مضامین

دوایٹمی قوتوں پرمنڈلاتے جنگ کے سائے

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) ماہرین کا خیال ہے کہ اس وقت ہندوستان اور پاکستان میں ایک حقیقی ٹینشن موجود ہے اور اس کی اہم وجہ ہندوستا ن میں ہونے والے انتخابات اور پلوامہ واقعے کے بعد بھارتی ذمہ داروں کی جانب سے بنایا جانے والا ماحول ہے کہ جس پر بھارتی میڈیا جلتی پر تیل ڈال رہا ہے ۔
ہندوستان اس وقت کسی بھی قسم کی ثالثی کو قبول کرنے کے لئے تیار دیکھائی نہیں دیتا یہاں تک کہ وہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل تک کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں اور نہ ہی پاکستان کے ساتھ اس ایشو میں بیٹھنے کے لئے تیار دیکھائی دیتا ہے ۔
بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے بھارتی ہم منصب کو ایک خط بھی بھیجا ہے لیکن رسمی طورپر ایسے کسی خط کا کوئی ذکر اب تک سامنے نہیں آیا ۔
تجزیہ کار کہتے ہیں اس وقت دونوں جانب تناو ایک سنجیدہ معاملہ بن چکا ہے ۔
پلوامہ واقعے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال میں گرچہ حافظ سعید سے وابستہ کچھ مدارس اور افراد کیخلاف پاکستان مزید دائرہ تنگ کرتا دیکھائی دے رہاہے جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستان تناو میں اضافہ نہیں چاہتا ۔
پلوامہ واقعے کی ذمہ داری قبول کرنا والا دہشتگردگروپ جیش محمد ایک ایسا گروہ ہے جس نے پاکستان میں بھی اس سے پہلے تین دہشتگردانہ کاروائیاں کیں ہیں اور ایک کالعدم گروہ کے طور پر ڈکلئیر کرچکا ہے ۔
وزیر اعظم پاکستان کھلے لفظوں کہہ چکا ہے کہ اس قسم کے گروہ پاکستان کے دشمن ہیں جو پاکستان کو نقصان پہنچاتے ہیں لیکن ہندوستان ہے کہ ایک ہی رٹ لگائے بیٹھاہے ۔
بھارت جہاں پلوامہ واقعے کا الزام پاکستان پر لگارہا ہے وہیں پر اس الزام کے حوالے سے کسی بھی قسم کے ثبوت نہیں رکھتا ہے سوائے ماحول میں ٹینشن پیدا کرنے اور دھمکی آمیز لب ولہجے کے ۔
بھارت کے ذمہ داروں کے سامنے اب سب سے برا مسئلہ خود ان کی جانب سے پید اکردہ ماحول ہے اگر وہ اپنی دھمکیوں پر کسی بھی قسم کا کوئی عمل انجام نہیں دیتے تو مودی سرکار نہ صرف انتخابات ہار بیٹھے گی بلکہ ساکھ بھی بری طرح متاثر ہوگی اور اگر وہ کسی بھی قسم کی جارحانہ حرکت کرتے ہیں تو پاکستان کی جانب سے بھی سخت جواب ملے گا کہ جس کا مطلب مزید ٹینشن میں اضافہ کرنا ہے ۔
اوریقینا دونوں ملک کسی بھی حوالے سے ایک کھلی جنگ نہیں چاہتے اور نہ ہی ایک ایسی کھلی جنگ کسی کے مفاد میں ہوسکتی ہے ۔
یہ ایک سنجیدہ صورتحال ہے کہ جس کاسامنا اس وقت پورا خطہ کررہا ہے اس صورتحال سے نکلنے کے راستے موجود ہیں لیکن بھارت ان راستوں کو اپنے سامنے بند کرچکا ہے ۔
بھارت پلوامہ میں پاکستان کے ملوث ہونے کے ثبوت رکھتا ہے تو اسے پیش کرے
یا پھر دہشتگردی کے ایشو کو لیکر پاکستان کے ساتھ مل بیٹھ کر حل تلاش کرے ۔
سب سے اہم بات مسئلہ کشمیر کے بارے میں سنجیدگی سے سوچے اور اس کا جامع و فوری حل تلاش کرے کیونکہ اصل ایشو ہی مسئلہ کشمیر ہے ۔
بھارت کو یہ ماننا پڑے گا کہ کشمیر ایک سنجیدہ اور جیتا جاگتا مسئلہ ہے جیسے کو کسی بھی طورپر چھپا نہیں سکتا ،کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی کو چھپانے کا ہر ہتھکنڈہ اب تک ناکام رہا ہے اور کشمیر کی جدوجہد اور تحریک پہلے سے زیادہ مضبوط اور نئے رنگ میں دیکھائی دیتی ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button