صحافی کے قتل میں سعودی حکام ملوث ہیں: ترک صدر
امریکی اخبار میں لکھے گئے اپنے مضمون میں ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہےکہ سعودی صحافی کے قتل کا حکم سعودی حکومت کی اعلیٰ ترین شخصیات کی جانب سے دیا گیا ، تاہم انہیں ایک لمحے کے لیے بھی اس بات پر یقین نہیں کہ قتل کا حکم حکومت سعودی کے فرماں روا نے دیا ہو ۔
ترک صدر نے ہر چند کہ اپنے مضمون میں قتل کو اعلی سعودی حکام سے منسوب کیا ہے اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر براہ راست الزام لگانے سے گریز کیا تاہم ان کا اشارہ محمد بن سلمان کی جانب ہو سکتا ہے اس لئے کہ انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی حکومت کی اعلیٰ ترین شخصیات نےدیاہے۔
واضح رہے کہ جمال خاشقجی قتل کیس کے بارے میں سعودی حکام کی جانب سے طرح طرح کے بیانات دیئے جاتے رہے ہیں جبکہ ان کی لاش کا بھی پتہ نہیں لگایا جا سکا ہے تاہم ترکی کے اٹارنی جنرل نے خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اخبار واشنگٹن پوسٹ سے وابستہ سعودی صحافی کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے گئے اور اس کو غائب کر دیا گیا۔
خیال رہے کہ جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصلیٹ میں قتل کر دیا گیا تھا ۔