پاکستانی شیعہ خبریں

پاکستان میں شیعہ ہزارہ قوم فلسطینیوں کی حمایت میں صف اول میں شمار ہوتی ہیں، علامہ سید ہاشم موسوی

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)امام جمعہ کوئٹہ و مجلس وحدت مسلمین کے رکن شوریٰ عالی کا "شیعہ نیوز‘‘ سے خصوصی انٹرویو میں کہنا تھا کہ جسطرح ایران اسرائیل کی مخالفت میں اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لا رہا ہے، پاکستان اور ترکی کو بھی اسیطرح کے اقدامات اٹھانے چاہیئے۔ یہ تینوں ممالک اگر متحد ہوجائیں تو یہ ملکر مظلوم فلسطینیوں کو بچانے کیلئے فوجی آپریشن بھی کرسکتے ہیں۔ اسرائیل میں 16 مئی 1948ء کو جو حالات بنے اور صبرا و شتیلا سمیت پورے فلسطین میں لوگوں کا قتل عام کیا گیا، اس صورتحال میں اسرائیل کا مقابلہ مذاکرات سے نہیں بلکہ جہاد سے ہوسکتا ہے۔ لہذا پاکستان، ایران اور ترکی کو مشترکہ طور پر اس حوالے سے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
علامہ سید ہاشم موسوی مجلس وحدت مسلمین کے رکن شوریٰ عالی اور امام جمعہ کوئٹہ ہیں۔ وہ صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پیدا ہوئے اور اپنی ابتدائی تعلیم کوئٹہ سے حاصل کی۔ علامہ سید ہاشم موسوی کا شمار کوئٹہ کے جید علماء کرام میں ہوتا ہے، جنہوں نے اپنی سیاسی جدوجہد کے ذریعے کوئٹہ کی مخدوش صورتحال کے باوجود شیعہ ہزارہ قوم کی نمائندگی کو ہمیشہ یقینی بنایا ہے۔ کوئٹہ کی حالیہ حلقہ بندیوں، پاک امریکہ تعلقات اور عالمی یوم القدس کے حوالے سے ’’شیعہ نیوز‘‘ نے ان سے ایک مختصر انٹرویو کیا، جو قارئین کیلئے پیش ہے۔(ادارہ)

شیعہ نیوز: بلوچستان ہائیکورٹ کیجانب سے حالیہ حلقہ بندیوں کو کالعدم قرار دیئے جانیکے بعد کوئٹہ کا سیاسی معرکہ کیا صورتحال اختیار کرے گا۔؟
علامہ سید ہاشم موسوی: کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ قوم کا سیاسی مرکز حلقہ پی بی 2، جس کا نام اب تبدیل کرکے حلقہ پی بی 27 رکھا گیا ہے، کو شمار کیا جاتا رہا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جب پہلی مرتبہ حلقہ بندیاں ہوئی، تو اس کے مطابق شیعہ ہزارہ قوم کو اقلیت میں تبدیل کیا جا چکا تھا۔ اس صورتحال کے مدنظر مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء سید آغا رضا نے الیکشن کمیشن میں کیس دائر کرکے وکیل بھی مقرر کیا۔ الیکشن کمیشن کیجانب سے ہمارے تحفظات کو سنتے ہوئے شیعہ ہزارہ قوم کی اصل نمائندگی کے مطابق حلقہ پی بی 27 میں ترامیم لائی گئیں۔ اس سے اسمبلی میں ہماری نمائندگی محفوظ رہنے کی امید پیدا ہوچکی تھی۔ اس کے بعد بلوچستان ہائیکورٹ میں بعض متعصب افراد نے الیکشن کمیشن کی ان تبدیلیوں کیخلاف کیس دائر کیا اور پورے کوئٹہ شہر کی حلقہ بندیوں کو دوبارہ کالعدم قرار دیدیا گیا۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا، تو مجھے امید ہے کہ سپریم کورٹ ہمارے حق میں ہی فیصلہ دے گی۔ الحمداللہ شیعہ ہزارہ قوم ایک بابصیرت قوم ہے، جبکہ بعض افراد مختلف ڈرامہ بازیاں کرکے الیکشن کے حوالے سے قوم کی ہمدردیاں سمیٹنا چاہتے ہیں۔ ایسے عناصر کو جس طرح ماضی میں عوام مسترد کرچکی تھی، اسی طرح آئندہ بھی کرے گی اور مجلس وحدت مسلمین شیعہ ہزارہ قوم میں ایک مرتبہ پھر بھرپور طاقت بن کر ابھرے گی۔

شیعہ نیوز: آپ ایم ڈبلیو ایم پاکستان کی مرکزی شوریٰ عالی کے رکن بھی ہیں، تو مرکزی سطح پر مجلس وحدت مسلمین کی آئندہ انتخابات کیلئے کیا سیاسی حکمت عملی ہوگی۔؟
علامہ سید ہاشم موسوی: سیاسی جوڑ تھوڑ میں ملت کے مفادات کو مدنظر رکھنا ازحد ضروری ہے۔ جو حالات شیعیان پاکستان کو درپیش ہیں، انہیں سامنے رکھتے ہوئے کچھ لو اور کچھ دو کی پالیسی اپنائی جائے گی۔ اسلام آباد میں ہمارے مرکزی دفتر میں ملک کی مرکزی سیاسی جماعتوں کی آمد و رفت میں تیزی آئی ہے، لہذا آنے والے دنوں میں ہم اس ملک کے شیعیان، بین المسالک ہم آہنگی اور پاکستان کی سالمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کریں گے۔ الائنس ہونے کے زیادہ امکانات ہیں، جس کا اعلان آئندہ چند روز میں متوقع ہے۔

شیعہ نیوز: ریاستی سطح پر پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو کس جانب بڑھتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔؟
علامہ سید ہاشم موسوی: لیاقت علی خان کے زمانے سے امریکہ کیساتھ دوستی کی بات ہوئی۔ یہ سلسلہ ایوب خان دور میں مزید مضبوط ہوا اور ضیاء الحق کے زمانے میں یہ دوستی غلامی میں تبدیل ہوئی۔ اس وقت امام خمینی (رہ) کا کہنا تھا کہ امریکہ کی دوستی اسکی دشمنی سے بہت زیادہ خطرناک ہے۔ لہذا وہی دوستی غلامی میں تبدیل ہوگئی۔ بعدازاں ذوالفقار علی بھٹو کو بھی بعض امریکہ مخالف اقدامات کی وجہ سے پھانسی پر چڑھایا گیا۔ اس دور سے لیکر آج تک تمام حکمران غلامی کے اس ادوار کو گزار رہے تھے اور ملک کی بگڑتی ہوئی اقتصادی صورتحال کے مدنظر سی پیک کے منصوبے کو شروع کرنا پڑا۔ اس منصوبے کی بدولت چین کے ساتھ نزدیکیوں کے حوالے سے امریکہ پاکستان سے خائف ہوگیا۔ اسی لئے وقت کے ساتھ ساتھ پاکستان کو نیٹو، امریکہ اور دیگر مغربی ممالک سے دور ہونا پڑا۔ ایک لحاظ سے آپ یوں کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان نے یو ٹرن لے لیا۔ پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب نے بعض معاملات میں امریکہ کو آنکھیں دکھانا شروع کر دیں۔ امریکہ جیسے بدمعاش کے سامنے ڈٹ جانے کے حوالے سے موجودہ آرمی چیف کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیئے۔ لیکن چونکہ ماضی میں امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کے ایجنٹ ریاستی اداروں کے صفحوں میں داخل ہوچکے ہیں اور ان کی لابی پہلے سے وہاں موجود ہے، اسی لئے پاکستان اتنی آسانی سے امریکہ سے اپنے آپ کو الگ نہیں کرسکتا۔ اس کا آغاز تو ہوچکا ہے، لیکن اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے میں وقت لگے گا۔

شیعہ نیوز: امریکی سفارتخانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی اور مظلوم فلسطینیوں پر بڑھتے مظالم کے پیش نظر عالمی یوم القدس کی اہمیت اور اسکے مستقبل کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
علامہ سید ہاشم موسوی: نیو ورلڈ آرڈر کے تحت اسرائیل کا وجود اس لئے سامنے لایا گیا ہے، تاکہ پوری دنیا میں امریکہ و اسرائیل کی شیطانی حکومت کو مسلط کیا جاسکے۔ اس سازش کو مدنظر رکھتے ہوئے لوگوں کو بیدار کرنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ اس بیداری کے حوالے سے یوم القدس کا بہت اہم کردار ہے۔ آنے والے دنوں میں پوری دنیا کے لوگ اسرائیلی مظالم سے مزید آشنا ہوکر اس کے خلاف موثر انداز میں‌ صدائے احتجاج بلند کریں گے۔ ہر چند آج کے ادوار میں جمہوریت صحیح انداز میں وجود نہیں رکھتی، لیکن عام عوام کی رائے ریاستی پالیسیوں میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اسی لئے عوامی آراء سے پوری دنیا کے ممالک اسرائیلی مظالم کے خلاف اس جدوجہد میں شامل ہوں گے۔ امریکی سفارتخانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی خود اقوام متحدہ کے قراردادوں کے خلاف اقدام ہے اور اس کی پوری دنیا مذمت کر رہی ہیں۔

شیعہ نیوز: سعودی عرب کی قیادت میں بننے والے اسلامی فوجی اتحاد کی اسرائیلی مظالم اور فلسطینی مسلمانوں کی مظلومیت کے حوالے سے خاموشی کو کسطرح دیکھتے ہے۔؟
علامہ سید ہاشم موسوی: سعودی عرب جس طرح امریکی غلامی سرانجام دے رہا ہے اور خاص طور پر محمد بن سلمان نے فلسطینیوں کو چوہوں سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اسرائیل کو قبول کریں یا خاموشی اختیار کریں۔ مظلوم فلسطینی عوام پر ہونے والے اسرائیل کے مظالم پر نام نہاد اسلامی فوجی اتحاد کی خاموشی اس فوجی قیادت اور سعودی عرب پر سوالیہ نشان ہے۔ اس فوجی اتحاد کو صرف مخصوص خاندان کے مفادات کے تحفظ اور یمن و بحرین میں مظلوم عوام کے قتل عام کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔

شیعہ نیوز: فلسطین کی حالیہ صورتحال پر او آئی سی کے اجلاس میں سعودی عرب، مصر اور متحدہ عرب امارات جیسے اہم ممالک کی غیر حاضری کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ سید ہاشم موسوی: جس طرح سلمان بن عبدالعزیز اور ان کے بیٹے محمد بن سلمان امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کر رہے ہیں اور اسرائیل کی جانب جس انداز میں وہ مائل ہوئے، یہ تمام ایسی چیزیں ہیں، جس سے عوام سعودی عرب، مصر یا متحدہ عرب امارات سے خائف ہو رہے ہیں۔ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت نہ کرکے انہوں نے خود اس رائے کو عام کیا ہے کہ وہ عالم اسلام کے علمبردار نہیں۔ انہوں نے اس اجلاس میں شرکت نہ کرکے اپنے پاؤں پر کلہاڑا مارا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کے سامنے حق و باطل ایک دوسرے سے جدا ہو رہے ہیں۔ محمد بن سلمان نے یہ بیان دیا تھا کہ وہ امام مہدی (عج) کے خلاف کھڑے ہوکر انکا مقابلہ کریں گے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی نظام اس وقت دجالی ایماء پر کارفرما ہے۔

شیعہ نیوز: پاکستان کو فلسطینی عوام کی حمایت میں سیاسی و سفارتی سطح پر اور کونسے اقدامات اٹھانے چاہیئے۔؟
علامہ سید ہاشم موسوی: جس طرح ایران اسرائیل کی مخالفت میں اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لا رہا ہے، پاکستان اور ترکی کو بھی اسی طرح کے اقدامات کرنے چاہیئے۔ یہ تینوں ممالک اگر متحد ہو جائیں تو یہ ملکر مظلوم فلسطینیوں کو بچانے کے لئے فوجی آپریشن بھی کرسکتے ہیں۔ اسرائیل میں 16 مئی 1948ء کو جو حالات بنے اور صبرا و شتیلا سمیت پورے فلسطین میں لوگوں کا قتل عام کیا گیا، اس صورتحال میں اسرائیل کا مقابلہ مذاکرات سے نہیں بلکہ جہاد سے ہوسکتا ہے۔ لہذا پاکستان، ایران اور ترکی کو مشترکہ طور پر اس حوالے سے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہیں۔ اس اقدام سے دنیا کو ان کے شر سے بچایا جا سکتا ہے۔ تلمود تورات کی شرح ہے، جس میں واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ انسان صرف یہودی ہے اور یہودیوں کے علاوہ دیگر انسان جو ہیں، وہ دو پیروں پر چلنے والے حیوان ہے۔ ان حیوانوں کو بھی ان انسانوں (یہودیوں) کی خدمت کے لئے بھیجا گیا ہے۔ یہودی حق رکھتے ہیں کہ وہ ان کے تمام مال کو چھین کر انہیں قتل کر دیں۔ لہذا اسرائیل پورے کرہ ارض اور پورے انسانیت کا دشمن ہے۔

شیعہ نیوز: کیا 2010ء کو کوئٹہ میں یوم القدس کے دن ہونیوالے خودکش حملے کے بعد شیعہ ہزارہ قوم فلسطینی مسلمانوں کی حمایت میں مزید موثر انداز میں ابھر کر سامنے آئی یا اس سانحے نے شیعہ ہزارہ قوم پر منفی اثرات مرتب کئے۔؟
علامہ سید ہاشم موسوی: جو جنگ دنیا میں حق و باطل کے درمیان ہے، وہ صرف عسکری نہیں بلکہ کلچرل بھی ہے۔ اس وقت پوری اسلامی دنیا امریکہ، اسرائیل اور دیگر شیطانی طاقتوں کے کلچرل اٹیک کے زیر عتاب ہے۔ اس منصوبے کے تحت شیعہ ہزارہ قوم کو بھی نشانہ بنایا گیا، لیکن ظلم ایک ایسی چیز ہے کہ چاہے کسی کے خلاف بھی ہو، اسے فطرتاً کوئی قبول کرنے کے لئے تیار نہیں۔ ملکی و بین الاقوامی میڈیا اور دیگر عناصر نے شیعہ ہزارہ قوم کو فلسطین کے معاملے پر ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی، لیکن الحمد اللہ ان تمام تر کوششوں کے باوجود پاکستان میں شیعہ ہزارہ قوم آج بھی فلسطینی مظلومین کی حمایت میں صف اول میں شمار ہوتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button