مضامین

ایران اور اسلامی انقلاب

شیعہ نیوز(پاکستان شیعہ خبر رساں ادارہ ) ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کو 39 سال گزر چکے ہیں،پہلوی خاندان کے تسلط سے امام خمینیؒ نے ایرانی عوام کو آزاد کرا کے دنیا میں اسلام پر مبنی ایک مضبوط اور طاقتور حکومت قائم کی جو آج بھی مغربی سامراج اور استعماری طاقتوں کیلئے پریشانی کا باعث بنی ہوئی ہے۔ایران کے سابق شاہ محمد رضا پہلوی تو امریکہ اور مغربی طاقتوں کے غلام تھے اور عوام کو بھی انہیں طاقتوں کا غلام بنا لیا تھا۔اس غلامی کی وجہ سے اسلام کے دشمن اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب ہورہے تھے اور اسلام کے خلاف سازشیں بنتے جارہے تھے۔آخرکار امام خمینیؒ نے جہاں ایران اور ایرانی قوم کو اس غلامی سے نکالا وہیں مغربی ممالک بالخصوص امریکہ کی علاقے میں ناپاک عزائم کے سامنے چٹان بن کر کھڑے ہوگئے اور رفتہ رفتہ علاقے کے خلاف مغربی سازشیں ناکام ہونا شروع ہوگئیں اور یہ ناکامی آج بھی جاری ہے۔اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ایران کو کمزور کرنے کے لیے امریکہ کی قیادت میں ایران کے خلاف بے شمار سازشیں اور منصوبے تیار کیے گئے،اسلامی انقلاب کی کامیابی کے محض ایک سال بعد ہی ایران کے خلاف سابق عراقی ڈکٹیٹر صدام حسین نے مغربی اوربعض علاقائی ممالک کی ایماء پر آٹھ سالہ طویل جنگ شروع کی،اس جنگ میں ایران تن وتنہا تھا تو دوسری طرف صدام حسین کو امریکہ،برطانیہ،یورپ ،سعودی عرب،امارات ،بحرین ،کویت اور بہت سے دیگر ممالک کی حمایت اور مدد حاصل تھی ،جنہوں نے جنگ کے لیے صدام کو پیسہ اور اسلحہ سمیت ہر قسم کی مدد فراہم کی تاکہ نومولود ایرانی نظام کو کسی طرح ختم کیا جائے،مگر حق پر قائم ایران کے اسلامی نظام کو شکست حاصل نہیں ہوئی اور اس کے خلاف ہونے والی یہ خطرناک سازش ناکام ہوئی۔ایران کو اس جنگ کی وجہ سے بلاشبہ بہت بڑا جانی و مالی نقصان ہوا،البتہ ایرانی عوام نے خود کو سنبھالتے ہوئے اسلامی انقلاب کا دامن تھامے رکھا اور آگے بڑھتے گئے۔اس جنگ کے بعد امریکہ اور مغربی ممالک نے ایران پر مالی و اقتصادی پابندیوں کا گھناؤنا کھیل شروع کیا۔اس نئی سازش نے ایران کی معیشت کو بری طرح سے متاثر کیا اور ایران دنیا میں رہتے ہوئے دنیا سے منقطع ہوگیا،اس بار بھی ایرانی قوم نے اسلامی انقلاب کے ساتھ وفاداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین دہائیوں تک صبروتحمل کیا جس کا پھل انہیں ایرانی جوہری معاہدے کی صورت میں ملا جو اب بھی امریکہ،اسرائیل اور متعدد خلیجی ممالک کو کھٹکتا رہتا ہے۔
39 سالوں میں ایسا کوئی سال نہیں جس میں امریکہ نے ایران کو جنگ کی دھمکی نہ دی ہو،ایسا کوئی سال نہیں جس میں اسرائیل نے دنیا کو ایران کے خلاف اکسایا نہ ہو اور ایسا کوئی سال نہیں جس میں امریکہ یا اسرائیل نے ایران پر جھوٹے الزامات عائد نہ کیے ہوں،مگر اس کے باوجود ایرانی عوام پرواہ کیے بغیر اسلامی انقلاب کے سائے تلے چلتے رہے۔گزشتہ 39 سالوں میں خطے میں ایران کے خلاف امریکی قیادت میں طرح طرح کے اتحاد قائم کیے گئے ،میڈیا پروپیگنڈا کیا گیا،ایرانی جوہری سائنسدانوں کو قتل کیا گیا،ایران کی حکومت کے خلاف جھوٹے الزامات لگائے گئے،ایرانی نظام کے خلاف کمزور ایمان والوں کے ذریعے احتجاج کرائے گئے۔علاوہ ازیں امریکہ نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت جغرافیائی طور پر ایران کا محاصرہ کیا ،آج امریکی افواج خلیجی ریاستوں،عراق،وسطیٰ ایشیا اور افغانستان میں اگر موجود ہے تو اس کے پیچھے اہم مقصد ایران کا عسکری طور پر محاصرہ ہے۔اپنی فوج کے علاوہ امریکہ علاقے میں متعدد دہشت گرد تنظیموں کو معرض وجود میں لایا تاکہ ایران پر گھیرا تنگ کیا جائے،البتہ ایران کو یہ تمام تر امریکی اقدامات ہلا نہ سکے۔بلکہ ایران نے اپنے بچاؤ کے لیے جب اقدامات اٹھائے تو امریکہ اور اس کے اتحادی حیران ہو کر رہ گئے کیونکہ ایران اس وقت اپنے اقدامات کی بدولت مشرق وسطیٰ میں ایک طاقتور اور اہم کھلاڑی بن چکا ہے۔ایران کے دشمنوں کو مسئلہ ایران سے نہیں بلکہ ایران میں قائم اسلامی نظام سے ہے جو مغرب اور امریکہ کے آگے سر جھکا کے نہیں بلکہ سربلند کر کے کھڑا ہے اور ان کے ناپاک عزائم میں ان کے ساتھ نہیں اور اس نظام کے قائم رہنے سے یہ دشمنی قائم رہے گی۔رہی غیرت مند مسلمانوں کی بات تو انہیں یہ دشمن قبول ہے مگر شاہ ایران کے دور کی ذلت قبول نہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button