پاکستانی شیعہ خبریں

ڈی آئی خان، ٹارگٹ کلنگ میں اضافے کی ذمہ دار خیبر پختونخوا حکومت ہے، انصر مہدی

شیعہ نیوز(پاکستان شیعہ خبر رساں ادارہ ) امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر انصر مہدی نے ڈی آئی خان کے 2 روزہ دورہ کے دوران ڈی آئی خان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ڈی آئی خان میں ایک بار پھر شیعہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری ہے، گذشتہ ہفتے تین افراد کو شیعہ شناخت کے بعد قتل کیا گیا۔ قتل و غارت اور بربریت کا یہ سلسلہ نیا نہیں ہے، ڈی آئی خان میں گذشتہ سالوں میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا، جس کی ذمہ دار خیبر پختوانخوا حکومت ہے، جو پولیس کو مثالی پولیس قرار دیتی ہے، کیا یہ پولیس کی ناکامی نہیں ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج ہونے کے باجود بھی قاتلوں کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔ آئی ایس او کے مرکزی صدر نے کہا کہ ایک طرف تو ہمیں قتل کیا جا رہا ہے، دوسری جانب ڈی آئی خان میں شیعہ نوجوانوں کو جبری طور پر اغواء کیا گیا۔ پاکستان میں تمام ادارے اور قانون موجود ہیں، جبری گمشدہ افراد اگر مجرم ہیں تو ان کو عدالت میں پیش کیا جائے اور ان کو قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ جبری طور پر گمشدگیاں ورثاء کے لئے دوہری اذیت کا سبب بنی ہوئی ہیں۔ انصر مہدی نے کہا ڈیرہ اسماعیل خان میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے پے در پے واقعات نے صوبائی حکومت کے گڈ گورننس اور مثالی پولیس کی تشکیل کے دعوئوں کی قلعی کھول دی ہے۔ گذشتہ چند ہفتوں میں متعدد جوان بے دردی سے قتل کر دیئے گئے ہیں، سی سی ٹی وی فوٹیجز میں قاتلوں کی واضح شناخت کے باوجود ایک بھی قاتل اب تک قانون کی گرفت میں نہ آنا باعث تشویش ہے۔ حکومتی بے حسی سے ایسا محسوس ہوتا ہے، جیسے ڈیرہ اسماعیل میں مارے جانے والے نہ ہی اس ملک کے شہری ہیں اور نہ ہی انسان، چیف جسٹس آف پاکستان ڈیرہ اسماعیل خان میں جاری شیعہ نسل کشی کا فوری سوموٹو نوٹس لیں۔

آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر انصر مہدی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کے پاس اتنا وقت بھی نہیں کہ وہ عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے اقدامات کریں اور شہداء کے گھروں میں جا کر اہل خانہ کی دادرسی کرسکیں۔ ڈی آئی خان کی ہر شاہراہ پر پولیس کے ناکے اور مسلسل گشت کے باوجود اس طرح کے واقعات کا رونما ہونا ہمارے لئے شکوک و شبہات کا باعث ہے۔ حکومت ہمارے خون کو سستا سمجھ رہی ہے۔ مرکزی صدر نے مطالبہ کیا کہ حکومت ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر قابو پانے کے لئے موثر حکمت عملی طے کرے۔ ڈی آئی خان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات انتہا پسندوں اور سہولت کاروں کے خلاف بھرپور آپریشن کا تقاضا کر رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے موثر نتائج اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتے، جب تک کالعدم مذہبی جماعتوں سے دوستانہ تعلقات کا کھلم کھلا دعویٰ کرنے والے عناصر کو ملک دشمن قرار دے کر ان کے خلاف بھرپور کارروائی نہیں کی جاتی۔ دہشتگردی کے تدارک کے لئے ضروری ہے کہ ان دہشت گرد ساز فیکٹریوں کے خلاف آپریشن کیا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button