کوئٹہ: شیعہ ہزارہ برادری ایک بار پھر نشانے پر
شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے ہزار گنجی میں قائم سبزی منڈی میں دھماکے سے 16 افرادشہید اور 30 افراد زخمی ہوگئے۔ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی ائی جی) بلوچستان عبدالرزاق چیمہ نے16 افراد کے شہید ہونے کی تصدیق کرتےہوئے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں ایک ایف سی اہلکار، 8 ہزارہ برادری کے افراد اور 7 دیگر افرادشہیدہوئے جبکہ زخمیوں میں 4 ایف سی اہلکار، اور دیگر شامل ہیں۔
ڈی آئی جی کے مطابق ہزارہ کمیونٹی کے افراد روزانہ یہاں سبزی لینے کے لیے قافلے کی شکل میں آتے ہیں جن کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے پولیس اور ایف سی اہلکار بھی ہمراہ ہوتے ہیں۔آج بھی وہ 11 گاڑیوں کے قافلے میں آئے جس میں 55 افراد سوار تھے، اور معمول کے مطابق پولیس اور ایف سی اہلکاروں نے انہیں منڈی میں پہنچا کر سبزی منڈی کے گیٹ اور اطراف میں پوزیشز سنبھال لی تھیں۔ڈی آئی جی کے مطابق آلو کی دکان سے سامان گاڑیوں میں لوڈ کرتے ہوئے دھماکا ہوا جبکہ دھماکا خیز مواد آلو کی بوریوں میں چھپایا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کی نوعیت کے حوالے سے تفتیش جاری ہے اور حتمی تحقیقات کے بعد ہی کہا جاسکتا ہے کہ آیا دھمکا ریموٹ کنٹرول تھا یا ٹائم ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا۔ڈی آئی جی نے بتایا کہ منڈی کے گیٹ میں دھماکا خیز مواد چھپا کر پہلے بھی دھماکا کیا گیا تھا جس میں پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔جس کے بعد پولیس نے اس سے قبل بھی حفاظتی اقدامات کے سلسلے میں نگرانی اور صفائی ستھرائی کے انتظامات بہتر بنانے ہدایت کی تھی تا کہ دکانوں کے اندر اور بوریوں میں کوئی چیز چھپائی نہ جاسکے۔رپورٹس کے مطابق دھماکا صبح سویرے ہوا جس وقت منڈی میں کافی تعداد میں لوگ موجود تھے اور کافی زور دار تھا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی تاہم دھماکے کی نوعیت کا اندازہ ابھی نہیں لگایا گیا۔دھماکے کے بعد پر پولیس، سیکیورٹی اہلکار اور ریسکیو اہلکار جائے وقوع پر پہنچ گئے اور علاقے کو خالی کروا کر لوگوں کی آمدو رفت پر پابندی لگادی گئی جبکہ لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔حکام کے مطابق زخمیوں کو جائے وقوع سے قریب بولان میڈیکل کملیکس منتقل کیا گیا جہاں انہیں طبی امداد دینے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ صوبائی حکومت نے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔خیال رہے کہ کوئٹہ کا علاقہ ہزار گنجی اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ دھماکوں کی زد میں رہ چکا ہے۔
دہشت گرد کسی رعایت کے مستحق نہیں
دوسری جانب صدر عارف علوی نے کوئٹہ دھماکے میں قیمتی جانوں ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔اپنے پیغام میں صدر مملکت کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ دہشت گردی کا گھناؤنا فعل ہے جو ہمارے لیے بحیثیت قوم اس بات کی یاددہانی ہے کہ اس لعنت کے مکمل طور پر ختم ہونے کے لیے چند باقیات اب بھی باقی ہیں۔اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان نے بھی کوئٹہ دھماکے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے انکوائری رپورٹ طلب کرلی اس کے ساتھ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔گورنر بلوچستان امان اللہ خان یٰسین زئی، وزیراعلیٰ جام کمال خان اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے بھی دھماکے کی سختی سے مذمت کی گئی۔وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال خان نے ہزار گنجی میں دہشت گردی کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ کارروائی قرار دیا اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دلی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے شہداء کے غم میں برابر کے شریک ہیں، شدت پسند سوچ کے حامل افراد معاشرے کا ناسور ہیں اور ان کا تدارک ناگزیر ہے۔ان کا مزید کہا کہ پرامن ماحول کو خراب کرنے کی سازش کو ناکام بنانا ہوگا، انسانیت کے دشمن دہشت گرد کسی رعایت کے مستحق نہیں۔اس کے ساتھ وزیراعلیٰ بلوچستان نے واقعہ میں ملوث عناصر اور ان کے سرپرستوں کے خلاف پوری قوت سے کارروائی کر کے انہیں کیفر کردار تک پہنچانے اور زخمیوں کو علاج کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔دوسری جانب قومی اسمبلی کے اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر، پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز اور دیگر سیاستدانوں نے بھی کوئٹہ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت جبکہ زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔
32دن میں 4 دھماکے
واضح رہے کہ بلوچستان میں گزشتہ ماہ بھی 3 دھماکے ہوئے تھے جس میں 4 دہشت گردوں سمیت کم از کم 8 افراد ہلاک ہوئے تھے۔26 مارچ کو بلوچستان کے ضلع لورالائی میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران لیویز اہلکاروں پر حملے کے ماسٹرمائنڈ سمیت 4 مبینہ دہشتگردوں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔اس سے قبل 17 مارچ کو ڈیرہ مراد جمالی میں ریل کی پٹڑی پر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں جعفرآباد ایکسپریس کی بوگیاں ٹریک سے اترگئی تھیں جس کے نتیجے میں ماں بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہو گئے تھے۔11 مارچ کو کوئٹہ کے علاقے میاں غنڈی میں پولیس کے محکمے انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی ) کی موبائل کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 4 اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔