مضامین

مشرق وسطی ٰمیں لاکھوں انسانوں کا قاتل مکین موت کی نیند سوگیا

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) کہا جاتا ہے کہ کسی کی موت پر خوشی نہیں منانی چاہئے خواہ مرنے والا دشمن ہی کیوں نہ ہو ،البتہ چند روز قبل مرنے والے امریکی سینیٹر’’جان مکین‘‘ کی کینسر کے باعث موت کی خبر نے مشرق وسطی میں بسے لاکھوں افراد کو خوش کیا ہوگا اور ان کے دلوں کو تسکین پہنچائی ہوگی کیونکہ مکین ان امریکی عہدیداروں میں سرفہرست تھا جنکی وجہ سے عراق ، شام اور لیبیا میں لاکھوں افراد مارے گئے، مکین کا تعلق ایک فوجی گھرانے سے تھا دادا امریکی میرینزمیں آفیسر تھے اور والد ایڈمیرل تھے، مکین کی بات کی جائے تو وہ خود امریکی فضائیہ میں بطور پائلٹ 22 سال خدمات سرانجام دے چکے ہیں ، وہ ویتنام کی جنگ میں بھی شریک تھے جس میں اس کے طیارے کو ویتنامی مزاحمت نے نشانہ بناتے ہوئے اسے 5سال کے لئے قیدی بنا لیاتھا۔

1982 میں مکین نے سیاست میں قدم رکھا اور ایک سال بعد امریکی ایوان زیریں کے رکن بن بیٹھے پھر چار سال بعد سینیٹربن گئے۔مکین کا تعلق ریپبلکن پارٹی سے تھا اور پارٹی کے سخت گیر اور جنگ کو ترجیح دینے والے ارکان میں سب سے آگے تھے، عراق پر حملے کا سب سے بڑا حمایتی تھا اور ہر وقت عراق میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافہ پر زور دیتا تھا وہ خلیج فارس کے ممالک کے تیل کے ذخائر پر قابض ہونے کے نظریے کا قائل تھا، عراق کے علاوہ مکین شام کے خلاف بھی عسکری کارروائی کی بھی بھرپور حمایت کرتا تھا اور بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے پر زور دیتا رہتا تھا اور اس سلسلے میں مکین نے شام میں دہشت گرد تنظیموں کے زیراثر علاقوں کا خفیہ دورہ بھی کیا جہاں اس کی ملاقات نامی گرامی دہشت گرد کمانڈروں سے ہوئی۔

2011ء میں لیبیا پر ہونے والے حملے کو بھی مکین کی بھر پور حمایت حاصل رہی اور اس کا شمار لیبیا پر حملے کی حمایت کرنے والے امریکی سینیٹرز میں سرفہرست رہا، مکین صہیونیوں کا بھی بہت بڑا حمایتی رہا اور اس ضمن میں یہ کہنا بے جا نہیں کہ مکین خود صہیونیوں سے بھی زیادہ صہیونی ہے، تبھی تو جب مکین کی موت کی خبر آئی اور اسرائیلیوں پر گویا بجلی گر گئی، اور اسرائیلی صدر اور وزیراعظم نےفوری طور پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ کو تعزیت پیش کی اور مکین کو اسرائیل کا ’’سچادوست ‘‘قراردیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کا بڑا دشمن :
مکین کا شمار اسلامی جمہوریہ ایران کے سب سے بڑے دشمنوں میں ہوتا ہے ، جس نے بے شمار مرتبہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا مطالبہ کیا تا کہ اسرائیل کو لاحق خطرات ختم ہوں ، مکین نے انقلاب اسلامی کی مخالف تحریک ’’خلق‘‘ کی سربراہ مریم رجوی سے بھی کئی مرتبہ ملاقات کی تھی تاکہ ایران میں کس طرح خلفشار قائم کیا جاسکے ، اس نے ہمیشہ ایران مخالف تنظیموں کی برملا حمایت کی۔

آل سعود کا حمایتی :
سینیٹر جان مکین سعودی عرب میں حکمران خاندان آل سعود کے حمایتوں میں سے ایک ہے اور اس خاندان کو علاقے میں امریکی مفادات کا ضامن تصور کرتاتھا،مکین فرصت ملتے ہی سعودی عرب کادورہ کرتا رہتاتھا ، مکین سعودی عرب کی یمن کے خلاف حالیہ جنگ کے بھی حامی تھے مکین کے بقول اگر سعودی عرب یمن پر حملہ نہ کرتا تو آج حالات بہت خراب ہوتے، مکین اور آل سعود کے درمیان گہرے تعلقات کا اندازہ آپ یوں لگا سکتے ہیں کہ مکین کی موت کی خبر آتے ہی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا’’ہم امریکی قوم کو سینیٹر جان مکین کو کھونے پر تعزیت پیش کرتے ہیں ، مکین ایک ہیرو تھے جنہوں نے زندگی بھر ایک ملک کی خدمت کی اور دنیا بھر میں امن وامان کے قیام کی حمایت کی، وہ (مکین ) سعودی عرب کے عظیم دوست تھے اور بلاشبہ ان کی کمی محسوس ہورہی ہے۔

ڈونلڈٹرمپ سے شدید نفرت:
جان مکین امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ سے شدید نفرت کرتے ہوئے ٹرمپ اور اس کی پالیسیوں کو تنقیدکا نشانہ بناتا، خاص طور پر روس کے معاملے میں تو مکین ٹرمپ پر برس پڑتا، مکین کی ٹرمپ اور ٹرمپ کی پالیسیوں سے نفرت کی وجہ یہی تھی اس کی نظر میں ٹرمپ امریکہ کا بیڑہ غرق کررہا ہے اور آنے والے وقت میں امریکہ کو ٹرمپ کی وجہ سے کافی مسائل کا سامنا ہوسکتا جو کہ ایک حقیقت ہے۔

مکین کی خواب اور خواہشات کی کوئی حد نہیں تھی ، وہ امریکی صدر کے عہدے پر بھی فائز ہونا چاہتا تھا مگر یہ ممکن نہ ہوسکا ،وہ دو مرتبہ صدارتی انتخابات لڑنےمیدان میں اترا تھا، 2000ء میں اسے ابتدائی طور پر پارٹی کے اندر ہونے والے صدارتی امیداوار کے انتخابات میں جارج ڈبلیوبش کے ہاتھوں شکست ہوئی اور پھر 2008 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں مکین کو باراک اوباما نے شکست دی، مکین جوکہ کینسر کے باعث مرگیا ہے ہزاروں افراد کا قاتل تھا، اتنے قتل کرنے کے بعد وہ خود بھی خاک میں جا ملا ہے اور ہر ظالم اور قاتل کو یاد رکھنا چاہئے کہ آج اسنے تو کسی کو خاک میں بھیج دیا ہے کل کو وہ بھی خاک میں مل جائےگا اور پھر اس کا حساب کتاب شروع ہوگا جس سے وہ جان چھڑا نہ پائے گا۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button