Uncategorized

حضرت شاہ حسین المعروف شہباز قلندر ( دیوان کامل)

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سرکار فرماتے ہیں:
” در پئے مدح شاہ می پویم۔۔۔جز علی ؑ دیگرے نمی جویم”( مدحت عشق علی ؑ میں ہی صرف دم بھرتا ہوں غیر علی ؑ سے مجھے کیا کام)
” من علی دانم علی گویم۔۔۔چوں کہ نصیری کہ بندہ اویم”( میں تو صرف علی ؑ علی ؑ کرنا جانتا ہوں ان کے علاوہ کسی وک نہیں جانتا۔ صرف عشق علی ؑ میں مست ہوں اسی لیے میں بھی نصیری کے رب کا بندہ ہوں)
” حیدریم قلندرم مستم۔۔۔بندہ مرتضیٰ علی ھستم”( کیونکہ میں حیدری ہوں، قلندری ہوں مست ہوں علی ؑ مرتضیٰ کا بندہ ہوں)
” وصی مصطفیٰ علی ھست بگو۔۔۔بخدا راہنما علی ھست بگو۔۔۔سرور اولیا علی ھست بگو۔۔۔نور ایمان ما علی ھست بگو”
” حیدریم قلندرم مستم۔۔بندہ مرتضیٰ علی ھستم”
آں علی است ساقی کوثر۔۔۔آن علی ؑ قاسم نعیم و سقر۔۔۔آں علی ؑ حاکم قضا و قدر۔۔۔قنبرش رامنم زجان قنبر۔
حیدریم قلندرم مستم ۔۔بندہ مرتضیٰ علی ھستم
مولا علی ج حقیقی جانشین پیغمبر ہیں۔یہ اس بات کی طرف اشارہے کہ من کنت مولا فہٰذا علی ج مولا۔
سرکار شہباز قلندر اس سے پہلے بند میں یہ بات واضح کردی تھی کہ رسول اللہ ص اپنی مرضی سے کچھ نہیں فرماتے تھے بلکہ قول رسول ؐ ہی قول خدا ہے اس لیے جو کچھ میں قلندر نامہ میں بیان وہ قول رسول ؐ ہے اس لیے کہ مولا علی ج ہی حقیقی جانشین پیغمبر ہیں۔ مولا علی ؑ کی ولایت پر ایمان اطاعت حکم رسول ہے جو غدیر خم کے مقام پر تمام مسلمانوں کو دیا گیا تھا۔
کہو کہ وصی مصطفیٰ علی ج ہیں۔ خدا کی قسم مولا علی ؑ رہبر حقیقی ہیں ۔ کہو خاتم ولایت اور تمام اولیا کے سردار ہیں۔
جیسا کہ میں نے پہلے بھی لکھاکہ رسالت اللہ کی صفت نہیں ہے ولایت اللہ کی صفت ہے اور اللہ کی قدرت و صفات کا ظہور اس کی ولایت مطلقہ میں ہے جسے مولا علی ؑ کہتے ہیں۔ بغیر ولایت کے رسالت صاحب تصرف نہیں ہوسکتی اس لیے ہر رسول اور پیغمبر کا ولی ہونا ضروری ہے تاکہ وہ صاحب تصرف ہو اس لیے مولا روم فرماتے ہیں کہ مولا علی ؑ کی ولایت کے متعلق
” افتحار ہر نبی و ہر ولی ” یعنی مولا علی ؑ ہر نبی اور ہر ولی کا افتخار ہیں اس لیے تمام نبی و رسول ولی ہیں اور ان سب کے سردار علی ؑ ہیں۔
اس لیے کہو کہ نور ایمان ہی ہمارا مولا علی ؑ ہے اور کیوں نہ ہو جب کل ایمان کی معرفت ہوگی تو نور ایمان کی شمع دل میں جلے گی۔مولا علی ؑ ساقی کوثر ہیں۔
کلام کے ابتدامیں سرکار شہباز قلندر نے عشق علی ؑ کی شراب کی گفتگو کی اور شراب عشق میں وہ مستی ہے جس کا ادراک عقل و شعور سے ماورا ہے وہ عاشق جو مولا علی ؑ کے عشق میں فنا ہوگیا اس مستی میں اس پر آپ کوثر آشکار ہوگئی۔
مولا علی ؑ حاکم قضاو قدر ہیں۔ بیشک ولایت صاحب تصرف ہے اور مولا موت و حیات اور جو مخلوقات ہیں ان کے بھی خالق ہیں اور بالخصوص قضاو قدر پر قدرت رکھتے ہیں اس کی وضاحت کے لیے میری کتاب خطبۃ البیان فی اسرار ولایت مطلقہ کا مطالعہ کیجیے جو کشکول میں شامل ہے ۔
خطبۃ البیان میں مولا فرماتے ہیں کہ میں بار بار آنے والوں میں ہی خالق ہوں میں ہی آدم ۔۔عیسیٰ ۔۔ابراہیم ہوں اور میں ہی کتاب مسطور ، لوح محفوظ، صاحب طور ہوں ۔ اس کی وضاحت مزید ہم مولانا روم کے کلام کے ترجمے میں کریں گے کیونکہ وہ ولایت کے اس انداز کوولائے تصرف بھی کہا جاتا ہے ۔ لہٰذا عقل مطلقہ خالق موجودات ہے اور عقل مطلقہ کو ہی ولایت مطلقہ کہتے ہیں اس پر یقین کامل رکھتے ہیں اس لیے آپ اس کتاب ” کشکول” میں دیکھیں گے کہ ہر ولی قطب، ابدال، بالخصوص قلندر مولا علی ؑ کی ولایت مطلقہ پر سے پردہ اٹھارہے ہیں جو مسلمانوں کے دو بڑے گروہوں سنی اور بالخصوص شیعہ کو قبول نہیں ہے۔
آں علی قام نعیم و سقر۔۔۔وہ علی ؑ جو قاسم بہشت و سقر ہیں
قنبرش رامنم زجان قنبر۔۔۔میں حضرت قنبر کے قلب سے خود قنبر بن گیا ہوں یا یوں کہیں کہ قلب قنبر میں فنا ہوگیا ہوں کیونکہ مولا کے درکے پہلے چار قلندر حضرت سلمان فارسی، حضرت قنبر، حضرت ابوذر ،حضرت عمار ہیں اسلیے قلندر اپنی قلندری کو ان کی قلندری سے متصل و منفضل کرکے فرمارہے ہیں کہ قنبر اور میرا قلب ایک ہی ہے۔ اس لیے کہ میں حیدری ہوں قلندری ہوں اور علی ؑ مرتضیٰ کا بندہ ہوں۔
اب ان اشعار میں کون سی ایسی بات ہے جو مخالفین کی سمجھ میں نہیں آرہی۔ پتہ نہیں کس وجہ سے لوگ سرکار قلندر کے خلاف ہیں۔ کیا یہ ایک خالص شیعہ کا عقیدہ نہیں ہے؟
اگر نہیں تو پھر کون شیعہ ہے اس کے عقائید کیا ہیں مخالفین بیان فرمائیں اور خود کو شیعہ ثابت کریں۔ کسی پر ایک دم سے الزام لگانا بہت آسان ہے مگر وہی الزام اگر خود پر لگے تو میں سمجھتا ہوں کہ کوئی بھی خود کو شیعہ ثابت نہیں کر پائے گا۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button