دیوبندی مدارس مافیا آئین میں 21وین ترمیمم سے پریشان
شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) جامعہ بنوریہ عالمیہ کے ممہتم اور پاکستان میں دیوبندی مدارس کے سربراہ مفتی نعیم اور انکی کمپنی مفتی رفیع عثمانی سمیت دیگر دیوبندی مدارس مافیا نے آئین پاکستان میں ہونے والی اکیسویں تریم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر دہشتگردی کی تقسیم عدل نہیں ہے ہم اس ترمیم کو مسترد کرتے ہیں۔ جبکہ واضع رہے کہ مولانا فضل الرحمن کی درخوست پر ترمیم میں سے لفظ مذہب کا حذف کرلیا گیا تھا، اسکے باوجود دیوبندیت کی جانب سے اس ترمیم کو مسترد کرنا بالا عقل ہے۔
یہ بات بھی واضع رہے کہ آئین میں ترمیم سے سب سے زیادہ نقصان ان دیوبندیوں کو ہوگا، یہی وجہ ہے کہ انہیں سب سے زیادہ پریشانی ہے۔ آخر کیوں شیعہ اور سنی مذہب کی بنیاد پر دہشتگردوں کو سزائیں دلاوانے کی مخالفت نہیں کررہے، ظاہر ہے کہ شیعہ اور صوفی بریلوی مذہبی دہشتگردی میں ملوث نہیں، مذہبی دہشتگردی میں ملوث یہ دیوبندی ہی ہیں لہذا شور مچا رہے ہیں۔ مشہور فقرہ ہے کہ جو بھی دہشتگرد پکڑا گیا وہ دیوبندی یا وہابی نکلا۔ لہذا اگر مذہبی بنیاد پر دہشتگردی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاوں کیا گیا اور آئین میں اسے غیر قانوی قرار دیا گیا تو اسکا نقصان مکمل انہیں دیوبندی مدارس اور انکے رہنماؤں کو ہوگا۔
مفتی نعیم نے اپنا یہ بیان سوشل میڈیا پر جاری کیا ہے، اس ویڈیو پیغام کے رد عمل میں سارے دیوبندیوں کی رائے کے مطابق آئین میں ترمیم سے شیعوں کی جیت ہوئی ہے۔ البتہ شیعوں نے یہ کام کیا ہے یا نہیں، لیکن اس سے اگر اسلام دشمن عناصر کی صفوں میں کھلبلی مچ چکی ہے تو یہ حکومت پاکستان کا بہت اچھا اقدام ہے۔