Uncategorized

جماعت اسلامی کا پاک ایران کے حوالے سے موقف

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)ایک طویل عرصے سے پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت جاری ہے، بھارتی وزیراعظم مودی کی پالیسی ہے کہ پاکستان کے ساتھ جنگی حالات رکھے جائیں، بھارت میں عام انتخابات بھی قریب ہیں، اس صورتحال میں مودی کی کوشش ہے کہ ہندو جذبات کو اپنے حق ابھارا جائے، پاکستان، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جذبات کو ابھارا جائے، پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت صرف بی جے پی کی ہی نہیں، بلکہ تمام بھارتی جماعتوں کی یہی پالیسی ہے، یہ بھارتی ریاستی پالیسی ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پر مستقل بھارتی جارحیت جاری ہے۔
بھارتی جارحیت کا سلسلہ کم از کم بھارتی الیکشن تک تو مستقل جاری رہے گا، لیکن میرا خیال ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ کوئی بڑی جنگ چھیڑنا نہیں چاہے گا۔ بہرحال کسی بھی بھارتی جارحیت کا فوری جواب دینے کیلئے افواج پاکستان تیار ہیں، حکومت کو بھی بیدار رہنا چاہیئے اور قوم کو بھی جنگی حالات کے حوالے سے تیار رکھنا چاہیئے، قوم میں جذبہ جہاد اور شوق شہادت کو پیدا کرنا چاہیئے، تاکہ بھارت کو بھی کھلی چھٹی نہ مل سکے کہ وہ جب جہاں چاہے پاکستان کے خلاف جارحیت کر سکے۔حکومت کی پالیسی ہے کہ کسی قسم کی کوئی مستقل جنگ نہیں چھڑنی چاہیئے، حکومت نے بھارتی جارحیت کو مستقل جواب دینے کی پالیسی بنائی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ حکومت نے جو اقدامات کئے، جو پالیسی بنائی ہے، وہ اچھی ہیں، ہمیں بھارتی پر واضح کر دینا چاہیئے کہ پاکستان اس سے مقابلہ کرنے کیلئے ہر حوالے سے تیار ہے، بھارت جنگ چاہتا ہے، تو امن، بھارتی جنگ چاہتا ہے، تو جنگ۔ بہرحال حکومت کو چاہیے کہ عوام کو جنگی صورتحال کیلئے تیار کرے۔ذہنی طور پر تو بھارت اور اسرائیل پاکستان مخالف ہی ہیں، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت پاکستان کے خلاف مہم جوئی بھارت کی جانب سے ہو رہی ہے، اسرائیل بھارت کے ساتھ ہمدردی ضرور رکھتا ہے اور ممکن ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ کسی نا کسی طرح وابستہ ہو، لیکن یہ ساری مہم جوئی بھارت کا کیا گیا ہے، جس کا پی ٹی آئی حکومت کو جواب دینا چاہیئے۔بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ اسرائیل کے حوالے سے واضح پالیسی دے چکے ہیں کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا، پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی، تجارتی یا کسی بھی قسم کے کوئی تعلقات نہیں ہیں اور نہ ہی پاکستان کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوئی ضرورت ہے۔پرویز مشرف کے اپنے مفادات ہیں، وہ پاکستان آ نہیں سکتے، اس قسم کے بیانات سے وہ چاہتے ہیں کہ مغربی دنیا انہیں تحفظ فراہم کرے، وہ پاکستان میں اپنے خلاف ہونے والی عدالتی کارروائی سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں، مشرف اور ان کے اسرائیل کی حمایت پر مبنی بیان کی کوئی حیثیت نہیں۔ البتہ یہ واضح کر دوں کہ کچھ عرصہ قبل قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی خاتون رکن اسمبلی نے اسرائیل کے حوالے سے جو بیان دیا تھا، اس پر پی ٹی آئی حکومت کو نوٹس لینا چاہیئے تھا، جو انہوں نے نہیں لیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی کوئی بھی حکومت اسرائیل نواز پالیسی لیکر نہیں چل سکتی اور نہ ہی ایسی پالیسی کی متحمل ہو سکتی ہے، کیونکہ پاکستانی عوام اسرائیل کے ناپاک وجود کے خلاف ہے۔علی محمد خان نے اسرائیل کے خلاف بہت اچھا بیان دیا ہے، ہم ان کے اس اسرائیل مخالف بیان کو سراہتے ہیں، پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ نہ کبھی تعلقات رہے ہیں اور نہ آئندہ کبھی ہونگے، جیسا کہ میں پہلے عرض کیا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے دور سے بالکل واضح پالیسی ہے، قائداعظم نے بالکل واضح کہا ہے کہ اسرائیل کا وجود ناجائز ہے، پاکستان کبھی بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کریگا۔پاک ایران تعلقات ہمیشہ سے بہت اچھے رہے ہیں، ایران ہمارا پڑوسی برادر اسلامی ملک ہے، پاکستان کو سب سے پہلے تسلیم کرنے والا ملک ایران ہے، ہم ایران کی ہمیشہ بڑی عزت کرتے ہیں، وزیراعظم عمران خان اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان ہونے والے ٹیلیفونک رابطے اور پاک ایران تعلقات کو مزید بہتر اور مضبوط بنانے کے عزم کے اظہار کو ہم سراہتے ہیں، ہم واضح طور پر یہ کہنا چاہتے ہیں کہ پاکستان کی سرزمین یا پاکستان کا کوئی فرد ایران کے خلاف استعمال نہیں ہونا چاہیئے، اسی طرح بلاواسطہ یا بلواسطہ کسی طرح سے بھی ایران کے خلاف کسی محاذ آرائی کو اپنی پاک سرزمین پر قبول نہیں کرینگے۔ پہلے بھی امریکا نے ہم پر دباؤ ڈال کر پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو مکمل نہیں ہونے دیا۔پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو ضرور مکمل ہونا چاہیئے، وزیراعظم عمران خان تو کہتے رہے ہیں کہ ہماری پالیسیاں پرو پاکستان پالیسیاں ہوں گی، ہم نہ تو امریکی مفاد دیکھیں گے اور نہ ہی کسی اور کے مفاد کو دیکھیں گے، ہم صرف پاکستان کے مفادات کو دیکھیں گے، لہٰذا وزیراعظم عمران خان کو چاہیئے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو جلد مکمل کریں، جس سے ملک کو درپیش گیس و توانائی بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button