Uncategorized

حکومتی خزانے سے حج کرنا شرعاً جائز نہیں

شیعہ نیوز(پاکستان شیعہ خبر رساں ادارہ )ادارہ منہاج الحسین کے چیئرمین کوآرڈینیٹر وزیراعلی پنجاب، ممبر قرآن بورڈ، ممبر مذہبی امور کمیٹی علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر کا لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومتی خزانے سے حج کرنا شرعاً جائز نہیں، ایسا حج باطل ہے، سرکاری وسائل یا بیت المال سے حج اس وقت کیا جا سکتا ہے جب حکومت غریب نہ ہو اور عوام فقیر نہ ہوں، حج صاحب استطاعت پر فرض ہے، سرکاری حج سکیم میں حج پر جانیوالے حکومتی سبسڈی سے ایک پیسہ بھی وصول نہ کریں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان اس بات کا نوٹس لیں، وزارت مذہبی امور اور وزیر اعظم اس کی کابینہ کس شرعی اور قانونی حیثیت سے سرکاری خزانہ سے سرکاری حاجیوں کیلئے اربوں روپے سبسڈی کی مد میں جاری کرنا چاہتے ہیں، حالانکہ وزارت مذہبی امور نے سرکاری اخراجات سے حج کرانے پر خود مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت مذہبی امور صرف اپنی انا کو تسکین پہنچانے اور پرائیویٹ سیکٹر کے حج نظام کو ناکام بنانے کیلئے سستے حج کے نام پر سارے نظام کو داؤ پر لگا رہے ہیں، علماء کرام، فقہاء اور مفتی صاحبان کو اس غیر شرعی اقدام کیخلاف نوٹس لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور وفاقی وزیر کو اگر سستا حج کرانے کا اتنا شوق ہے، تو اپنی جیب سے مدد کر دیں، سرکاری خزانے سے 4 ارب روپے دینا غریب عوام سے زیادتی ہے۔ علامہ محمد حسین اکبر نے کہا پرائیویٹ حج سکیم کے کروڑوں روپے گارنٹی کے نام پر گزشتہ کئی سالوں سے وزارت مذہبی امور کے پاس ہیں، ان کا حساب دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ عازمین حج سے زیادتی کی جاتی ہے، سرکاری اور پرائیویٹ سکیم میں بہت کم تعداد میں حج پر جانے کی اجازت دی جاتی ہے، چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نا انصافی کا نوٹس لیں شیعہ حضرات کا کوٹہ بڑھایا جائے۔ سابق رکن اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا اسلام آباد ہائیکورٹ کے بعد سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ کے فیصلے کے بعد وزارت مذہبی امور کا عملدرآمد نہ کرنا توہین عدالت ہے، وزارت کی مخصوص لابی اپنے مفادات کی وجہ سے حج کے سارے نظام کو التواء میں ڈال رہی ہے، جس سے پرائیویٹ سکیم کیساتھ سرکاری سکیم کا آپریشن بھی متاثر ہونے کا خد شہ بڑھ رہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button