24 ستمبر کو نشتر پارک جلسے کو روکنے کی کوشش کی تو سندھ کی شاہراہوں کو نشتر پارک بنا دینگے، علامہ ناظر عباس
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) شیعہ علماء کونسل صوبہ سندھ کے صدر علامہ ناظر عباس تقوی نے شکار پور میں خودکش حملے کو ناکام بنانے پر پولیس اہلکاروں اور عوام کی جرات اور بہادری پر خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔
زرائع کے مطابق شیعہ علماء کونسل کے صوبائی سیکریٹریٹ سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں شیعہ علماء کونسل سندہ کے صدر علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا ہے کہ بروقت اقدام نے شکار پور کو ایک بار پھر بڑے سانحے سے بچا لیا اور زندہ خودکش حملہ آور پکڑنے میں کامیاب ہوگئے۔انھو ںنے حکومتِ سندھ، پولیس، رینجرز و دیگر ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سانحات میں تکفیری خودکش حملہ آور کے سر اور جسم کے مختلف اعضاء کے ڈی این اے ٹیسٹ کرا کے شناخت کی جاتی تھی، اب شکار پور میں زندہ تکفیری خودکش حملہ آور گرفتار کیا گیا ہے، جو پوری دنیا کے میڈیا نے نشر کیا، ہم منتظر ہیں کہ اس خودکش حملہ آور کی پُشت پناہی پر کون سی قوتیں ملوث ہیں؟ اس خودکش حملہ آور کو شکار پور کس نے پہنچایا؟ کس جگہ قیام کیا اور کون سے سہولت کار اس نیٹ ورک کو سپورٹ کر رہے تھے؟ یہ وہ سوالات ہیں کہ جن کے جوابات حکومت کو دینے ہونگے اور عوام کو حقائق سے آگاہ کرنا ہوگا، اگر یہ تکفیری دہشت گرد پولیس کی حراست میں مارا گیا یا فرار کرایا گیا تو پھر اس کی ذمہ داری بھی حکومت پر عائد ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم گذشتہ کئی سالوں سے اس مسئلے کو سابق وزیرِاعلٰی سندھ، آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز سندھ کے سامنے کئی بار بتا چکے ہیں کہ شکار پور، جیکب آباد، نصیرآباد، خانپور اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کالعدم تکفیری دہشت گردگروہوں کا ایک منظم اور مضبوط نیٹ ورک موجود ہے اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گرد یہاں سے آپریٹ کئے جاتے ہیں، یہ خود حساس اداروں کی رپورٹ ہے لیکن اس کے باوجود اندرونِ سندھ جو تکفیری دہشت گردوں کی آماجگاہ بن چکا ہے، ان کے خلاف آپریشن نہ کرنا حکومت کی بدنیتی پر منحصر ہے، پورے سندھ میں کراچی کی طرز پر تکفیری دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔
علامہ ناظر عباس تقوی کا مزید کہنا تھا کہ محرم الحرام کی آمد ہے اور سندھ میں دہشت گردی کی صورتحال قابلِ تشویش ہے، اندرونِ سندھ میں آپریشن حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے بلکہ حکومت آپریشن میں رکاوٹ ہے، لہٰذا محرم الحرام سے پہلے دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 24 ستمبر کو نشتر پارک میں تحفظِ عزاء کانفرنس میں عزاداری کے خلاف ہونے والے سازشوں اور اندرونِ سندھ میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن نہ کرنے پر عوامی قوت و طاقت کا اظہار کریں گے، حکومت نے اگر نشتر پارک کے جلسے کو روکنے کی کوشش کی تو ہم پورے سندھ کی ہر شاہراہ کو نشتر پارک بنا دیں گے۔