سیاسی جماعتیں رابطے میں ہیں، تاحال حتمی فیصلہ نہیں کیا، علامہ ناصر عباس
شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)مجلس وحدت مسلمین ملک میں بسنے والے ہر فرد کے یکساں حقوق پر یقین رکھتی ہے۔ قانون کی عمل داری نہ ہونے کا نتیجہ عوامی استحصال کی شکل میں سامنے آتا ہے، ہر شعبے میں قانون شکن عناصر متوسط طبقے اور عام شہریوں کے لئے مشکلات اور اذیت کا باعث بنے ہوئے ہیں، ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سنٹرل سیکرٹریٹ سے جاری بیان میں کیا ہے۔ علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ملک کے موجودہ معاشی، سیاسی اور سماجی بحرانوں کے ذمہ دار سیاسی فرعون اور معاشی قارون ہیں۔ یہ استحصالی طبقہ ہے جو غریب کو سر نہیں اٹھانے دیتا۔ ہم تعصب، تقسیم اور تفریق کی دیواروں کو گرانے کے لئے پورے عزم کے ساتھ میدان میں موجود رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرٹ کی بالادستی کو یقینی بنائے بغیر ملک و قوم کی ترقی ممکن نہیں۔ اقربا پروری اور نااہل افراد کے کلیدی عہدوں پر تعیناتی نے ریاستی اداروں کی کارکردگی کو شدید متاثر کیا ہے۔ علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں باصلاحیت نوجوان قیادت کو ملک کی بھاگ دور سنبھالے کا موقع دیا جانا چاہیے۔ سیاست میں خاندانی اجارہ داری کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ کیا پاکستان کی مائیں ایسا کوئی بچہ پیدا نہیں کرسکتیں، جو وطن عزیز کی سیاسی سطح پر قیادت کرے۔ ملک کو ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو امریکہ کے دباؤ کا عوامی امنگوں اور قومی وقار کے مطابق جواب دے سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پر عالمی پریشر بہت زیادہ ہے۔ پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے خطے کی ضرورت کے مطابق پائیدار پالسیاں طے کرنا ہوں گی، جو نتیجہ خیز ثابت ہوں۔ پاکستان، چین، روس، ترکی، ایران اور عراق پر مشتمل ایسا اتحاد تشکیل دیا جائے جو خطے کی سلامتی کے معاملات کا نگران ہو۔ یہ اقدامات پاکستان کو نہ صرف مستحکم کریں گے بلکہ خود انحصاری میں بھی معاون ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے لوگوں کی مشکلات کے ازالے کے لئے سرائیکی صوبے کا قیام انتہائی ضروری ہے۔ ملک میں نظام حکومت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی جدوجہد اور انتخابات کے علاوہ اور کوئی راستہ عوام یا ملک کے مفاد میں نہیں۔ ہم ریاست میں آئینی اقدامات کی حمایت جاری رکھیں گے۔ مختلف سیاسی جماعتیں الیکشن میں اتحاد کے لئے ہم سے رابطے میں ہیں تاہم اس حوالے سے ابھی تک فیصلہ نہیں کیا گیا۔