہ دوسرے مسلک یا مکتبِ فکر سے وابستہ مسلمان کو قتل کرنے کے عوض اسے ڈھیر سارے ثواب اور جنّت نشیں حوریں انعام میں ملیں گی چاہے اس کام کو انجام دینے کیلئے اسے خود کشی جیسا فعل حرام ہی کیوں نہ کرنا پڑے !!!
منصوبہ بند سازش :۔
معزّز قارئین ! دشمن ایک منظّم منصوبہ بندی کے ساتھ اسلام کے خلاف صف آراہے ۔امریکہ میں قائم Arizona state universityکے پروفیسر Jeffry R.Halversonنے اسلام اور مسلم ممالک کے معاشرے اور سیاست پر کافی تحقیق کی ہے۔ انہوں نے مصراور ایران سمیت کئی مسلم ممالک کے سماجی وسیاسی نظام پر مضامین لکھے ہیں اور centre for strategic communicationجیسے اداروں کو اس سلسلے میں اپنے مشاہدات اور تجاویز سے باخبر کیاہے۔ جس کی بنا پر (CIA)اور(MI.6)جیسی خفیہ تنظیموں کو اسلام مخالف ایجنڈا تیار کرنے میں مدد ملتی ہے۔
سی۔آئی۔اے (CIA)ایم ۔آئی ۔اور(MI.6):۔
سی۔ آئی ۔اے (CIA)یعنی Central Intelligance Agencyامریکہ کی خارجی خفیہ ایجنسی ہے۔ جبکہ ایف ۔بی ۔آئی۔ (FBI)یعنی Federal Bureau of Investigationامریکہ کا داخلی تفتیشی ادارہ ہے۔ اسی طرح برطانیہ کی خارجی خفیہ تنظیم کو (MI.6)یعنی Military Intelligence,Sector.6کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے جبکہ یہاں کی داخلی تفتیشی ایجنسی کوMI-5کہا جاتاہے ۔
سامراجی پلان :۔
پروفیسر ہیلورسن نے 2005 ؁ میں ایران کے مذہبی وسیاسی نظام کے حوالے سے ایک مفصل مضمون بعنوانA counter narrative for Iranian tyranny‘‘(ایرانی ظالم حکومت کا رَدّ) لکھا۔ جس میں مذکورہ پروفیسر نے ایرانی نظامِ ’’ولایت فقیہ‘‘ کوکمزورکرنے کا پلان بتایا۔ پروفیسر کی تحریر کا مغز یوں تھا:
(’’اہلِ تشّیع بارہ ائمہ کو معصوم اور مظلوم مانتے ہیں کہ جن کو وقت کی حکومتوں نے شہید کرادیا۔ اس قوم کی سب سے اہم اور محبوب یادگار کر بلا اور عاشورہ ہے۔ ان کے نزدیک بنوامیہ اور پھر بنوعباسی حکومتیں غاصب تھیں اور وہ ڈکٹیڑتھے ۔ لہٰذا ہمیں عالمِ تشّیع کو یہ باور کرانا ہوگا کہ ایران کی موجودہ حکومت بھی مطلق العنانیت پرمبنی ہے او ر اس کیلئے ہمیں ایک ایسے ’امام‘ کی ضرورت پڑے گی جواس حکومت کا باغی کہلائے اور اس کیلئے سب سے موزوں شخص کربلا کے ’’سید محمد شیرازی‘‘ ہیں ۔ پروفیسر ہیلورسن مزید اپنی رپورٹ میں لکھتا ہے کہ( ’’ہمیں شیعوں کے اندر اس نظریے کو رائج کراناہوگا کہ یہی سید محمد شیرازی امامت کے اصل وارث تھے کہ جن کو ایرانی حکومت نے زہرِ دغا سے شہید کرادیا ۔ لہٰذا مغرب کیلئے ضروری ہے کہ ان جیسے افراد کا بھر پور ساتھ دیں۔‘‘)
شیرازی گروہ :۔
آیت اﷲمیرزاشیرازی اپنے زمانے کے عظیم مرجع تقلید تھے۔ انہی کے ایک تاریخ ساز فتوے کی وجہ سے گذشتہ صدی میں انگریزایران میں قدم نہ جماسکے جب انہوں نے تمبا کو نوشی کو حرام قرار دیا تھا۔ آیت اﷲ میرزا شیرازی کے ایک بھائی موسوم بہ ’’آقائے بزرگ ‘‘ کا ایک پوتا /نواسہ تھاجن کا نام مہدی تھا۔ مہدی کے چار بیٹے تھے حسن ، محمد ، صادق اور مجتبیٰ ۔
حسن کے بارے میں کہا جاتاہے کہ وہ انقلاب اسلامی کے بعد لبنان میں مارا گیا۔
محمد کربلا میں امام جمعہ تھے۔ جب امام خمینیؒ کربلا تشریف لے گئے توا س محمد شیرازی نے اُنکا استقبال کرنا چاہا لیکن امام خمینیؒ نے اس کی طرف دھیان نہیں دیا۔ اس کے بعد محمد شیرازی نے خود ہی اپنی مرجعیت کا اعلان کیا۔ لیکن عراق میں مقیم مرجع عالی قدر مرحوم آیت اﷲ خوئی ؒ نے شیرازی کی مرجعیت تو دور اجتہاد سے بھی انکار کیا۔ امام خمینیؒ کی رحلت کے بعد محمد شیرازی ایران آکر قم میں رہنے لگے۔ یہاں اُس نے ایرانی حکومت اور نظام ولایت فقیہ کی مخالت شروع کی جس پر علماء قم نے سخت اعتراض کیا اور آخر کار ایرانی حکومت نے اُسے اپنے گھر میں نظر بند رکھا۔ جس دوران وہ چند ایک برس کے بعد فوت ہوگیا۔ (اسی محمد شیرازی کا ذکر پر وفیسر ہیلورسن نے اپنی رپورٹ میں کیا تھا۔ )
صادق :-سید محمد شیرازی کی موت کے بعد صادق شیرازی کے دل میں انقلابِ اسلامی کیلئے موجود بغض اور کینے کے پیش نظر MI.6نے پہلے ہی سے طے شدہ پروگرام کے تحت اسے اپنے تخریبی پلان کیلئے منتخب کیا جس کا مقصد صرف یہ تھا کہ ایرانی انقلاب کے مقابلے اور اسکے خاتمے کے لئے ایک اور شیعہ حکومت کھڑی کی جائے اور یوں ’’شیعہ بمقابلہء شیعہ ‘‘ پلان کے ذریعے انقلابِ اسلامی ایران کو دھیرے دھیرے ختم کیا جائے ۔
برطانوی تشّیع :۔
اس طرح (MI.6)کی مالی معاونت سے صادق شیرازی کو عراق اور ایران اور انکے چھوٹے بھائی مجتبیٰ شیرازی کو کویت میں لوگوں کو راغب کرنے کا حکم ملا اور ان کی سر گرمیاں شروع ہوگئیں ۔اب تک پندرہ سے زیادہ انٹرنیٹ ویب سأیٹس اورکئی سٹلائٹ ٹی وی چنلیں اس گروہ کے ذریعے سرگرم ہیں۔
جعلی تشّیع کے چہرے :۔
۱۔صادق شیرازی ۲۔ مجتبیٰ شیرازی ۳۔یاسرالحبیب ۴۔حسن اللّھیاری ۵۔محمد ھدایتی
۶۔برادر توحیدی (آسٹر
یلیا ) وغیرہ
جعلی تشّیع کی TVچنلوں کے نام:۔
*امام حسینؑ ۳ ۲ ۱ *الانوار *ابوالفضل العباس ؑ *بقیع
*سلام *چہادرہ معصوم *خدیجہ *الزھرا
*المھدیؑ *مرجعیت *امام صادق
*اھل بیت ؑ اورفدک۔وغیرہ
نوٹ :’’ شیرازی ‘‘نام سے ہرگز یہ غلط فہمی پیدانہ ہوکہ اس نام کا ہر مجتہد یا ہر فرد مذکورہ گروہ کارکن یا حامی ہے۔ مثلاً ایران کے ایک موجودہ مرجع عالی قدر حضرت آیت اﷲ ناصر مکارم شیرازی ،ولایت فقیہ اور ولی امرمسلمین کے ایک مخلص حامی ہیں ۔)
شیرازیوں کے سیاہ کارنامے :۔
صادق شیرازی کی اس بڑی ٹیم نے اسلامی اتحاد پرکاری ضربیں لگائیں۔ عالمی استکبارکے ان مہروں نے برادرانِ اہلسنّت کے مقدسات کی توہین کرکے شیعہ اور سنّی اختلافات کو ہوادی ۔نیتجہ یہ ہوا کہ عالمِ اسلام میں شیعہ مسلمانوں کوکافر ،مشرک اور واجب القتل قرار دیا جاتا ہے اور ان کو تہہ تیغ کیا جارہا ہے اور ردِعمل میں نافہم شیعہ مسلمان بھی اپنے سنّی بھائیوں کو بے خطا قتل کرکے خیالی جنّت کمانا چاہتے ہیں !!!
مذکورہ شیرازی گروہ کا نمایاں فرد اور (MI.6)کابرجستہ ایجنٹ شیخ یاسرالحبیب ہے جو کہ مجتبیٰ شیرازی کا داماد بھی ہے۔ یا سر ’’الخبیث‘‘ ترکی انسل ہے اور ۱۹۷۹ء ؁ میں کویت میں پیدا ہوا ۔ تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد اس نے کویت میں ’’انجمن خدّام المھدی‘‘ کی بنیاد رکھی ۔ تین سال بعد کویت پولیس نے اُسے مسلمانوں کے درمیان فتنہ پھیلانے کے جُرم میں گرفتارکیا لیکن چندہ ماہ بعد ہی برطانوی حکومت نے اسے رہائی دلواکر اپنے ملک میں پناہ دی۔ ۲۰۰۵ء ؁ میں یاسرنے لندن سے اپنا اخبار شروع کیا جسکے بعد ’’فدک‘‘ نام سے ایک سٹلائٹ ٹی۔ وی چینل کا آغاز کیا۔ اور اس طرح تشیعہ کا چہرہ مسخ کرنے اور مسلمانوں کے صفحوں میں فتنہ پیدا کرنے کے استعماری پروجکٹ کو عملی جامہ پہنانا شروع کیا۔ اسی خبیث نے امّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کی شان میں گُستاخی کرکے ایک کتاب لکھی جس کا نام بھی ایک مسلمان اپنی زبان پر لانا گوارا نہیں کرسکتا ۔اور انٹرنیٹ پر موجود اہانتی ویڈیوز میں یہی لعنتی اور شیطان صفت شخص پیش پیش دکھائی دیتا ہے۔
اسلام مخالف مہم میں شیرازی گروپ کا ایک اور ہتھکنڈہ’’تکفیر‘‘ ہے۔ کسی بھی خاص و عام مسلمان کو کافر قرار دینا ان کے لئے عا م بات ہے۔ جہانِ اہلسنّت کے علاوہ عالمِ تشّعیہ کی معروف اور بزرگ شخصیات بشمول مرحوم آیت اﷲتقی بہجت ؒ ، آیت اﷲ سیستانی،رہبرِ معظم آیت اﷲخامنہ ای،سیدحسن نصراﷲ اور شھید باقر الصدرؒ کو بھی ان بدنہادوں نے کافر گردانا ہے ۔
شیرازیوں نے اتحادِ اسلامی کو زک پہنچانے کی غرض سے ماہ ربیع الاّول کی ۱۲ سے ۱۷ تاریخ تک کے ہفتے (جسے حضرت امام خمینی ؒ نے’’ ہفتہ وحدت ‘‘کا نام دیا تھا) کو ’’ہفتہ برأت ‘‘ کے بطور منانے کی صلاح دی۔ اسی طرح خوٗنی ماتم کے بارے میں اکثر مراجع کے حرمت کے فتوؤں کے باوجود مذکورہ گروہ قمہ زنی او ردیگر مذموم رسوم کو عام کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔ الغرض یہ لوگ مختلف ذرائع کی مدد سے اسلام دشمن عناصر کی ایماپر دنیا کے سامنے اسلام کی شدّت پسند، وحشت انگیز ،شہوت پرست ، اور خلافِ عقل تصویر پیش کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں تاکہ لوگ دینِ اسلام کے حقیقی پیغام سے غافل رہ جائیں۔ اس لئے ایسے گروہ اور ایسی ایجنسیاں ہر اس قدام اور نظریے کے مخالف ہیں جو کہ اسلام اور مسلمانوں کے مفادات کے حق میں ہو خواہ وہ اتحاد بین المسلمین کی کوشش ہویا بیت المقدس پر ناجائیز صیہونی قبضہ کے خلاف احتجاج یا پھر ہفتہ وحدت اور یوم القدس جیسے مواقع منانے کی روایت ہو ۔!!!
لہٰذا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کہ ہر مسلمان خصوصاً تعلیم یافتہ طبقہ اور مذہبی قائدین ایسے گرہوں پر تحقیقی کرکے ان کی سازشوں سے خود بھی آگاہ ہوجائیں اور دوسروں کو بھی خبردار کریں تاکہ دشمن کی حوصلہ شکنی ہوسکیں اور وہ اپنے ناپاک عزائم میں ناکام ہو جائے۔
ایک اور سازش :۔
ایک اور اہم سازش کے تحت دشمن ،اسلام کی عظیم ثقافت اور تہذیب وتمّدن کو مٹانے کی کوشش کر رہا ہے ۔ آپ بخوبی جانتے ہیں کہ کس طرح عرب وعجم کے مسلم مفکّروں، عالموں اورسائنسدانوں کی ناقابلِ فراموش علمی، فنّی ،سائینسی اور ثقافتی خدمات کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ وہیں دوسری طرف مدینہ پاک میں جنّت البقیع نامی قبر ستان میں موجود ازواجِ مطہراتؓ ،اصحاب کبارؓ اور اہلبیت طاہرینؓ کی قبروں کو مسمار کردیا گیا۔ اُمّ المومنین حضرت خدیجہؓ کی جائے ولادت پر بیت الخلاء تعمیر کیا گیا۔ ’’مدرستہُ العربیہ ‘‘ کے کئی قلمی نسخے جلا ڈالے گئے جوکہ حضرت ابوبکرؓ ،حضرتِ عمرؓ ،حضرتِ علیؓ وخالدبن ولید جیسی شخصیات کے لکھے ہوئے تھے۔ اسی طرح بہت سارے انبیاء اور اولیا ء کی قبور مساجد اورکتُب خانے تباہ کردئے گئے۔ کچھ برس پہلے داعش کے جنگجوؤں نے صحابئ رسولؐ ،حضرت حجرابن عدیؓ کی قبر کھود ڈالی۔ اور یہ الگ بات ہے کہ اس مردِ مجاہد کا جسدِ خاکی لگ بھگ چودہ صدیاں گذر جانے کے بعد بھی صحیح وسالم بر آمد ہوا تھا ۔!!
گزارش : ۔
اپنے مضمون کو سمیٹتے ہوئے میں آپ سبھوں سے پھر گذارش کروں گا کہ ہم سب کو اُمّتِ واحدہ کی صورت میں رہ کر دشمن کی چالوں کو سمجھنا ہو گا اور ایک دوسرے پر الزا م تراشی کے بجائے اسلام اور مسلمانوں کی شان رِفتہ بحال کرنے میں اپنا فرض ادا کرنا ہوگا۔ مبلغین اور ائمہ حضرات سے میری پُر خلوص اور مودُبانہ گذارش ہوگی کہ وہ اپنے وعظ و تبلیغ اور بیانات کے اندر مسلکی اختلافات اور آپسی جھگڑ
وں کے بجائے اتحاد بین المسلمین پرزروں دیں۔ اورپوری تحقیق کرکے مستند اور صحیح احادیث اور روایات بیان کریں۔
اسی طرح عوام النّاس سے خصوصاً سوشل میڈیاکا استعمال کرنے والے برادران اورخواہران سے گذارش ہے کہ کسی بھی پوسٹ یا مسیج کو (Share)کرنے سے پہلے اس کے صداقت کی مکمل تحقیق کریں ۔اور فتنہ انگریز اورہتک آمیز موادکو نہ پھیلائیں ۔کیونکہ سامراجی میڈیا کے ذریعے اُنہی خبروں اور اطلاعات کو ترویج دی جاتی ہے جن سے عالمِ اسلام میں انتشار اور بدامنی پھیل جانے کاخدشہ ہوتا ہے۔۔ ع۔۔۔۔
شیرازہ ہو ا ملّتِ مرحوم کا ابتر اب توہی بتاتیرامسلماں کدھر جائے
اس راز کو اب فاش کراے روحِ محمدؐ
آیاتِ الٰہی کا نگہباں کدھر جائے
آخر پر درخواست ہے کہ اگر میری کسی بات سے کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہو تو براہِ کرم مجھے معاف فرماویں۔ اور ہاں ! اگر آپ میری گذارشات سے اتفاق رکھتے ہیں تو ان کو دوسرے مسلمان بھائیوں تک پہنچائیں اوراگر کوئی اختلاف ہے تو اپنی آراء اور اپنے نصائح سے مجھے ضرور نوازیں ۔والسلام علیکم ورحمۃاﷲ وبرکاتہ ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button