مشرق وسطی

شام پر ممکنہ حملے کے بارے میں امریکا کو روس کا انتباہ

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے شام کے خلاف امریکا کے ممکنہ حملے کی بابت خبردار کیا ہے- روسی وزیر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کیمیا‏ئی ہتھیاروں کے استعمال پر مبنی کوئی ٹھوس ثبوت و شواہد پیش کئے بغیر شام پر امریکا کا کوئی بھی حملہ بحران کے حل کو مزید مشکل بنا دے گا-

روس کی وزارت دفاع کے ترجمان نے پیر کو اعلان کیا تھا کہ امریکا، برطانیہ اور فرانس خود کو شام پر حملے کے لئے آمادہ کر رہے ہیں- روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشنکوف نے کہا کہ برطانیہ کی ایک نجی کمپنی نے دہشت گردوں کو ٹریننگ دی ہے کہ وہ شام کے علاقے ادلب میں کیمیا‏ئی حملے کا ڈرامہ کریں تاکہ شام پر حملے کا بہانہ بن سکے-

روسی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا کہ فوجی امور سے وابستہ برطانیہ کی نجی کمپنی اولایو سے کیمیائی مواد کے ذریعے حملہ کرنے کی ٹریننگ لے کر تحریرالشام نامی دہشت گرد گروہ کے عناصر برطانیہ سے ادلب پہنچے ہیں-

روسی وزارت دفاع کے ترجمان جنرل ایگور کوناشنکوف نے کہا ہے کہ صوبہ ادلب کے شہر جسر الشغور میں کیمیا‏ئی حملے کو انجام دینے کے لئے تحریرالشام کے دہشت گردوں نے کلورین گیس کے آٹھ ٹینکر جسرالشغور سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک گاؤں میں منتقل کر دیئے ہیں-

انہوں نے کہا کہ شام کے صوبہ ادلب میں موجود مسلح افراد اور دہشت گرد عناصر عام شہریوں پر کیمیائی حملے اور اس حملے کا الزام شامی حکومت پر عائد کرنے کا ڈرامہ کرنے کے لئے خود کو تیار کر رہے ہیں-

واضح رہے کہ امریکا، برطانیہ اور فرانس نے گذشتہ بائیس اگست کو اپنے مشترکہ بیان میں ایک بار پھر شامی حکومت پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام عائد اور خبردار کیا تھا کہ اگر بقول ان کے دوبارہ شامی حکومت اور فوج کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تو وہ اس کا جواب دیں گے-

امریکا، برطانیہ اور فرانس کے شیطانی تکون نے رواں سال چودہ اپریل کو بھی یہ بے بنیاد الزام عائد کر کے کہ دمشق نے دوما کے علاقے میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے، شام پر میزائلوں سے حملہ کر دیا تھا-

اس درمیان بہت سے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا اور مغربی ملکوں کے ذریعے شام پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام درحقیقت رائے عامہ کو گمراہ کرنے اور دہشت گردوں کے مقابلے میں شامی فوج کی حالیہ شاندار کامیابیوں کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش ہے کیونکہ امریکا اور اس کے اتحادی ملکوں کو شام میں دہشت گردوں کی شکست سے سخت پریشانی لاحق ہے-

شام کا بحران دو ہزار گیارہ میں امریکا اور مغربی ملکوں نیز علاقے میں ان کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے حملوں سے شروع ہوا تھا جس کا مقصد علاقے کی صورت حال کو غاصب صیہونی حکومت کے نفع میں موڑنا تھا لیکن شامی فوج، عوام، حکومت اور استقامتی محاذ نے دہشت گردوں کو بری طرح شکست دی ہے-

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button