شیعہ مرجعیت نے ہمیشہ اتحاد امت کا درس دیا، حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید عادل الحکیم
شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) حوزہ علمیہ نجف اشرف کے استاد حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید عادل الحکیم کی چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل سے ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز صاحب نے اسلامی نظریاتی کونسل کی آئینی حیثیت کے بارے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کونسل نے 1973ء کے آئین سے پہلے اور بعد میں ہونے والی تمام قانون سازی کے حوالے سے اپنی رپورٹس دی ہیں۔ کونسل کا دائرہ کار صرف شخصی قوانین تک محدود نہیں ہے بلکہ ہر قانون کے بارے میں یہ تشخیص دینا کونسل کی ذمہ داری ہے کہ یہ قرآن و سنت کے خلاف ہے یا خلاف نہیں ہے؟ انہوں کہا کہ کونسل کا اہم فائدہ اتحاد امت کے لئے کوشاں رہنا بھی ہے، کیونکہ کونسل میں اہل تشیع اور دیگر تمام مسالک کو نمائندگی دی گئی ہے۔ ڈاکٹر قبلہ ایاز نے تکفیر کو امت کا بڑا مسئلہ قرار دیا۔ ڈاکٹر قبلہ ایاز نے پیغام پاکستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسے تکفیر کے خلاف ایک مؤثر آواز قرار دیا اور اس کی ایک کاپی ڈاکٹر عادل الحکیم کو پیش کی۔ڈاکٹر عادل الحکیم نے کہا کہ امت مسلمہ کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے اور لوگ سیاسی مقاصد کے لئے فرقہ واریت کو استعمال کرتے ہیں، عراق میں داعش نے صرف شیعہ مسلمانوں کا قتل عام نہیں کیا، انہوں نے اہلسنت کو زیادہ نقصان پہنچایا۔ ان کی بربریت سے سب مسلمانوں نے نقصان اٹھایا ہے، ہم نے وہ دن بھی دیکھے، جب ایک جنازے کے تمام شرکاء کے سر قلم کئے گئے اور آخر میں جس کا جنازہ تھا، اس کی لاش کا سر کاٹا گیا۔ الحمد للہ ہم بڑی قربانیوں کے بعد اس صورتحال سے باہر آئے ہیں اور پاکستان بھی ان مشکلات سے نکلا ہے۔ عراق کی مرجعیت اعلیٰ ان فتنہ پرستوں کے شدید خلاف ہے، جو مغربی ممالک میں بیٹھ کر اہلسنت کے مقدسات کی توہین کر رہے۔ آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی نے اہلسنت کے بارے میں کہا کہ ان کو بھائی نہ کہو بلکہ وہ اور ہم ایک نفس اور ایک جان ہیں۔ عراق کے علماء نے مشکل میں گھرے ان غیر مسلم ایزدیوں کی بھی مدد کی، جو داعش کی بربریت کا شکار تھے۔ ملاقات میں حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ انور علی نجفی بھی موجود تھے۔ ملاقات کے اختتام پر چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز صاحب نے ڈاکٹر سید عادل الحکیم کو اعزازی شیلڈ پیش کی۔