حلب میں تکفیری دہشت گرد عناصر کا کیمیائی حملہ
دو دن پہلے تکفیری دہشت گرد عناصر نے حلب کے مغربی حصے میں واقع چند علاقوں کو کیمیائی ہتھیاروں کے ذریعے حملوں کا نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں زہریلی گیس کے حامل مارٹر گولے فائر کئے گئے۔ باخبر ذرائع کے مطابق یہ حملے حلب کے مغرب میں دہشت گردوں کے زیر کنٹرول علاقوں سے انجام پائے ہیں۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق ان حملوں میں زہریلی گیس سے متاثر ہونے والے شہریوں کی تعداد سو سے زائد بتائی گئی ہے۔ یہ حملے حلب کے مغربی علاقوں "خالدیہ”، "حمعیہ”، "الزہراء”، "الشہباء” اور "النیل” پر کئے گئے ہیں۔ اس سے پہلے روس کے انٹیلی جنس ذرائع کئی بار خبردار کر چکے تھے کہ شام میں سرگرم مغربی اور عرب ممالک کے حمایت یافتہ دہشت گرد عناصر کیمیائی ہتھیاروں سے لیس ہو چکے ہیں اور ان کی جانب سے کیمیائی حملوں کا خطرہ پایا جاتا ہے۔
دوسری طرف شام کی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، سلامتی کونسل کے صدر اور کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کی عالمی تنظیم کے سیکرٹری جنرل کے نام خط ارسال کئے ہیں جس میں دہشت گرد عناصر کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو بعض ممالک مغربی اور علاقائی ممالک کی جانب سے انہیں کیمیائی مواد فراہم کرنے اور ان کی حمایت کرنے کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ان ممالک کی جانب سے دہشت گرد عناصر کو کیمیائی مواد کی فراہمی کا مقصد ماضی کی طرح اس سازش کو دہرانا تھا جس میں دہشت گردوں نے خود ہی کیمیائی ہتھیار استعمال کر کے اس کا الزام شام حکومت پر عائد کیا تھا۔ یاد رہے شام کے شہر خان یونس میں دہشت گردوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں مشکوک کیمیائی حملہ انجام پایا تھا جس کا الزام شام حکومت پر عائد کیا گیا تھا اور اس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کا بہانہ بناتے ہوئے شام کے کئی فوجی ٹھکانوں کو میزائل حملوں کا نشانہ بھی بنا ڈالا تھا۔
دو روز پہلے حلب کے مغربی علاقوں میں تکفیری دہشت گرد عناصر کے کیمیائی حملے کے نتیجے میں سو سے زائد افراد متاثر ہوئے جنہیں فوجی طور پر الرازی اور حلب الجامعی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ باخبر ذرائع نے بتایا کہ حلب کے الموکامبو، السبیل، الفرقان اور جمیلیہ محلوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور تمام میڈیکل اسٹورز کھول دیئے گئے۔ ذرائع کے مطابق ان حملوں کی ذمہ داری تکفیری دہشت گرد گروہ ہیئت تحریر الشام پر عائد کی جا رہی ہے۔ یہ درحقیقت القاعدہ سے وابستہ النصرہ فرنٹ نامی گروہ ہے جس نے کچھ ماہ پہلے اپنا نام تبدیل کر کے نئے نام سے فعالیت شروع کر رکھی ہے۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حملے میں استعمال ہونے والا کیمیائی مواد کئی ماہ پہلے ترکی کی سرحد سے مغربی حلب منتقل کیا گیا تھا۔ اسی طرح ایسی رپورٹس بھی سامنے آئی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گرد عناصر نے مارٹر گولوں میں زہریلی گیس شامل کرنے کیلئے فرانسیسی ماہرین سے مدد لی ہے۔ یہ فرانسیسی ماہرین کچھ دن پہلے ہی ترکی کی سرحد سے دہشت گردوں کے زیر کنٹرول علاقوں تک پہنچے ہیں۔
دہشت گردوں کے کیمیائی حملوں کے جواب میں شام آرمی اور روسی جنگی طیاروں نے حلب کے قریب دہشت گردوں کے زیر قبضہ علاقوں میں ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ ٹھکانے لیرمون، بیانون، کفر حمرہ وغیرہ نامی محلوں میں واقع تھے۔ جوابی کاروائی میں دہشت گرد عناصر کے کئی فوجی اڈے، اسلحہ کے ذخائر اور فوجی سازوسامان تباہ ہوا ہے۔ اسی طرح بڑی تعداد میں دہشت گرد عناصر ہلاک اور زخمی بھی ہوئے ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق دہشت گرد عناصر نے اس حملے کا الزام بھی شام آرمی پر عائد کیا ہے۔ اس وقت شام میں تکفیری دہشت گرد عناصر مسلسل شکست کے بعد شدید دباو کا شکار ہیں اور بہت جلد ان کا مکمل خاتمہ ہونے والا ہے۔ لہذا فوجی ماہرین کی نظر میں موجودہ کیمیائی حملہ شام حکومت پر دباو ڈالنے کی غرض سے انجام پایا ہے تاکہ اس طرح مستقبل قریب میں انجام پانے والے فوجی آپریشن کو ملتوی کیا جا سکے۔