Uncategorized

ساہیوال واقعہ میں مرنیوالے ذیشان دہشتگرد نکلا

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سانحہ ساہیوال میں مارے جانیوالے ذیشان کا تعلق دہشتگردوں سے ثابت ہو چکا ہے اور اس حوالے سے قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے شواہد بھی پیش کر دیئے ہیں۔ سکیورٹی اداروں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ساہیوال کا واقعہ "آپریشن ذوالفقار” کی کڑی ہے۔ جو 2017ء سے شروع کیا گیا تھا۔ اس "آپریشن ذوالفقار” کا مقصد افغان بیسڈ داعش کا پاکستان سے خاتمہ تھا۔ پنجاب میں داعش کا نیٹ ورک کام کر رہا تھا جس کا امیر عبدالرحمان جبکہ عدیل حفیظ نائب امیر تھا۔ عثمان ہارون، کاشف چھوٹو، رضوان اکرم، عمران ساقی، زبیر، شاہد جبار اور ساہیوال میں ہلاک ہونیوالا ذیشان داعش کے سہولت کاروں کے طور پر سامنے آئے۔ ذرائع کے مطابق یہ دہشتگرد ایجنسیوں کے ریڈار پر تھے۔ 13 جنوری کو عدیل حفیظ اور عثمان ہنڈا سٹی کار پر اور ذیشان آلٹو میں روانہ ہوئے۔ ذیشان کے موبائل فون سے سی ڈی آر لوکیشن اور وائس مسیجز میں یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ وہ دہشتگرد گروہ کا حصہ تھا۔ ذیشان کے 28 اکتوبر اور 3نومبر 2018ء کو فدائی حملے کیلئے دہشتگرد بھیجنے کے پیغامات بھی ملے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 15 جنوری کو فیصل آباد میں مارے جانیوالے دہشتگرد عثمان کیساتھ ذیشان کی سیلفی بھی ملی ہے۔ ذرائع نے تسلیم کیا کہ سانحہ ساہیوال سکیورٹی اداروں کی ناقص منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے لیکن ذیشان کا دہشتگردوں کیساتھ تعلق ثابت ہو چکا ہے جس سے یہ بھی پتہ چلانا ہوگا کہ ذیشان کا تعلق جمعیت اہلحدیث کیساتھ تھا۔ وہ جمیعت اہلحدیث کا سرگرم رکن تھا۔ اب دیکھنا ہوگا کہ جمعیت اہلحدیث کے داعش کیساتھ کیا روابط ہیں اور لاہور میں جمعیت اہلحدیث کا دفتر بھی اسی روڈ پر واقع ہے جس روڈ پر پاکستان کے سب سے بڑے حساس ادارے کا دفتر ہے۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button