مضامین

آل سعود کی کل دولت

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ماضی قریب میں ایک امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ ایک دولت مند شخص ہیں جسے اپنی پُرتعیش زندگی پر کس کو قائل کرنے ضرورت نہیں ہے۔ اس بیان کے بعد اب امریکی اقتصادی نشریاتی ادارے ’’سی این بی سی‘‘ نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس کا موضوع سعودی حکمران یا آل سعود کی کل دولت ہے، رپورٹ میں آل سعود خاندان کی کل دولت کے حوالے سے اہم انکشاف کیا گیا جس سے واضح ہوتا ہے کہ اس خاندان کے تمام افراد دولت کی ہوس میں مبتلا ہونے کے ساتھ ساتھ دولت کے پجاری ہیں۔

رپورٹ کے مطابق آل سعود خاندان کی کل دولت اور تمام آثاثوں کی مالیت 4.1 ٹریلین ڈالر ہے (یعنی 14 کھرب ڈالر) اپنے سابقہ انٹرویو میں بن سلمان کا کہنا تھا کہ وہ سینکڑوں سال پرانے حکمران خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ گاندھی یا نیلسن میڈیلا جیسے غریب شخص نہیں اور ان کی پُرتعیش زندگی انکا ذاتی معاملہ ہے، بن سلمان کی بات تو سہی ہے مگر یہ بات اس دولت مند شخص کے منہ سے اچھی لگتی ہے جو حکمران نہ ہو اور جس پر کروڑوں عوام کی ذمہ داری نہ ہو، جب کسی پر اس قسم کی ذمہ داری عائد ہو جائے تو اسے اپنی زندگی کی نہیں بلکہ عوام کی زندگی کی فکر لاحق ہونی چاہئے اور عوام کی زندگی کو یقینی بنانے کی ہر وقت کوشش کرنی چاہئے البتہ بن سلمان کو یہ فکر لاحق نہیں اور انہیں اپنی عوام کے رہن سہن سے کوئی غرض نہیں انہیں فکر ہے تو صرف اپنی۔ اسی وجہ سے سعودی عرب میں آپکو غربت ملے گی وہاں بے شمار سعودی شہری ایسے ہیں جنہیں دو وقت کا کھانا نصیب نہیں ہوتا، جو عام طور پر ہوٹلوں کے آگے رکھتے کچرے کے ڈرمز سے کھانا تلاش کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، ان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

بن سلمان نے اقتدار میں آنے کے بعد عوام کو کفایت شعاری اپنانے کا کہا بلکہ یوں کہیں کہ مجبور کیا مگر خود اور انکے خاندان نے کفایت شعاری نہیں اپنائی، بن سلمان اور آل سعود خاندان کے افراد نے اپنی عیاشیاں جاری رکھی ہوئی ہیں جبکہ عوام آج کل بجلی کا بل ادا کرنے سے بھی قاصر ہو گئے ہیں اور آج کل سعودی عرب کے عوامی حلقے میں بجلی کے بھاری بل ایک ’’ہاٹ ایشو‘‘ بنا ہوا ہے۔ سعودی ان بلوں کی وجہ سے سر پکڑ کر بیٹھ گئے ہیں، 14 کھرب ڈالر کی خطیر رقم صرف ایک ہی خاندان کے پاس ہے یعنی تیل، حج وغیرہ وغیرہ سے حاصل ہونے والے دولت سے صرف یہی آل سعود خاندان مستفید ہو رہا ہے جبکہ اصل میں اس دولت سے عوام کو مستفید ہونا چاہئے، دیکھا جائے تو سعودی عوام خود اس حالت کی ذمہ دار جو آل سعود کے خلاف اٹھتے نہیں اور یہ حال تب تک رہے گا جب تک یہ عوام اس خاندان کے خلاف اٹھ کھڑے نہیں ہوتے کیونکہ اللہ تعالیٰ اُس قوم کے حالات کبھی نہیں بدلتے جب تک وہ قوم اپنا حال خود بدلنے کی کوشش نہیں کرتی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button