شہدائے ملت جعفریہ کے قاتلوں کوکیفرکردارتک پہنچایاجائےاور علماءواکابرین کو فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے،آل شیعہ پارٹیز
شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)شہرقائد میں ٹارگٹ کلنگ کی نئی لہر امن وامان کو خراب کرنے کی گھنائونی سازش ہے، ملت جعفریہ پاکستا ن کی اہم اکائی ہے، بانیان پاکستان کی اولادوں کا دن دہاڑے قتل عام ہو اور ریاستی ادارے اس پر متوجہ نا ہوں یہ عمل افسوس ناک ہے، فرقہ وارانہ قتل وغارت گری میں جو رعارضی وقفہ آیا تھا وہ ختم ہوچکاہے ،علی رضا عابدی کی ٹارگٹ کلنگ سے دوبارہ شروع ہونے والا شہادتوں کا سلسلہ فداحسین سے ہوتا ہوا محمد علی شاہ تک پہنچ چکاہے، پروسکیوشن کی عدم توجہی کی بدولت خطرناک دہشت گرد عدالتوں سے بری ہورہے ہیں، ملت تشیع کو ریاستی اداروں کے امتیازی سلوک کا سامناہے، کراچی میں شیعہ اکابرین کا قتل ہونا اور شیعہ جوانوں کا ہی لاپتاہونا قابل مذمت اور باعث تشویش اقدام ہے، ہم لاشیں بھی اٹھا رہے ہیں اور اپنے لاپتا جوانوں کو تلاش بھی کررہے ہیں ،تین چار برسوں میں ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئےہونے والی ریاستی اقدامات قابل تحسین ہیں لیکن ان اقدامات کے پیچھے قاتل ومقتول کافرق ختم کرنا غیر منطقی اقدام ہے،خارجہ پالیسی میں امریکہ سے دوری ہے بعد ملک میں دہشت گردی میں کمی واقعی ہوئی تھی البتہ اب دوبارہ ملک دشمن قوتیں قومی سلامتی کے درپہ نظر آتی ہیں، دہشت گردی کی نئی لہر ایک بین الاقوامی سازش کا حصہ ہے، سانحہ ساہیوال میں پولیس کی دہشت گردی کی ویڈیو فوٹیجز تو ریاستی اداروں کو مل جاتی ہیں لیکن شہر قائد کی مصروف شاہراہوں پردن دہاڑے قتل ہونے والےشیعہ اکابرین کے ٹارگٹ کلنگ کی سی سی ٹی وی ریکاڈنگ میڈیا تک نہیں پہچائی جاتیں ان خیالات کا اظہار شیعہ رہنماوں نے مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے آل شیعہ پارٹیز پریس کانفرنس میں اپنے مشترکہ اعلامیہ میں کیا۔
اس موقع پر رہنما جعفریہ الائنس کے سربراہ علامہ عباس کمیلی ،ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ حمد اقبال رضوی، مجلس علماے شیعہ پاکستان کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین، مجلس ذاکرین امامیہ صدر علامہ نثار قلندری،ہیت آئمہ مساجد علما امامیہ پاکستان کے رہنما علامہ باقرعباس زیدی،امامیہ آگنائزیشن کراچی ریجن کے صدر ضیاء الحسن ،مرکزی تنظیم عزادری کے رہنما علی رضا رضوی ،علامہ صادق جعفری،علامہ مبشر حسن، علامہ علی انور جعفری،علامہ ملک عباس ،ناصرالحسینی، میر تقی ظفر، احسن عباس سمیت دیگر شیعہ رہنما اور عمائدین بھی موجود تھے۔شیعہ رہنماوں کا کہنا تھا کہ شیعہ نسل کشی اور ملت تشیع کے خلاف حکومتی کے امتیازی اقدامات قوم کے لیے تشویش کا باعث ہیں، ہم امن پسند قوم ہیں، حکومت اور ریاستی اداروں کوملت جعفریہ کو نظر انداز کرنےکی پالیسی ترک کرنا ہو گی۔ انصاف کے حصول کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغٖ نہیں کیا جائے گا۔قائد کے پاکستان کو مسلکی بنیادوں پر تقسیم نہیں کرنے دیا جائے گا۔سیاچن سے لے کر کوئٹہ تک ملت جعفریہ پاکستان متحد ہے۔
شرکا اجلاس نے مطالبہ کیا کہ حالیہ دنوں شہر قائد میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے والے شیعہ رہنمائوں و عمائدین کے قتل میں ملوث سفاک دہشتگردوں کو فوری گرفتار کیا جائے ۔شیعہ عمائدین کے قتل میں ملوث دہشتگردوں کو سیاسی دبائو میں چھوڑنے کا نوٹس لیا جائے اور ان دہشتگردوں کو دوبارہ گرفتار کیا جائے۔ پاکستان میں شیعیان حیدرکرارؑ پہ حملوں کے کیسسز کو فوری طور پہ فوجی عدالتوں میں بھیجا جائے اور دہشت گردوں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔شیعہ علماء کرام اور شخصیات کو مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے او روفاقی و صوبائی حکومت کی جانب سے علماء و شخصیات کی واپس کی جانے والی سکیورٹی کو دوبارہ بحال کیا جائے۔ پاکستان کی اہم قومی اور سلامتی کے اداروں میں فرقہ وارانہ تقسیم کرنے کی سازشوں کو فوری روکا جائے اور ملک کو مزید تقسیم سے بچایا جائے۔ نیشنل ایکشن پلان کو اسکی اصل روح کے مطابق عملدرامد کو یقینی بنایا جائے تاکہ پاکستان کے عوام کو دہشت گردی کے عفریت سے بچا کر ملک کو خوشحال بنایا جاسکے۔ پاکستان میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت تمام کالعدم تنظیموں کے خلاف فوری کاروائی کی جائے اور انکی سرگرمیوں پہ پابندی لگائی جائے۔
رہنمائوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان یا فورتھ شیڈول کی آڑ میں عزاداری کے پروگراموں کو محدود کرنے یا دیگر کسی قسم کی رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ہم پْر امن اور محب وطن قوم ہیں۔ قانون و انصاف کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں لیکن قانون کے نام پر اپنے مذہبی آزادی کے آئینی حق سے دستبردار نہیں ہو سکتے۔پاکستان بھر میں انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا اور انشا اللہ ہمارے تمام روایتی جلوس و مجالس کے پروگرام مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ بغیر کسی قدغن کے جاری رہیں گے۔