Uncategorized

کراچی ،کالعدم تکفیری دہشت گرد جماعت حزب الاحرار نے شیعہ پولیس اہلکارکے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شہرقائد میں مسلسل شیعہ پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کی ذمہ داری کالعدم دہشت گردجماعت حزب الاحرار نے قبول کرلی ہے، کل کراچی کے علاقے سیکٹر 11ڈی نیو کراچی میں شیعہ پولیس اہلکاراحمدعباس رضوی کے قتل کی ذمہ داری ترجمان کالعدم حزب الاحرار ڈاکٹر عزیز یوسفزئی نے اپنے ایک خط میں قبول کرلی ہے، حزب احرار نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ آج سہ پہر کے وقت حزب الاحرار کے ٹارگٹ کلرز نے کراچی کے علاقے نیوز کراچی میں پولیس اہلکار پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک پولیس افسرہلاک ہوگیا ہے، یاد رہے بہت عرصے بعد مجاہدین احرار کی مسلسل کراچی میں کاروائیاں مجاہدین کی بڑی کامیابی ہے ۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی جی آئی) ایسٹ نے بتایا کہ موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پولیس اہلکار پر فائرنگ کی۔پولیس کے مطابق مقتول اہلکار سید احمد عباس رضوی ولد سید غضنفر مہدی نیو کراچی پولیس تھانے میں تعینات تھے۔دوسری جانب کاؤنٹر ٹیرارزم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی ) کے انچارج راجا عمر خطاب کا کہنا تھا کہ ’ نیو کراچی میں پولیس اہلکار کی ہلاکت پر تین مختلف زاویوں سے تحقیقات جاری ہیں۔‘جائے حادثہ کا دورہ کرنے کے بعد انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ اہلکار احمد عباس بینک سے اپنے والد کی پنشن نکلوانے کے بعد والد کے ہمراہ رکشے سے گھر جارہے تھے کہ مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ان کے سینے میں ایک گولی لگی تھی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈکیتی کی کوشش میں مزاحمت پر فائرنگ کے علاوہ دوسرا پہلو یہ ہے کہ وہ ایک پولیس اہلکار تھے جو سول ڈریس میں سفر کررہے تھے، اس لیے تفتیش جاری ہے کہ کہیں انہیں قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار ہونے کی بنیاد پر ٹارگٹ کِلنگ کا نشانہ تو نہیں بنایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ واقعے کی فرقہ وارانہ قتل سے متعلق بھی تحقیقات کررہے ہیں۔‘راجا عمر خطاب کا کہنا تھا کہ ’ ابتدائی تحقیقات میں مزاحمت کے کوئی شواہد نہیں ملے اس لیے ہم دہشت گردی اور فرقہ وارانہ پہلوؤں پر غور کررہے ہیں۔‘گزشتہ ہفتے سپر ہائی وے پر ٹریفک پولیس اہلکار کے قتل سے متعلق راجا عمر خطاب نے بتایا کہ ’ حزب الاحرار نامی تنظیم نے اس قتل کی ذمہ داری قبول کی لیکن پولیس کو اس دعوے سے متعلق تصدیق نہیں کی گئی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حزب الاحرار نے 2 اکتوبر کو بلوچستان کے علاقے سکران میں دہشت گرد حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی لیکن وہاں ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا تھا۔سی ٹی ڈی افسر کا کہنا تھا کہ اسی تنظیم نے پنجاب میں اسی نوعیت کے دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان دعووں کو کوئی خاص اہمیت نہیں دی تھی۔خیال رہے کہ 3 اکتوبر کو کراچی کے علاقے مٹکا چوک میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک ٹریفک پولیس اہلکار جاں بحق ہوگیا تھا۔پولیس حکام کا کہنا تھا کہ اس وقت ان کے ہمراہ اسسٹنٹ سب انسپکٹر عبدالحکیم بھی موجود تھے، تاہم انہوں نے بھاگ کر اپنی جان بچائی۔تفتیش کاروں کے مطابق مذموم کارروائی کرنے والے ملزمان ماسک پہنے ہوئے تھے، اور وہ سرجانی ٹاؤن کی جانب روانہ ہوئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button