مسلمانوں کو وحدت و اتحاد کو فروغ دینا چاہیے، علامہ نیاز نقوی
شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ سید نیاز حسین نقوی نے اتحاد امت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت دنیا میں ایک ہزار کے قریب مذاہب اور مسالک موجود ہیں لیکن مسلمانوں سے مقابلہ کیلئے سب متحد ہو جاتے ہیں۔ دوسر ی طرف استعماری قوتوں کے ایما پر مسلمانوں میں تفرقہ پیدا کیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کو وحدت و اتحاد کو فروغ دینا چاہیے۔ فروعی اختلافات کی وجہ سے آپس میں دوری اختیار نہ کریں۔ اتحاد و وحدت کے حوالے سے مکتب تشیع بہت وسیع القلب ہے کیونکہ ہمارے آئمہ معصومینؑ نے تفرقے سے اجتناب اور اتحاد کو فروغ دینے کی تاکید کی ہے۔ مکتب اہلبیت کے تمام مراجع و مجتہدین بھی اسی پر عمل پیرا ہیں اور کسی بھی مسلک کے بزرگان کی توہین کو درست نہیں سمجھتے۔ رہبر امر مسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اپنے مشہور فتوے میں اہلسنت کے مقدسات کی توہین کو حرام قرار دیا ہے۔
جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر لاہور میں خطبہ جمعہ میں علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ مسلمانوں کے مابین وحدت و اتحاد کے فروغ کیلئے انقلاب اسلامی کے بانی امام خمینی ؒ نے 12تا 17ربیع الاول کو ہفتہ وحدت قرار دیا تھا جوکہ پاکستان سمیت دنیا کے اکثر اسلامی ممالک میں ہر سال منایا جاتا ہے۔ ایران میں خصوصی پروگرام ہوتے ہیں۔ اس سال بھی تہران میں فلسطین کے حوالے سے وحدت کانفرنس منعقد ہوئی جن میں دنیا بھر کے 100 ممالک سے 300 کے قریب علماء نے شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی اسلامی حکومت مسلمانوں کی وحدت و اتحاد کیلئے رسول اکرم کی اس وصیت پر عمل کر رہی ہے جو انہوں نے حضرت علی ؑ کو کی تھی کہ اگر حق ضائع بھی ہو جائے تو اختلاف نہ کریں۔ اسی وجہ سے امام علی ؑ 25سال خاموش رہے حتیٰ کہ ابو سفیان نے بھی جب حق ِ خلافت حاصل کرنے کیلئے ساتھ دینے کی پیشکش کی تو آپ نے ٹھکراتے ہوئے فرمایا کہ پیغمبر اکرم نے اختلاف و نزاع سے منع فرمایا تھا۔
علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ نئی حکومت کے 100 دن گزر گئے جن کے بارے وزیراعظم نے بھی مبنی بر حقیقت اعتراف کیا ہے۔ نظام میں بنیادی تبدیلی کیلئے 100 دن کوئی زیادہ نہیں ہوتے۔ حکومت کو چاہیے آئندہ کیلئے بہتر منصوبہ بندی کرے۔ انہوں نے کہا کہ روزمرہ کی اشیائے ضرورت کی مناسب قیمتوں پر فراہمی کو یقینی بنایا جائے، مہنگائی پر قابو پایا جائے، درپیش مشکلات کے خاتمے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔ سعودی فرمانروا محمد بن سلمان کی بعض ممالک نے اپنے ملک میں داخل ہونے پر مزاحمت کی جوکہ سعودی صحافی کے ترکی میں قتل کا رد عمل ہے۔ انہوں نے میلاد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور میلاد امام جعفر صادق ؑ کے حوالے سے کہا کہ 17 ربیع الاول ہمارے نزدیک پیغمبر اکرم اور امام جعفر صادق ؑ کا یومِ ولادت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ اسلامی مسالک پیغمبر اکرم کا یوم ولادت 12 ربیع الاول کو مناتے ہیں۔ امام جعفر صادق ؑ کی عمر مبارک اور دورانِ امامت، امام زمانہ ؑ کے علاوہ سب سے زیادہ ہے۔ آپ 65 سال زندہ رہے۔ اسلام کی نشرو اشاعت ،تبلیغ اور معارف ِ دینی کی تدریس و تشریح کا زیادہ موقع آپ کو ملا۔ مورخین کے مطابق ہمارے تمام آئمہ ؑ کے اصحاب اور شاگردان کی تعداد 45000 کے قریب ہے جن میں 4 ہزار فقط امام جعفر صادق ؑ کے شاگر ہیں۔ آپؑ نے 16سال بنو امیہ کے حکمرانوں کیساتھ اور 18سال بنو عباس کے دورِ حکومت میں گزارے، بنو امیہ کے 10 حکمران اور بنو عباس کے 2 حکمرانوں کا سامنا کیا اور اپنی الٰہی بصیرت و غیر معمولی فراست اور کامیاب سیاست سے ان کا مقابلہ کیا۔