شیعہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کااحتجاج، خواص بھی لاپتہ ہوگئے
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شیعہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی جانب سے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلیے احتجاجی تحریک جاری ہےلیکن چند سال قبل اس تحریک کی ابتدا کرنے والے خواص بھی منظر عام سے لاپتہ ہوگئے ہیں اور لاپتہ افراد کے خاندان ان کی راہ تک رہے ہیں۔
لاپتہ عزاداروں کے خانوادوں کی جانب سےشیعہ مسنگ پرسنز موومنٹ جاری ہے۔ اس جدوجہد کے سلسلے میں چوتھا فریادی علامتی دھرنا شاہراہ پاکستان، انچولی، کراچی میں ہوا۔ دھرنے کے بعد لاپتہ عزاداروں کے اہل خانہ احتجاجی مظاہرہ کرتےہوئےشاہراہ پاکستان سے شہدائے کربلا امام بارگاہ انچولی تک گئے۔
احتجاجی علامتی دھرنے میں لاپتہ عزاداروں کو عدالتوں میں پیش کرنے، گھر والوں سے ملوانے اور وکیل کرنے کی اجازت کیلئے نعرے اور مطالبات بلند کئے جاتے رہے۔ علامتی احتجاجی دھرنے میں شیعہ مسنگ پرسنز موومنٹ کے سربراہ راشد رضوی، آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے رہنما صغیر عابد رضوی، حسن رضا سہیل، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سہیل عابدی، تحفظ عزاداری کونسل کے چیرمین آغا رحیم جعفری، کیپٹن وصی، زیشان کربلائ و عزاداروں کی بڑی تعداد نے شرکت کری۔
حسن رضا سہیل نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے لاپتہ عزادار لاپتہ نہیں ہیں کیونکہ انہیں وردی میں لاانفورسمنٹ ایجنسیز گرفتار کرکے لے گئ ہیں، وردی والوں پر قانون کا احترام عام شہری سے زیادہ اہم ہوتا ہے کیونکہ اگر قانون نافذکرنے والے افراد خود قانون پر عمل نہیں کریں گے تو عام شہری سے کیسے عمل کروائیں گے۔ وہ شیعہ جبری گمشدہ افراد جنہیں رہا کیا گیا انہیں اتنی دھمکیاں ملی کہ ان میں سے کئ افراد ملک چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔ صغیر عابد رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر لاپتہ عزاداروں کے خانوادوں کو پاکستانی حکومت اور اداروں سے انصاف نہیں ملا تو پھر مجبورا انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔
آخر میں راشد رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہہمارا مطالبہ آئین کے آرٹیکل 10 کے عین مطابق آئینی و قانونی ہے۔ ملت جعفریہ نے ہمیشہ ملک کی حفاظت کیلئے مثبت کردار پیش کیا ہے لہذا ضد اور ہٹ دھرمی کے بجائے ہمارے لاپتہ عزاداروں کو رہا کیا جائے۔