Uncategorized

ایم ڈبلیو ایم سندھ کا 23 فروری کو سہون میں ’’تحفظ مزارات اولیاء اللہ کانفرنس‘‘ منعقد کرنیکا اعلان

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے خیرپور ناتھن شاہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر ؒ پر دہشت گرد حملہ پاکستان اور سندھ پر حملہ ہے، اس المناک سانحے میں تکفیری داعش ملوث ہے جسے لشکر جھنگوی اور طالبان جیسے دہشت گرد گروہوں کی مدد حاصل ہے۔ تکفیری مراکز اور مدارس دہشت گردی کی نرسری کا کام کرتے ہیں، جہاں طالبان کی برین واشنگ کی جاتی ہے اور یہاں سے دہشت گردوں کے سہولت کار تیار کئے جاتے ہیں۔ سندھ حکومت کی طرف سے حال ہی میں ۹۴۴ ایسے مراکز کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں دہشت گرد تیار کئے جاتے ہیں، مگر وفاقی حکومت اور نون لیگ کا رویہ انتہائی غیر سنجیدہ ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ اور رانا ثناء اللہ کے دہشت گردوں سے روابط سے سبھی واقف ہیں۔ آج بھی سیاسی اور مذہبی جماعتوں میں کثرت سے دہشت گردوں کے سہولت کار اور وکلائے صفائی موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سوال پوچھتے ہیں کہ اپیکس کمیٹی سندھ نے دہشت گردی میں ملوث جن مراکز کی نشاندہی کی ان کے خلاف کاروائی کیوں نہیں ہوئی۔؟ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے دہشت گردی اور مذہبی منافرت اور انتہاء پسندی کے خلاف قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ ملک گیر دھرنے اور شکارپور سے کراچی تک لانگ مارچ اس کی عمدہ مثال ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم صوبہ سندہ کے زیراہتمام ۲۳ فروری کو سہون شریف میں دہشت گردی اور مذہبی منافرت کے خلاف ’’تحفظ مزارات اولیاء اللہ کانفرنس‘‘ منعقد کی جارہی ہے۔ کانفرنس کا مقصد ملک میں اور خصوصاً سندھ میں بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے نیٹ ورک اور دہشت گردی کے تربیتی مراکز کی نشاندہی کرنا ہے۔ دہشت گردی اور مذہبی منافرت کے خلاف امن و اتحاد کا پیغام دینا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے وطن عزیز پاکستان دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے، دہشت گردوں کے ہاتھوں اب تک اسی ہزار پاکستانی شہری شہید ہوچکے، ہم ملک کی تمام امن پسند قوتوں کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے ہمارا ساتھ دیجئے۔ فوجی عدالتوں کے ہوتے ہوئے ہمیں انصاف نہیں ملا۔ ہزاروں شہداء کے وارث آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت بھی سانحہ شکارپور اور جیکب آباد کے متاثرین سے کئے گئے وعدے پر عمل در آمد نہیں کررہی۔ ماضی سے سبق سیکھنے کی بجائے ارباب اختیار کا مزید غلطیاں کرنے کا پختہ ارادہ ہے، پاکستان کے عوام سے جھوٹ بولا جاتا ہے، جبکہ فیصلے قومی مفادات کو پس پشت ڈال کر چند ریال اور ڈالر کے عوض اغیار کو خوش کرنے کے لئے کئے جاتے ہیں۔ آخر حکومت عوام کی منتخب پارلیمنٹ میں ان معاملات کو لانے سے کیوں خائف ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وسیع تر مشاورت کے نتیجے میں سندھ سطح کا الائنس تشکیل پائے جو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مشترکہ جدوجہد کرے۔ اس سلسلے میں عنقریب سندھ دہشت گردی کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی۔ مجھے امید ہے کہ یہ آل پارٹیز کانفرنس سندھ کے عوام کے لئے بہتر نتائج کی حامل ہوگی اور اس کے نتیجے میں عوام کے بنیادی مسائل کی نشاندہی ہوگی اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے مشترکہ جدوجہد کا آغاز ہوگا۔

 

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button