مضامین

بن سلمان کی بشارالاسد کو پھر سے آفر

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)
اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ شامی صدر بشارالاسد کو اقتدار نکالنے کی یورپی، امریکی، سعودی، ترک اور دیگر ممالک کی سازش ناکام ہوچکی ہے اور اب یہ سارے بے بس اور لاچار ہو کر بشارالاسد کو بطور شامی صدردیکھنے پر آمادہ دکھائی دے رہے ہیں ،البتہ الاسد کےایرانیوں کے ساتھ اتحاد نے ان سبھی ممالک کو پریشان کر رکھا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ اتحاد کسی طرح ختم ہوجائے، حالانکہ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ ایسا ہونا ناممکنات کے زمرے میں آتا ہے ۔

لبنانی پارلیمنٹ میں حزب اللہ کے نمائندے ’’نواف الموسوی‘‘ نے المیادین نامی مشہور لبنانی نیوز ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئےانکشاف کیا ہےکہ شامی صدر بشارالاسد کو سعودی عرب کی طرف سے ایک آفر موصول ہوئی جسے بشارالاسد نے پرزور انداز میں مسترد کردیا، موسوی کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے شامی صدر بشارالاسد کو اپنے ایک نمائندے کے ذریعے یہ آفر پیش کی ہے کہ وہ (بشار) ایران اور حزب اللہ کیساتھ قائم اپنا اتحاد ختم کردے جس کے بدلے میں انہیں بطور تاحیات صدرقبول کرلیا جائے گانیز شام کی تعمیر نو میں سعودی عرب کلیدی کردار ادا کریگا۔

سعودی عرب کی یہ آفر کوئی نئی نہیں ،یہ آفر پہلے بھی سعودی عرب نے بشارالاسد کو پیش کی تھی جسے اس وقت بھی بشارالاسد نے مسترد کردیاتھا، بشارالاسد کا یہ ردعمل ایک مزاحمت کار کا فطری ردعمل ہے ، شامی صدر علاقے میں انتہائی مضبوطی سے اسرائیل ، سعودی عرب ، یورپ اور امریکہ کے خلاف مزاحمت کررہے ہیں اور اس عمل میں وہ ایران اور حزب اللہ کے شریک اور اتحادی تصور کیے جاتے ہیں لہٰذا وہ کبھی بھی ایران اور حزب اللہ کے ساتھ قائم اپنا اتحاد ختم نہیں کرسکتے، دوسری بات یہ ہے کہ شامی صدر بشارالاسد احسان فراموش نہیں اور وہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ آج اگر شام دہشت گرد تنظیموں کو شکست دینے میں کامیاب ہوا ہے تو اس میں ایران اور حزب اللہ نے اہم کردار ادا کیا ہے ۔

دوسری جانب دیکھا جائے تو بیشتر عرب ممالک گزشتہ 7 سالوں میں شام کے ساتھ تعلقات منقطع کرتے ہوئے شامی صدر کی رخصتی کیلئے انتہائی سرگرم رہے اور ان ممالک کی قیادت کسی اور نےنہیں سعودی عرب نے ہی کی تھی اور سعودی عرب نے ہی عرب لیگ میں شام کی رکنیت معطل کروائی تھی، بشار الاسد سے یہ سعودی حرکتیں ڈھکی چھپی نہیں اور انہیں یہ سب کچھ اچھی طرح سے یاد ہے ۔
بن سلمان کی اس قسم کی حرکتوں سے واضح ہوتا ہے کہ وہ سیاسی طور پرنا بالغ ہیں اور بچوں جیسی حرکتیں کرتے ہیں، وہ کس طرح یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ وہ کسی ریاست کے صدر کو اپنی مرضی کی بنا ء پر چلا سکتے ہیں،

خاص طور پر اگر وہ صدر بشارالاسد ہو، بن سلمان کو اس قسم کی حرکتیں اور ہتھ کنڈے ترک کرتے ہوئے اپنا دماغ اور اثرورسوخ کو مسلمان ممالک کو متحد کرنے میں صرف کرنا چاہئے ناکہ ان ممالک کے درمیان دشمنی اور تفرقہ بازی پر۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button