شیعہ جماعتوں کا بانیان مجالس کےخلاف درج غیر قانونی مقدمات کے خاتمےکا مطالبہ
شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شادمان میں شیعہ بانیان مجالس کا اجلاس منعقد ہواجس کی صدارت ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی رہنما علامہ اقبال کامرانی نے کی،اجلاس میں محرم الحرام کے دوران عزاداروں پر درج کی جانے والی جھوٹی ایف آئی آرز اور انتظامیہ کی پالیسیوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم لاہور کے سیکرٹری جنرل سید حسن رضا ہمدانی کا کہنا تھا کہ پنجاب کے مختلف شہروں میں بانیان مجالس کے خلاف غیر قانونی ایف آئی آرز کاٹ کر بے گناہ شہریوں کو حراساں کیا گیا، جبکہ ان مجالس کے خلاف کسی شہری کی جانب سے کوئی شکایات سامنے نہیں آئیں اور تمام ایف آئی آرز پولیس اور ریاست کی مدعیت میں کاٹی گئیں جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں. انہوں نے کہا کہ عزاداری حضرت امام حسین علیہ السلام نہ صرف ہمارا مذہبی فریضہ ہے بلکہ آئین پاکستان کے مطابق ہمارا آئینی و قانونی حق ہے جس پر کسی قسم کا قدغن قابل قبول نہیں۔ ہم نے ہمیشہ اقبال اور قائد کے پاکستان کی جدوجہد کی ہے ، کسی صورت بھی پاکستان کو پولیس اسٹیٹ نہیں بننے دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے کس آئین و قانون کے تحت چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق چار دیواری میں مجالس منعقد کرنے کے لیے کسی اجازت نامے کی ضرورت نہیں بلکہ پولیس عزاداروں کو سیکورٹی فراہم کرنے کی پابند ہے ،لیکن اس کے برعکس پنجاب پولیس کی بانیان مجالس کے خلاف غیر قانونی ایف آئی آرز اور دیگر مقدمات میں الجھانا سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم پنجاب حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سابقہ گورنمنٹ کی روش پر چلنے کی کوشش نہ کی جائے ہم موجودہ حکومت کے اتحادی ضرور ہیں لیکن عزاداری سے متعلق کسی قسم کی رکاوٹ کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ ایم ڈبلیو ایم قائدین نے وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا کہ پرامن ماحول میں منعقد ہونے والے روایتی اور لائسنس یافتہ مجالس اور جلوس ہاے عزا پر ناجائز ایف آئی آرز کو فی الفور خارج کیا جائے کیوں کہ عزادروں میں ان مسلسل ہونے والی ایف آئی آرز کے حوالے سے انتہائی غم و غصہ پایا جاتا ہے جبکہ موجودہ حکومت کی سابقہ حکومتی پالیسیوں پر عمل درآمد کو شکوک و شبہات کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔
بانیان مجالس پر ناجائز ایف آئی آرز کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاہورساندہ میں گھر میں پڑھی جانے والی حدیث کساءکے دوران عزاداروں کو چادر اور چار دیواری کا تقدس پائمال کر کے گرفتار کیا گیا ، جبکہ اس کے علاوہ مشہور ڈیزائنر محترمہ بی جی کے گھر عرصہ پچیس سال سے ہونے والی قدیمی مجلس کے دوران چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا اور شب عاشور عزا خانہ گلشن زہرہ وحدت روڈ پر عزاداری امام حسین علیہ السلام کے خلاف پولیس گردی نے ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان چھوڑ دیا ہے ۔اس تمام معاملے پر آئی جی پنجاب اور وزارت داخلہ نوٹس لیں اگر پولیس گردی کے اس سلسلے کو نہ روکا گیا اور سابق حکومت کی عزاداری مخالف پالیسیوں کو ترک نہ کیا گیا تو عزاداران امام حسین علیہ السلام احتجاجی دھرنا دینے پہ مجبور ہوجائیں گے۔
اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین سمیت مختلف شعیہ تنظیموں کے سربراہان اور بانیان مجالس رانا ماجد رائے ناصر علی، خرم عباس نقوی ،پیر نوبہار شاہ صدر شیعہ پولیٹکل پارٹی ، سید وقار الحسنین نقوی چئیر مین شیعہ شہریان پاکستان ، ابوذر بخاری، خواجہ محسن عباس، امیر علی شاہ، افسر رضا خان ، سید حسین زیدی ، نجم عباس، شیخ عمران ، انور گجر، سجاد گجر، مجاہد نقوی ، خواجہ میثم عباس و دیگر نے شرکت کی. ملت جعفریہ کی نمایندہ تنظیموں اور شخصیات نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اگر آئندہ روزِ جمعة المبارک تک عزاداری امام حسین (ع) برپا کرنے پر درج کی گئی جھوٹی ایف آئی آرز خارج نہیں کی گئیں تو ملت جعفریہ بھرپور احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہو جائے گی ۔