Uncategorized

شیعہ علماء کونسل پنجاب اختلافات کا شکار، ایک دھڑے کا علامہ سبطین سبزواری پر عدم اعتماد

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)شیعہ علماء کونسل پنجاب کے انتخابات کے بعد کونسل میں اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں اور کارکنوں کی جانب سے ایس یو پی کے مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ عارف واحدی پر علامہ سبطین سبزواری کی غیر آئینی حمایت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ شیعہ علماء کونسل کے سینیئر رہنما قاسم علی قاسمی نے اس حوالے سے مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ عارف واحدی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں قاسم علی قاسمی نے کہا کہ ہے کہ شیعہ علماء کونسل شمالی پنجاب کے الیکشن میں لاہور اور جہلم کے متنازع ووٹ کاسٹ ہونے پر قوم کونسل کے مرکزی جنرل سیکرٹری سے سوال کرتی ہے کہ کیا آپ نے لاہور کے ووٹوں کی تصدیق خود کی تھی؟ کیا آپ کی نظر میں یہ ووٹ درست تھے، کیا لاہور کے ووٹوں کی بنیاد پر اپنا فیصلہ منظر عام پر لاسکتے ہیں۔ انہوں نے علامہ عارف واحدی سے مزید سوال کیا کہ ایسے جعلی ووٹوں سے آنیوالے جعلی نتیجے کے ذمہ دار مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ عارف واحدی ہیں۔

انہوں نے علامہ عارف واحدی سے مطالبہ کیا کہ اس غیر آئینی اور غیر اخلاقی حرکت پر وہ اپنے عہدے سے فی الفور استعفٰی دیں۔ قاسم علی قاسمی کا کہنا تھا کہ 23 ووٹ لاہور سے اور 13 ووٹ جہلم سے ایسے کاسٹ ہوئے ہیں، جن کا کونسل سے کوئی تعلق نہیں، جنہیں الیکشن کمیٹی نے مسترد کر دیا تھا، جبکہ ایک اور رہنما کا کہنا تھا کہ جو ووٹر ووٹ کاسٹ کرنے آئے، انہیں علم ہی نہیں تھا کہ وہ کس تحصیل کے صدر یا سیکرٹری ہیں، انہیں پیچھے سے آ کر بتایا گیا کہ آپ فلاں تحصیل کے صدر اور سیکرٹری ہیں۔ اس موقع پر علامہ سید سبطین سبزواری اور علامہ سید اشتیاق کاظمی کے درمیان مقابلہ ہوا۔ علامہ سبطین سبزواری نے 83 اور علامہ اشتیاق کاظمی نے 62 ووٹ حاصل کئے جبکہ 36 ووٹ متنازعہ کاسٹ ہوئے۔ علامہ اشتیاق کاظمی کا کہنا ہے کہ اس الیکشن میں ہار کے باوجود ہم ہی سرخرو ہوئے ہیں اور ہم ہی فتح مند ہیں۔

دوسری جانب ایک سینیئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو بتایا کہ یہ تنظیم کے اندرونی اختلافات ہیں، جو آج کے نہیں بلکہ پہلے سے ہیں اور انہی اختلافات کے باعث ہی علامہ سبطین سبزواری شیعہ علماء کونسل سے الگ ہوگئے تھے، اب انہیں دوبارہ علامہ عارف واحدی منا کر لائے ہیں اور انہوں نے ہی انہیں جتوانے میں کردار ادا کیا ہے۔ عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے تحفظات سے علامہ ساجد نقوی کو آگاہ کر دیا ہے، اس حوالے سے وہ جو فیصلہ کریں گے، ہمیں منظور ہوگا۔ جب انہیں کہا گیا کہ علامہ ساجد نقوی نے ہی علامہ سبطین سبزواری سے حلف لیا ہے تو انہوں نے کہا کہ علامہ ساجد نقوی کو تنظیم کے اندرونی اختلافات کا علم نہیں تھا، اب انہیں اس حوالے سے باقاعدہ آگاہ کر دیا گیا ہے اور توقع ہے کہ وہ ان نتائج کو کالعدم قرار دے دیں اور دوبارہ الیکشن کروائے جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے علامہ عارف واحدی نے ہی جانبداری دکھائی ہے، انہیں اس منصب پر رہنے کا کوئی حق نہیں، الٰہی تنظیموں میں اس انداز کی بازاری سیاست نہیں ہوتی۔

دوسری جانب فیس بک پر ایک پوسٹ میں علامہ سبطین سبزواری کا کہنا ہے کہ ایک گروہ خود کو عقل کل سمجھتا ہے اور تنظیم کو اپنی جاگیر، اگر میں استعفٰی نہ دیتا تو آج الیکشن نہ ہو رہے ہوتے، دیگر وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی تھی کہ 3 سال تک ایک گروہ نے چین نہیں لینے دیا، استعفٰی کے بعد الیکشن کا اعلان کر دیا گیا اور اعلان کے بعد دوبارہ الیکشن میں آگئے، یہ نام نہاد گروہ اس تنظیم کو اپنی جاگیر سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قیادت کے وفادار ہوتے تو تنظیمی کارواں کے آگے بڑھنے میں رکاوٹیں نہ ڈالتے، یہ قومی اور مذہبی پلیٹ فارم ہے، اس میں ہر شیعہ فرد کا حصہ ہے، کیا یہ سچ نہیں کہ یہ لوگ قیادت کو سائیڈ لائن کرکے صدارتی نظام نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ علامہ سبطین سبزواری کا کہنا تھا کہ خود کو معزز اور ٹھیکیدار سمجھنے والے اپنے آگے آئی دیوار اور پہاڑ سے پریشان ہوگئے اور ناکامی کا منہ دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے کام نہیں کیا تو پھر اتنا شعور کون لایا، اتنے امیدواروں کی دلچسپی اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button