مشرق وسطی

غوطہ شرقی سے دہشت گردوں کے پانچویں ٹولے کی منتقلی

غوطہ شرقی کے مختلف علاقوں منجملہ عربین، عین ترما، جوبر اور زملکا سے شام کی ہلال احمر کی زیرنگرانی ایک ہزار تین سو چوہتّر مسلح اور دہشت گرد عناصر پر مشتمل پانچواں ٹولہ اپنے گھرانوں کے ساتھ نواسی بسوں کے ذریعے عربین کے راستے سے شمالی شام میں ادلب کی جانب چلا گیا ہے۔
شامی فوج نے گذشتہ دو دن کے دوران عربین میں قیدی بنائے جانے والے اٹھائیس دہشت گردوں کو بھی رہا کر دیا ہے۔ شام کی خبر رساں ایجنسی نے رپورٹ دی ہے کہ غوطہ شرقی کے مختلف علاقوں منجملہ عربین۔ عین ترما، جوبر اور زملکا سے تمام دہشت گردوں کے گھرانوں کے ساتھ انخلا تک دہشت گردوں کی منتقلی کا سلسلہ جاری رہے گا۔
روس کی وزارت دفاع نے بھی اعلان کیا ہے کہ منگل کے روز بھی، ایک سو دو، بسوں کے ذریعے مسلح عناصر اور ان کے گھرانوں پر مشتمل چھے ہزار چار سو بتّیس افراد کو حی جوبر، عربین، زملکا اور عین ترما سے نکالا گیا جبکہ دوما سے شہریوں کے انخلا کے لئے الوافدین گذرگاہ کا استعمال کیا جا رہا ہے۔غوطہ شرقی سے دہشت گردوں کے انخلا کا عمل گذشتہ جمعرات سے جاری ہے۔
شامی فوج نے شامی عوام کی حمایت میں چھبّیس فروری دو ہزار اٹھارہ سے شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب واقع غوطہ شرقی کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لئے آپریشن شروع کیا ہے۔ اس سے قبل شامی فوج نے دہشت گردوں میں پرچے بھی تقسیم کروائے کہ جن میں ہتھیار ڈال کر جنگ سے دستبردار ہونے والوں کو محفوظ راستے فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔
دوسری جانب رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گرد گروہ جیش الاسلام کے سرغنہ اور اس گروہ کے دوسرے بڑے سرغنہ نے غوطہ شرقی میں دوما کے علاقے سے نکلنے کی اب تک حامی نہیں بھری ہے۔
شامی ذرائع کے مطابق جیش الاسلام کے سرغنہ البویضانی اور دوسرے بڑے سرغنہ الکعکی نے ہتھیار ڈالنے اور یا دوما سے نکلنے کے بارے میں مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے شامی حکومت کو کچھ تجاویز پیش کی ہیں کہ جن کا شامی حکومت جائزہ لے رہی ہے۔
ادھر شہر دوما کے شہریوں نے احتجاجی مظاہرہ کر کے اس علاقے سے تمام دہشت گردوں کے انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔ دوما کے شہریوں نے عوام کی سرکوبی سے متعلق جیش الاسلام دہشت گرد گروہ کے اقدام کی شدید مذمت بھی کی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button