مضامین

گمشدہ زخمی سعودی ولیعہد

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) تحریر: عباس محمدی

سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کا ایک ماہ سے زائد مدت تک منظرعام پر نہ آنے کی وجہ سے مختلف قسم کی افواہیں گردش کرنے لگی ہیں۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ ماہ شاہی محل میں فائرنگ کے واقعے میں زخمی ہو گئے تھے۔ حال ہی میں سامنے آنے والی خبریں اس امکان کی تصدیق کرتی نظر آتی ہیں۔ سعودی عرب کے سابق ولیعہد محمد بن نایف نے بھی اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر لکھا ہے کہ الخزامی کے علاقے میں ہونے والی فائرنگ میں محمد بن سلمان کے زخمی ہو جانے کی خبر درست ہے اور میڈیا پر ان کی جو تصاویر شائع ہو رہی ہیں وہ پرانی ہیں۔

ریاض کے شاہی محل میں فائرنگ کے واقعے کو 33 روز گزر چکے ہیں۔ گذشتہ برس اپنے عہدے سے برکنار ہونے والے سابق سعودی ولیعہد محمد بن نایف نے اس واقعے میں محمد بن سلمان کے زخمی ہونے کی خبر کی تصدیق کی ہے۔ المیادین نیوز چینل کے مطابق محمد بن نایف نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ میں لکھا: "جمعہ کے روز محمد بن سلمان کی جو تصاویر میڈیا پر شائع کی گئیں وہ پرانی ہیں اور الخزامی میں فائرنگ کے واقعے میں ان کے زخمی ہونے کی خبریں درست ہیں۔ محمد بن سلمان جو الخزامی میں فائرنگ کے واقعے کے بعد منظرعام پر نہیں آئے نے الجوہرہ اسٹیڈیم میں تقریب میں شرکت کرنا تھی لیکن وہ وہاں نہیں آئے۔ اگرچہ ان کا زخم جان لیوا نہیں لیکن اگر ان کے زخمی ہونے کی خبر منظرعام پر آ جاتی ہے تو ان کیلئے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔”

سابق سعودی ولیعہد محمد نایف کے علاوہ چند دیگر ذرائع نے بھی محمد بن سلمان کے زخمی ہو جانے کی تصدیق کی ہے۔ صوت العرب نامی نیوز ویب سائٹ نے امریکی ذرائع کے بقول لکھا کہ الخزامی میں واقع شاہی محل میں فائرنگ کے واقعے میں محمد بن سلمان زخمی ہو گئے تھے۔ اس ویب سائٹ کے مطابق زخمی ہو جانے کے بعد انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے نامعلوم جگہ منتقل کر دیا گیا اور ابھی تک ان کی صحت یابی سے متعلق موثق خبریں موصول نہیں ہوئیں۔ شہزادہ محمد بن سلمان کو میڈیا کے سامنے ظاہر ہونے کا بہت زیادہ شوق تھا ۔ ڈیلی الخباریہ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے: "شہزادہ محمد بن سلمان کی حال ہی میں شائع ہونے والی تصاویر 12 اپریل کو اسپین کے شاہی خاندان سے ان کی ملاقات سے متعلق ہیں۔”

سعودی حکام اور میڈیا نے ولیعہد محمد بن سلمان سے متعلق گردش کرنے والی افواہوں کے خاتمے کیلئے مختلف قسم کے ہتھکنڈے استعمال کئے ہیں جن میں مصر کے صدر السیسی کے ہمراہ ان کی پرانی تصاویر شائع کرنا اور امریکی، جاپانی اور آسٹریائی حکام کے ساتھ ان کی گفتگو کی جعلی خبر چلانا شامل ہیں۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ الخزامی کے علاقے میں شاہی محل کے اندر ہونے والی فائرنگ ایک بغاوت کا نتیجہ تھی۔ یاد رہے گذشتہ برس شہزادہ محمد بن سلمان نے مختلف بہانوں سے دو سو شہزادوں کو گرفتار کر لیا تھا اور ان کی آزادی کے بدلے تقریباً 100 ارب ڈالر حاصل کئے تھے۔ اس واقعے کے بعد شاہی خاندان میں شدید دراڑیں پڑنا شروع ہو گئیں اور محمد بن سلمان کی مخالفت میں اضافہ ہوا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button