آل خلیفہ حکومت اسرائیل کی گود میں بیٹھ گئی، بحرین کی الوفاق پارٹی
شاہی حکومت کا اسرائیل کی گود میں بیٹھنا ثابت کرتا ہے کہ آل خلیفہ خاندانی حکومت غیر جمہوری اور ناجائز ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بحرینی حکمراں عرب اور اسلامی مسائل اور معاملات کو کوئی اہمیت نہیں دیتے بلکہ قومی امنگوں اور امیدوں کا مسلسل گلا گھونٹ رہے ہیں۔
اس سے پہلے الوفاق پارٹی کے سینیئر رکن ابراہیم سرحان نے ملک میں انسانی حقوق کی تشویش ناک صورت حال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ عوامی تحریک کو کچلنے میں آل خلیفہ حکومت کو اسرائیل کا بھرپور تعاون اور حمایت حاصل ہے۔
ادھر اسرائیلی اخـبار یدیعوت احارونوت نے جمعرات کے روز ایک ویڈیو کلپ جاری کیا ہے جس میں بحرین کے وزیر خارجہ خالد بن احمد آل خلیفہ کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ بحرین اور اسرائیل کے درمیان مکمل سفارتی تعلقات قائم کیے جائیں۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ بحرین کی شاہی حکومت کی جیلوں میں بند سیکڑوں سیاسی قیدیوں نے اپنے گھر والوں کے ساتھ، فوج اور سیکورٹی اداروں کے ناروا سلوک کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ بحرین کے سیکورٹی اہلکار، الجاف جیل میں بند سیاسی قیدیوں سے ملاقات کے لیے آنے والی خواتین کو تلاشی کے نام پر اپنا حجاب اتارنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ سیاسی قیدیوں نے آل خلیفہ حکومت کے اس اقدام کو اسلامی اور انسانی اقدار کے منافی قرار دیتے ہوئے بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔
حکومت بحرین نے کافی عرصے تک سیاسی قیدیوں کے ان کے اہل خانہ کے ساتھ ملاقات پر پابندی بھی عائد کر دی تھی۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی بحرینی تنظیموں نے ملک بھر کی جیلوں میں بند سیاسی قیدیوں کی صحت اور جان کے بارے میں سخت تشویش کا اظہار کیا۔
بحرین میں فروری دو ہزار گیارہ سے آل خلیفہ حکومت کے خلاف عوامی تحریک جاری ہے- بحرینی عوام اپنے ملک میں سیاسی اصلاحات، آزادی اور جمہوریت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بحرینی حکومت نے اس عرصے میں سعودی عرب کے ساتھ مل کر عوام کی جائز جد وجہد کو فوجی طاقت کے ذریعے کچلنے کی کوشش کی ہے جس کے دوران سیکڑوں بحرینی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں لوگوں کو آمریت مخالف مظاہروں میں حصہ لینے کے جرم میں گرفتار کر کے جیلوں میں منتقل کر دیا گیا۔